بار کونسلزنے سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کا مطالبہ کردیا

219
Bar councils

اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت بار کونسلز نے سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

بدھ کو مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے دائرہ کار سے متعلق آئینی شقوں میں ترمیم کی جائے، چیف جسٹس کے کیس فکس کرنے اور بینچز بنانے کے اختیار کو ریگولیٹ کیا جائے،بینچ بنانا پانچ سینئر ترین ججوں کی صوابدید ہونی چاہیے، نظرثانی اپیلیں سننے والا بینچ مرکزی کیس سننے والے بینچ سے مختلف ہونے کے لیے سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کی جائے، بار کونسلز کا کوئی ذاتی مفاد نہیں نہ وہ کسی ایک جماعت کے ساتھ ہیں جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے کہا ہے کہ تمام بار ایسوسی ایشنز نے اعلی عدلیہ میں سنیارٹی کے برخلاف ہونے والی تقرریوں کو نہ ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے مختلف بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کی، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشنز کی دعوت پر تمام بار ایسوسی ایشنز نے شرکت کی۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے مطالبہ کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف کیوریٹیو نظرثانی کو ختم کیا جائے اور حکومت فوری طور پر ہمارے مطالبہ پر عمل کرے۔احسن بھون نے کہا کہ تمام بار ایسوسی ایشنز نے اعلی عدلیہ میں سنیارٹی کے برخلاف ہونے والی تقرریوں کو نہ ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔

ا ن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان اور جوڈیشل کمیشن ممبران سنیارٹی اصول کو مد نظر رکھیں،10، 12سال سے بار ایسوسی ایشنز مطالبہ کر رہی ہیں کہ دفعہ 184 (3) کا طریقہ کار طے کیا جائے۔ دفعہ 184(3) کے مقدمات میں اپیل کا حق دیا جائے، حکومت سے بھی 184(3) میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے اور نظر ثانی کیس میں وکیل تبدیل کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ کھیل کھیل میں ہماری معیشت کہاں پہنچ گئی۔

احسن بھون کا کہنا تھا کہ بیچز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ سینئر جج صاحبان کو کرنا چاہیے۔ آئین اجازت دیتا ہے کہ تقرری کے لیے جج کا نام کوئی بھی جوڈیشل کمیشن کا ممبر کر سکتا ہے، جوڈیشل کمیشن کے رولز آئین کے برخلاف، ججوں کی تعیناتی کوئی انتخابی عمل نہیں ہے،ہم سیاسی ڈائیلاگ اور برداشت چاہتے ہیں۔پاکستان کو عوامی نمائندوں نے ہی چلانا ہے مگر کچھ لوگ جمہوری نظام کو ناکام کر رہے ہیں اور قاضی فائز عیسی کے خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ میں تقسیم ہے اور جونئیر ججز کی نامزدگی سے تاثر ملتا ہے کہ کچھ لوگوں کو نظر انداز کرنا چاہتے ہیں۔