ایران کی ایک کیمیکل فیکٹری میں دھماکے سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے پی نے منگل کو تہران کے سرکاری ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ صوبہ فارس کے جنوبی شہر فیروز آباد کی ایک فیکٹری میں گزشتہ شام کو ہوا، جو کہ دارالحکومت تہران کے جنوب میں 770 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے کی وجہ امونیم کے ٹینک سے لیکج بتائی گئی ہے۔صوبائی شعبہ صحت کے سربراہ وحید حسینی کے مطابق ہسپتالوں میں پہنچائے جانے والے 133 زخمیوں میں زیادہ تر تعداد فیکٹری ملازمین کی ہے جن میں سے 114 کو طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔حکام کی جانب سے دھماکے کے بعد فیکٹری کی قریبی سڑک کو بند کر دیا گیا تھا
جس کو منگل کے روز کھول دیا گیا۔ایران میں صنعتی مقامات پر آگ لگنے یا دھماکوں کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں جن سے ملک کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے اور ایسے واقعات کی وجہ بنیادی طور پر تکنیکی خرابیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔مغربی ممالک کی جانب سے سالہاسال سے لگی پابندیوں کے باعث ایران کی اصل سپیئر پارٹس اور دوسرے ضروری سامان تک رسائی منقطع ہے۔پچھلے
سال ایران میں حساس فوجی اور جوہری سائٹس کو بھی حملوں کا نشانہ بنا گیا جس کا الزام تہران کی جانب سے اسرائیل پر لگایا گیا۔فروری میں مغربی صوبے کیمران شاہ میں ایران کی طاقت ور نیم فوجی فورس پاسداران انقلاب کے ایک اڈے پر تیل اور اتش گیر مواد سے بھرے گودام میں اگ لگ گئی تھی، جس سے اس مقام کو کافی نقصان پہنچا تھا تاہم جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔اسی طرح ایک روز
قبل ہی کیمران شاہ میں دھماکوں کے حوالے سے غیرمصدقہ اطلاعات پھیلیں، جو کہ ایران کا ایک سٹریٹیجک مقام ہے جہاں دوسرے فوجی سازوسامان کے علاوہ میزائل بھی رکھے ہوئے ہیں۔یہ رپورٹس ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ
اپنے ختم ہونے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔اس حوالے سے ویانا میں ہونے والے مذاکرات کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہیں۔2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے، جس میں جوہری پروگرام روکنے پر ایران کو پابندیوں میں ریلیف دیا گیا تھا، کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چار سال قبل ختم کر دیا تھا اور ایران پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔