بی جے پی کا اتحاد ٹوٹ گیا ،مودی کی پارٹی کو بھارت کی اہم ریاست بہار میں شکست

419

نئی دہلی:  بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بھارت کی تیسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست بہار میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی، جب اس کے علاقائی اتحادی نے اپوزیشن میں شامل ہونے کے لیے اتحاد ختم کردیا، جس کے پاس اب اگلی حکومت بنانے کے لیے اکثریت ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بہار وہ چوتھی ریاست ہے جو سب سے زیادہ منتخب قانون سازوں کو پارلیمنٹ میں بھیجتی ہے اور وہاں کی حکومت گرنا نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کے لیے ایک جھٹکا ہے، جو ملک کی سیاست پر حاوی ہے۔

بہار کا اتحاد 2024 کے عام انتخابات سے پہلے ٹوٹ گیا ہے، جس میں بی جے پی کو اب بھی تیسری بار جیتنے کی امید ہے جب تک کہ اپوزیشن جماعتیں مودی کی مقبولیت پر قابو پانے کیلیے اکھٹے نہ ہوجائیں۔

بہار کے وزیراعلی نتیش کمار، جن کا تعلق علاقائی جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی سے ہے، نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے ساتھیوں کی جانب سے بی جے پی اتحاد سے نکلنے کی سفارش کے بعد انہوں نے استعفی دے دیا۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ان کی پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے، جس کی بی جے پی نے تردید کی ہے۔

نتیش کمار کا کہنا تھا کہ ان کے نئے اتحاد، علاقائی راشٹریا جنتا دل کے ساتھ، کو واضح اکثریت حاصل ہیاور جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔ بی جے پی نے کہا کہ نتیش کمار نے 2020 میں آخری ریاستی الیکشن جیتنے کے بعد، اسے اور بہار کے لوگوں کو دھوکا دیا گیا۔

بی جے پی اتحاد نے 2019 کے عام انتخابات میں بہار کی 40 پارلیمانی نشستوں میں سے 39 پر کامیابی حاصل کی، جس سے مودی کو کئی دہائیوں میں بھارت میں سب سے بڑا مینڈیٹ جیتنیمیں مدد ملی، مجھے یقین ہے کہ بہار کے لوگ نتیش کمار کو سبق سکھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لڑتے رہیں گے، ہم نہ صرف 2024 میں اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کریں گے بلکہ 2025 کے اگلے ریاستی انتخابات میں اسمبلی کی مجموعی نشستوں میں دوتہائی سیزیادہ نشستیں جیتیں گے۔