اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بچوں کو جبری مشقت سے بچانے کے لیے مختلف قانون سازی کی گئی ہے لیکن ان قوانین پر عمل درآمد کے لیے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔
چائلڈ لیبر کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا کہ چائلڈ لیبر کا خاتمہ قومی فریضہ ہے جس کے لیے معاشرے کے ہر طبقے کو محنت اور ذمہ داری سے کام کرنا ہوگا، قوانین کے زیادہ سے زیادہ نتائج اور اثرات کو حاصل کرنے کے لیے، متعلقہ حکام کو میکانزم پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ چائلڈ لیبر کو روکا جا سکے اوراسے ختم کیا جا سکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بانڈڈ لیبر سسٹم ایکٹ 90 کی دہائی میں نافذ کیا گیا تھا اس کے باوجود ملک بھر میں لاکھوں بچے آج بھی مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلا نیشنل چائلڈ لیبر سروے 1996 میں کیا گیا تھا جب شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ملک کی وزیر اعظم تھیں، چاروں صوبوں میں یونیسیف کے تعاون سے چائلڈ لیبر کا تازہ سروے جاری ہے تاکہ اعداد و شمار کے لیے حکمت عملی وضع کی جا سکے اور ملک میں چائلڈ لیبر کو روکا جا سکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت نے سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی پاس کا بل پاس کیا جس کے تحت بچوں سے زبردستی کام کروانا جرم قرار دیا گیا ہے اور کارروائی کے لیے ایسے کیسز کی اطلاع دینے کے لیے ٹول فری نمبر جیسے اقدامات اٹھائے، صوبے میں چائلڈ لیبر کو روکنے کے لیے سندھ پروبیشن آف ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 2017 بھی منظور کیا گیا جو قابل ستائش ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2009 میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو خواتین اور ان کے بچوں کی کفالت کے لیے سماجی تحفظ کے لیے شروع کیا، پیپلز پارٹی کے منشور کا عزم یہ ہے کہ سماجی اور معاشی طور پر کمزور طبقات کو سماجی تحفظ کے مختلف اقدامات کے ذریعے مضبوط کیا جائے۔