اسلام آباد: بلوچستان میں پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثے پر بننے والے جے آئی ٹی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہدا کے خلاف مہم ہندوستان سمیت دیگر ممالک سے چلائی گئی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی صدرات میں اسلام آباد میں اجلاس ہوا، جس میں سیکرٹری داخلہ،ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ، ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد جعفر ،انٹیلجنس اداروں کے نمائندوں سمیت چھ رکنی ٹیم نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ محمد جعفر نے وزیر داخلہ کو سانحہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد شہدا کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری منفی مہم چلانے والوں سے متعلق ابتک کی تحقیقات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران سانحہ لسبیلہ پیلی کاپڑ حادثہ و شہدا بارے سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈہ مہم چلانے والوں کا معلوم کرنے کیلیے تشکیل دی جانے والی ایف آئی اے سائبر کرائم و انٹیلجنس ادروں پر مشتمل جوائنٹ انکوائری ٹیم کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر سانحہ کے بعد منفی پراپیگنڈہ کرنے والوں کے تانے بانے پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان سمیت بیرون ممالک سے بھی ملتے ہیں۔ذرائع کے مطابق شہدا اور پاک فوج کے خلاف مذموم مہم کے تانے بانے پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان سمیت دیگرممالک سے بھی جاملے۔ مجموعی طور پر 774 اکاونٹس کا سراغ لگا لیا گیا ہے، جن میں سے 204 پاکستان 17 ہندوستان اور 16 دیگر ممالک سے نکلے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک کی تحقیقات میں 90 افراد کو شارٹ لسٹ کرکے ان کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ابتک کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ایف آئی اے کی جے آئی ٹی کو زیرو ٹالرینس پالیسی کے ساتھ تحقیقات آگے بڑھانے کی ہدایات کرتے ہوئے واضح کیا کہ کچھ بھی ہو کوئی بھی ملوث نکلے قانون اپنا راستہ بنائے اور ملکی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور شہدا و لواحقین کی دل آزاری کرنے والوں کو قانون کے کہڑے میں لایا جائے گا۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایف آئی اے کو زیروٹالرینس پالیسی اپنا کر تمام ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایات کردی ہے۔