کولمبو: سری لنکن وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے بڑے احتجاجی مظاہروں کے بعد مستعفی ہونے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔دارالحکومت کولمبو میں بدترین ہنگاموں کے بعد پارلیمنٹ میں ان کے پارٹی رہنماؤں نے وزیراعظم اورصدردونوں سے عہدے چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازیں مشتعل مظاہرین نے سری لنکن صدر کی رہائش گاہ اور دفتر پر دھاوا بول دیا تھا۔اس کےبعد وزیراعظم کے ترجمان ڈینوک کولمبیج نے کہا کہ وکرما سنگھے نے پارٹی رہنماؤں سے کہا ہے کہ جب تمام جماعتیں نئی حکومت کی تشکیل پر رضامند ہوجائیں گی تو وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ ہفتے کے روزسری لنکا میں ہونے والے سب سے بڑے احتجاج کے بعد کیا ہے۔
دارالحکومت میں ہزاروں افراد رکاوٹیں توڑ کر صدرگوتابایا راجاپکشے کی رہائش گاہ اورقریبی دفتر میں داخل ہوگئے تاکہ وہ ایک ایسے رہ نما کے خلاف اپنے غیظ وغضب کا اظہار کرسکیں جسے وہ ملک کے بدترین معاشی بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ سری لنکا بھر میں گذشتہ کئی ہفتوں سے حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اورمظاہرین صدر گوتابایا راجاپکشے اور ان کے بڑے بھائی سابق وزیراعظم مہندا راجاپکشے کو ملکی معیشت کوتباہ کرنے کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں۔
احتجاجی تحریک کے نتیجے میں پہلے ہی سابق وزیراعظم مہنداراجاپکشے کو مستعفی ہونا پڑا تھا اور ان کی جگہ رانیل وکرما سنگھے کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا لیکن ان سے بھی ملکی حالات قابو میں نہیں آئے اور مظاہرین نے ملکی معیشت کی زبوں حالی حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔