ایران شام کی بھرپور حمایت کرتا رہے گا، مسئلے کا حل صرف سیاسی ہے، ایرانی صدر

586

تہران: ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے پابندیوں کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران شام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا، شام کے بحران کا واحد حل سیاسی ہے اور فوجی حل سے صرف حالات مزید خراب ہوں گے، امریکی پابندیوں نے شامی عوام کے مسائل و مشکلات میں اضافہ کیا ہے اور ان سے معمول کی زندگی کا حق چھین لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آستانہ عمل کے بانی ممالک کا ساتواں سربراہی اجلاس تہران میں ہوا جس میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی، روسی صدر ولادیمیر پوتین اور ترکی کے صدر رجب طیب اردو ان نے شرکت کی ۔

اجلاس کے بعد تینوں ممالک کے سربراہان مملکت نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے پابندیوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا کیونکہ شام کی خودمختاری ناقابل تسخیر ہے۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آستانہ عمل نے ایک کامیاب فریم ورک کے طور پر بحرانِ شام کے پرامن حل کے لیے اچھے نتائج حاصل کیے ہیں اور اس کا تحفظ اور ترقی بنیادی طور پر ضامن ممالک کی ذمہ داری ہے۔

ایران کے صدر نے شام کی ارضی سالمیت اور اتحاد و خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی سرنوشت کا تعین غیر ملکی مداخلت کے بغیر مذاکرات کے طریقے سے عوام کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ صدر رئیسی نے شام کے بحران کو 11 سال ہو جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران ابھی بھی اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بحران کا واحد حل سیاسی ہے اور فوجی حل سے صرف حالات مزید خراب ہوں گے۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ساتواں سہ فر یقی سربراہی اجلاس ایسے حالات میں منعقد ہوا کہ جب پابندیاں خاص طور سے امریکی پابندیوں نے شامی عوام کے مسائل و مشکلات میں اضافہ کیا ہے اور ان سے معمول کی زندگی کا حق چھین لیا ہے۔

واضح رہے کہ ساتواںسہ فریقی سربراہی اجلاس تہران میں منعقد ہوا جس میں ایران، ترکی اور روس کے صدور شریک ہوئے۔