حکومت اور اپوزیشن پرویز مشرف کو پاکستان لانے اور معافی دینے پر تقسیم

349
time allotted

اسلام آباد:سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں سابق صدرجنرل (ر)پرویزمشرف کوپاکستان لانے اورمعافی دینے کے معاملے پرتقسیم ہوگئیں،ایک گروپ مشرف کو پاکستان لانا اورمعافی دینے کے حق میں جبکہ دوسرا گروپ پرویز مشرف کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے حق میں سامنے آگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس شروع ہواتو جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ مشرف کو معاف کرکے پاکستان لایا جا رہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ملک کے آئین اور دستور کے ساتھ ظلم ہیں۔ یہ ملک عملا غلام ہے۔

رہنما جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ  کسی کاذاتی عمل ہوتا ہے تو اس کو معاف کیا جاسکتا ہے مگر ایک اجتماعی جرم ہوتا ہے مشرف  کے جرائم ہمالیہ سے بڑے ہیں ۔پرویز مشرف قانون کا سامنا کریں۔پشاور کے ہائی کورٹ نے ان کو سزا سنائی ہے ۔ پرویز مشرف کو لارہے ہیں تو جیلوں کو کھول دیں پالیمان کو بند کردیں ۔ پرویز مشرف کوسرکاری پرٹوکول دینے کی باتیں ہمارے زخموں پر نمک اورمرچیں چھڑکنے کے مترادف ہیں۔

سینیٹرمحسن عزیز نے کہا کہ مشرف پاکستان کا محسن ہے اس نے ملک سنبھالا تھا ۔چیئرمین سینیٹ  نے مشاق خان کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بیمار بندہ ہے ان کا ملک ہے ان کو آنے دیں ۔

 پیپلزپارٹی کے پارلیمانی رہنماسینیٹریوسف رضاگیلانی نے کہاکہ جو مسئلہ زیر بحث ہے اس کے فیصلے کئے اور ہوتے ہیں ہم نہیں کرسکتے ہیں جب(پرویز مشرف) باہر گئے ہم نہیں روک سکے اور نہ ہی آنے کو روک سکتے ہیں ۔ مشرف کو میں نے اس وقت معاف کردیا تھا جب میں وزیراعظم تھا مشرف پاکستان آئیں  اس کا گھر ہے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔

جے یوآئی کے پارلیمانی  رہنماسینیٹرعبدالغفور حیدری نے کہاکہ مشرف کی جو حالت ہے اب کوئی کسی کی بیماری سے کھیلتاہے تو یہ مناسب نہیں ہے۔اس حالت میں اگر ہم کہیں کہ وہ پاکستان نہ آئیں تو یہ میرے خیال میں مناسب نہیں ہے نواز شریف بھی علاج کے لیے بیرون ملک گئے۔ مشرف دور  میں ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران  میں ایک سال سبی جیل میں قید کاٹ چکا ہوں۔

انہوں نے مزید کہاکہ مولانافضل الرحمن مسلسل مشرف دور میں جیل میں تھے مشرف کی حالت بہت غیر ہے ۔جو دنیا سے چلے جائیں اس کا اچھے الفاظ میں یاد کرنا چاہیے ۔ان کا بچنا ممکن نظر نہیں آرہاہے اگر ان کو پاکستان لایاجاتا ہے تو ہمیں مشکل نہیں ڈالنی چاہئے ۔

تحریک انصاف کے سینیٹراعجاز چوہدری نے کہا کہ میں مشرف کے پاکستان واپسی کا مخالف  نہیں ہوں یہ ملک کسی کی چراگاہ نہیں کہ جب چاہے آجائیں ۔جنہوں نے آئین کو پامال کیا ان کو پاکستان آنے کی اجازت ہو قانون کو اپنا راستہ لینا چاہیے ۔جو مفرور ہیں ان کو بھی پاکستان آنا چاہیے اور قانون کا سامنا کرنا چاہیے خواص کے لیے قانون اور اور عام آدمی کے لیے اور قانون ہے ۔سب کے لیے ایک جیسا قانون ہوگا تو ملک ترقی کرئے گا ۔