قیام پاکستان میں سندھ کا تاریخی کردار(آخری حصہ)

1250

سندھ کا قیام پاکستان میں تاریخ ساز کردار رہا ہے اس کا کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ ابھی سندھ اسمبلی کی پاکستان میں شمولیت کی قرار داد کو پاس ہوئے ڈیڑھ ماہ سے کچھ دن ہی زائد ہوئے تھے کہ 27 ویں شب ماہ رمضان کی وہ سعد گھڑی جو ایک ہزار سال سے بڑھ کر خیرو برکت والی ہے۔ میں قیام پاکستان کا اعلان ہوگیا جس کو یوم آزادی کا نام دیا گیا اور 14 اگست کو یاد رکھ کر منایا جانے لگا۔ جب برصغیر سندھ اسمبلی کی قرار داد ہندو، مسلم الگ الگ قوم ہے کہ نظریہ پر تقسیم ہوا تو مسلمانوں نے بھارت سے ہجرت اور ہندوئوں نے پاکستان سے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کیا۔ دونوں قومیں اربوں روپے کی ملکیت چھوڑ کر اپنے اپنے دیس کی طرف چلی گئیں۔ بھارت سے آنے والے مہاجر جو لٹے پٹے بے سروسامان تھے ان کی جو خدمت صوبہ سندھ کے غیور عوام نے کی۔ اُس نے انصار مدینہ کی یاد تازہ کردی اور اپنے نوالے تک تقسیم کر ڈالے۔ انہوں نے یہ سب کچھ رب کی رضا اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کیا اور باب الاسلام سندھ کے نام کی لاج رکھی۔ آنے والے مہاجروں نے اپنی صلاحیتیں اس صوبہ پر لٹائیں۔ مچھیروں کی بستی کلاچی، جو بعد ازاں کراچی کہلائی یہ امیر لسبیلہ کی ملکیت تھی اور لسبیلہ کا حصہ تھی قائداعظم نے قیام پاکستان کے بعد اس کو پاکستان کا دارالحکومت بنادیا۔ قیام پاکستان میں سندھ کا حصہ بڑھ چڑھ کر رہا تو سندھ نے اپنے خزانہ کے منہ بھی کھول دیے۔ سندھ کی تاریخ پر گہری تجزیاتی نظر رکھنے والے معروف صحافی جی این مغل نے پروفیسر اعجاز قریشی کی کتاب ’کراچی جو کیس‘ کے حوالے سے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا۔ جو شائع بھی ہوا اس کی تردید بھی نہ ہوسکی۔ وہ لکھتے ہیں کہ قیام پاکستان کے بعد جب مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ون ون یونٹ بنائے گئے تو مرکزی حکومت نے سندھ کے خزانہ سے 61 کروڑ روپے قرض لیا جو واجب الادا ہے۔ ڈاکٹر حمیدہ کھوڑو جو سابق وزیراعلیٰ سندھ ایوب کھوڑو کی بیٹی ہیں وہ اس کی تفصیلات یوں بیان کرتی ہیں کہ 1947ء کے بعد پاکستان کے پہلے وزیرخزانہ ملک غلام محمد نے سندھ سے قرض مانگا اور کہا کہ وہ اپنے مالی وسائل مرکز کے حوالے کرے تا کہ ملک کا نظم و نسق چلایا جاسکے۔ اس کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ محمد ایوب کھوڑو نے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا کہ سندھ کی رقم بینکوں میں جمع کرادی گئی ہے اس لیے وہ کسی نامناسب طریقہ سے سندھ کی رقم بینکوں سے نکال کر نہیں دے سکتے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے اس وقت کے وزیراعظم لیاقت علی خان سے فریاد کی۔ انہوں نے جذباتی انداز سے سندھ کے وزیراعلیٰ محمد ایوب کھوڑو سے التماس کی اُن کے پرزور اصرار پر سندھ حکومت نے تین فی صد سود پر 30 کروڑ روپے دینے پر رضا مندی ظاہر کی اور یوں پھر ون یونٹ کے قیام کے بعد مزید 33 کروڑ روپے دیے۔ 1969ء میں سابق وزیراعلیٰ سندھ محمد ایوب نے بھی ایک پریس کانفرنس میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد 28 کروڑ روپے اور ون یونٹ کے نظام کے بعد سندھ نے وفاق کو 33 کروڑ روپے اس وقت سندھ خوشحال تھا اور پنجاب 96 کروڑ روپے کا مقروض تھا۔ یہ کہنا غلط ہرگز نہ ہوگا کہ سندھ کے تخم سے پاکستان برآمد ہوا اور تناور ریاست بنا جو نالائق حکمرانوں سے سنبھالا نہ گیا۔ مشرقی پاکستان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سندھ جنم کدۂ پاکستان ہے۔ یہ اس کا اعزاز ہے ارشاد خداوندی ہے اللہ نے تمہیں جو نعمت عطا کی ہے اس کا خیال رکھو (المائدہ)
قیام پاکستان کے حوالے سے قرار داد اول منظور کرانے والے جی ایم سید کے فرزند سید امداد محمد شاہ کے بیٹے سندھ یونائٹڈ پارٹی کے روح رواں سید جلال محمود شاہ نے ایک پینل انٹرویو میں کہا کہ قیام پاکستان سے قبل ہندو تاجروں کا رویہ سندھی مسلمانوں سے خراب تھا صرف پندرہ سال کے مختصر عرصہ میں سندھی مسلمانوں کی 80 فی صد زمین ہندو ہاریوں کے پاس گروی کی ہوگئیں جن کو بچانے کے لیے یہ تحریک چلائی گئی۔ پاکستان بننے کے بعد یہ زمین ہندوستان سے آنے والوں کے حوالے کردی گئی۔ یوں یہ مقصد حاصل نہ ہوسکا۔ بھارتی وزیراعظم مودی جو ہندوتوا کا گرو گھنٹال بنا ہوا ہے سندھ میں وہی دور جو ملکیت جتانے والا ہے دوبارہ لانے کے لیے بڑے فخر سے کہہ رہا ہے کہ اس نے مشرقی پاکستان کی علاحدگی میں عملاً حصہ لیا۔ اب سندھ بلوچستان اس کا ٹارگٹ ہے۔ اس لیے بقول سابق آرمی چیف اسلم بیگ وہ اربوں روپیہ لٹا رہا ہے وہ سندھ کو پاکستان بنانے اور برصغیر میں اسلام پھیلانے کی سزا دینے اور اس کو پھر اپنی غلامی میں لینے اور بھارت کی کٹھ پتلی بنانے کے لیے پورا زور لگا رہا ہے اور اس مقصد کو اپنا دھرم بنائے ہوئے ہے مگر یہ اللہ کا کرم ہے کہ اس کے ہاتھوں میں کھیلنے والے اتنی تعداد میں بھی نہیں کہ عرف عام میں ایک یوسی بھی جیت سکیں۔ ان کی جڑیں عوام میں مستحکم ہرگز نہیں ان کی یہ کٹھ پتلیاں لسانی، مسلکی فتنے پھیلا کر بھڑکا کر چتا کا سامان کرنے میں مصروف ہیں۔ سندھ میں بدتمیزی بپا کیے ہوئے ہیں۔ باب الاسلام سندھ کی اسلامی ریاست پاکستان کے قیام میں خدمات کے عوض اللہ نے اس خطے پر خیروبرکت بھی خوب کی ہے۔ اس صوبہ میں تیل کی پیداوار ملک کی کل پیداوار کا 56.36 گیس کی پیداوار میں 70.77 فی صد کوئلہ کے ذخائر میں 70 فی صد ملکی ریونیو میں اس کا 70 فی صد ہے۔ سندھ کی آنے والے مہاجرین اور سندھ کے قدیم باشندوں کی باہمی یک جہتی سے اس صوبہ کی ترقی کو چار چاند لگادیے، کراچی دن دگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگا تو پھر بھارت نے ایک منصوبے کے تحت کراچی کو ٹارگٹ بنایا اور لسانی نفرت کا بیج ڈالا خوب کشت وخون کرایا، بھیڑیے لیڈر بن گئے، درندگی کی انتہا ہوگئی، معاشرہ خوف کا شکار ہوگیا، بے یقینی کی دھوپ کڑی ہوگئی،
صنعت اجڑ گئی، کچھ پنجاب چلی گئیں کچھ کے پی کے منتقل ہوگئیں، یہ لسانی بھوت موت کا رقص کرتا رہا اور سب کو تگنی کا ناچ نچاتا رہے۔ یہ تباہی اور بربادی کا دور تھا سندھ باب الاسلام کا عمل جتنا قیام پاکستان میں اہم ترین تھا بھارت اور اس کے سرپرستوں نے ردعمل بھی بڑھ کر کیا۔ مگر ہوا کیا، ارشاد یہ ہے جو بری چال چلتا ہے اس کا وبال اسی پر پڑتا ہے کفر و اغیار کے حواری کی اپنی چال کی وبال کا شکار ہوچکے ہیں سندھ اور پاکستان کا جسم اور روح کا ناتا ہے یہ سدا سلامت ان شاء اللہ رہے گا۔