اسلام آباد: سی پیک سے چین اور پاکستان کے علاوہ ایران، افغانستان اور بھارت کو بھی فائدہ پہنچے گا،خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے روزگار اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔
رشکئی زون اکتوبرمیں فعال ہو جائیگا،سرمایہ کاری بورڈ نے عالمی سرمایہ کاری راغب کرنے کے لیے بزنس فورم تشکیل دیدیا،زونز میں کمپنیوں کو خصوصی ٹیکس چھوٹ ملے گی۔
ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان صنعت کاری کو فروغ دینے ،برآمدات کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پورے ملک میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کر رہا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری ملکی وبین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور صنعتی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ہے جس سے برآمدات میں اضافہ، درآمدات کے متبادل ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
چین اور پاکستان دونوںاقتصادی زونز کی تیزی سے تکمیل کے لیے کوشاں ہیں۔ دنیا بھر میںخصوصی اقتصادی زونز سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک اہم ذریعہ رہے ہیں جو اب صنعتی پالیسیوں کا ایک لازمی حصہ بن چکے ہیں۔
سی پیک اتھارٹی میں پالیسی ڈویژن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سربراہ ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو آسانی سے شروع کیا گیا ہے جس کیلئے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے خصوصی اقتصادی زونز کو مسابقتی بنانا ضروری ہے۔
اس سلسلے میں وزارت منصوبہ بندی ایک جامع حکمت عملی وضع کرے گی اور ایک پالیسی بیان جاری کرے گی جس میں چین سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے خصوصی مراعات اور سہولیات کی وضاحت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس چھوٹ جیسی خصوصی مراعات کے نتیجے میں خصوصی اقتصادی زونز میں کاروبار کرنے کی لاگت کم ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹرلیاقت نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے رواں سال اکتوبر میں فعال ہونے کا امکان ہے کیونکہ اس کی توانائی کی فراہمی کی ضروریات پہلے ہی پوری ہو چکی ہیں۔
رشکئی اسپیشل اکنامک زون پاکستان اور چین کے درمیان خوشگوار روابط کے لیے ایک نیا معیار قائم کرے گا۔ عالمی معیار کے صنعتی ڈھانچے کا حامل یہ منصوبہ خیبر پختونخوا میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔