کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دل پر پتھر رکھ کرمجبوراً بڑھانا پڑیں ، 8 کروڑ غریب افراد کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کیلئے مالی معاونت فراہم کی جائے گی، اشرافیہ کو بھی اب قربانی دینا ہو گی، شروعات اپنے آپ سے کروں گا۔ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر سے گوادر نیشنل ہائی وے سے منسلک ہو جائے گا، گوادر میں بجلی کی قلت کو پورا کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا،بینکوں کے ذریعے سولر پینل مہیا کئے جائیں گے۔
گوادر یونیورسٹی کیلئے فنڈز مختص کریں گے، 2 ہزار ماہی گیر خاندانوں کو کشتیوں کے انجن مفت فراہم کریں گے، بلوچستان کے 5 لاکھ اضافی گھرانوں اور گوادر کے تمام گھرانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبہ کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر انسداد منشیات شاہ زین بگٹی، وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود، پاکستان میں چینی سفارتخانہ کی ناظم الامور پانگ چن ژی اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کا فضائی معائنہ کیا ہے، گوادر ایئرپورٹ چین کی حکومت کی گرانٹ سے تعمیر کیا جا رہا ہے، ایسٹ بے ایکسپریس وے مکمل ہو گئی ہے اور اس کی تعمیر سے گوادر نیشنل ہائی وے سے منسلک ہو جائے گا، اس سے سامان کی نقل و حمل میں آسانی ہو گی، گوادر میں ایک ڈی سیلینیشن پلانٹ کا بھی انتظام کیا گیا ہے، علاج کیلئے ہسپتال تعمیر کیا گیا ہے جبکہ گوادر کے 3200 گھرانوں کیلئے شمسی توانائی سے چلنے والے سولر پینل مہیا کئے جا رہے ہیں۔
ہمارے سکیورٹی ادارے چینی شہریوں کو سکیورٹی کی فراہمی کیلئے اپنی ذمہ داری بخوبی ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے ایک اجلاس کی بھی اجلاس صدارت کی ہے جس میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا گیا، اس وقت تک ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے۔گوادر ایئرپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا حالانکہ 2017-18ء میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی کیانگ نے اس کیلئے تحفہ کے طور پر گرانٹ دی تھی۔
گوادر میں پینے کا پانی بھی مکمل طور پر مہیا نہیں کیا جا سکا ہے اور اب بتایا گیا ہے کہ پرانے پائپ تبدیل کئے جا رہے ہیں، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پانی کے ذخیرہ میں کمی بھی آ سکتی ہے اس کیلئے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانا ہوں گے۔افسوس اس بات کا ہے کہ اربوں خرچ کر دیئے گئے ہیں لیکن پانی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا، اگر پہلے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگا دیا جاتا تو ہر گھر کو پانی مل رہا ہوتا، اسی طرح گوادر میں بجلی کی قلت بھی ایک مسئلہ ہے، ایران سے ٹرانسمیشن لائن بچھانے میں کئی سال لگ گئے ہیں، ہم نے اپنے اہداف مقرر کئے ہیں اور اس سلسلہ میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ وہ متعلقہ وزراء اور افسران کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے ہر منصوبہ کی تکمیل کیلئے وقت کا تعین کیا جائے۔
گوادر پورٹ دنیا کی ڈیپ سی پورٹ ہے لیکن اس کی ڈریجنگ نہ ہونے کی وجہ سے گہرائی کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے بڑے بحری جہاز یہاں لنگر انداز نہیں ہو سکتے، یہ مسئلہ بھی حل کرنا ہو گا اور ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کی تجویز ہے کہ حکومتی سطح پر بات چیت کے ذریعے وقت ضائع کئے بغیر ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کیلئے اقدامات کئے جائیں، وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اس سلسلہ میں پیشرفت کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے بجلی کے حصول میں ہمیں خوشی ہو گی لیکن کئی سال سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، جس کمپنی نے 3200 گھرانوں کیلئے سول پینلز عطیہ کے طور پر دیئے ہیں اس سے اور دوسری کمپنیوں کے ساتھ مل کر گوادر میں بجلی کی فراہمی کیلئے ایک مالیاتی ماڈل بنایا جا سکتا ہے۔اس کیلئے بینکوں سے رقوم دلائیں گے، چین یا دیگر ممالک کی کمپنیاں کھلی اور شفاف بولی کے ذریعے معقول سائز کے سول پینل فراہم کر سکتی ہیں اور ان کی پانچ سال کی مرمت کا بھی معاہدہ کیا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ گوادر، تربت، پسنی اور اردگرد کے علاقوں میں سولر پارکس بھی لگائے جا سکتے ہیں تاکہ آف گرڈ بجلی علاقہ میں مہیا کی جا سکے، شمسی توانائی سے ان گھرانوں کو بجلی ملے اور وہی کمپنی بل بھی وصول کرے، بجلی کی فراہمی کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پورٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر ڈریجنگ کی جا سکتی ہے اس میں ہمارا جو 9 یا 10 فیصد شیئر ہے اس سے بھی کٹوتی کی جا سکتی ہے، ہم اپنے وسائل سے بھی اس مقصد کیلئے 4 سے 5 ارب روپے خرچ کر سکتے ہیں، ماضی کی غفلت کی وجہ سے ڈریجنگ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کو ہدایت کی ہے کہ کسٹمز چیک پوسٹوں کے حوالہ سے اجلاس منعقد کرکے جائز مطالبات کو پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کے 2 ہزار مستحق گھرانوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے کشتیوں کیلئے وفاقی حکومت انجن مفت فراہم کرے گی اور پھر باقی ماہی گیروں کیلئے بھی مرحلہ وار اس کا انتظام کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے منصوبے تعطل کا شکار رہے ہیں، گوادر یونیورسٹی کیلئے آئندہ بجٹ میں فنڈز مختص کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ دل پر پتھر رکھ کر مجبوراً کرنا پڑا ہے۔
پچھلی حکومت کے دور میں جب عالمی منڈی میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی تھی تو اسے آٹا، تیل اور دالوں میں عوام کو ریلیف دینے کی توفیق نہ ہوئی، جب سابق حکمرانوں نے حکومت ہاتھ سے نکلتے اور عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوتے دیکھی تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کر دیں اور ہمارے لئے ایک جال پھینکا کہ ہم اس میں پھنس جائیں، ہم نے ایک ہفتہ پوری کوشش کی کہ عوام پر بوجھ نہ ڈالنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے قرضوں سے ملک چلایا، 98 فیصد ضروریات ہم درآمد کرکے پوری کرتے ہیں، گیس کے ذخائر بھی کم ہو رہے ہیں، اضافہ مجبوراً منتقل کرنا پڑا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ 8 کروڑ غریب افراد کو 2 ہزار روپے کی سبسڈی بھی دے رہے ہیں تاکہ غریب افراد بچوں کی تعلیم اور دیگر ضروریات پوری کر سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دل غریب عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں، نواز شریف اور اتحادی جماعتوں کے رہنما اور ارکان اس بات پر متفق ہیں کہ غریب عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے،ہفتہ کو ایک اجلاس طلب کیا ہے۔
غریب عوام نے 75 سال سے قربانی دی ہیں، اشرافیہ جو صاحب ثروت ہیں انہیں بھی اب اب سادگی اختیار کرنا اور قربانی دینا ہو گی، سب سے پہلے اس کی شروعات اپنے سے کروں گا، گورنرز، وزراء اعلیٰ، وزرائ، مشیروں، وفاقی اور صوبائی سیکرٹریوں اور سرکاری افسران، سیاستدانوں سب کو اس کارخیر میں حصہ ڈالنا ہو گا اور سخت اقدامات قبول کرنا پڑیں گے۔محنت اور لگن سے کام کریں گے، سادگی اختیار کریں گے، قربانی دیں گے تب ہی یہ ملک قائداعظم کے خواب کی تعبیر بنے گا اور ہم چیلنجوں کو عبور کرکے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جائیں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کی ناظم الامور نے کہا کہ ایسٹ بے ایکسپریس وے سے مقامی ماہی گیروں کو فائدہ ہو گا، چین پاکستان کے مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری جاری رکھے گا، ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبہ سے مقامی مچھیروں کو فائدہ ہو گا۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر سے گوادر نیشنل ہائی وے سے منسلک ہو جائے گا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے مستقبل میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، منصوبوں سے گوادر اور بلوچستان کا مستقبل وابستہ ہے جس سے یہاں کے عوام کو فائدہ ہو گا، حکومتی اقدامات سے صوبہ میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، گوادر پاکستان کا مستقبل ہے، یہاں پر پانی اور بجلی کی فراہمی کا مسئلہ حل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے ملازمین کو مستقل کیا جانا چاہئے اور مقامی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کیا جانا چاہئے۔بعدازاں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ماہی گیروں سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ ماہی گیروں کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے، گوادر کے شہریوں کو آسان شرائط پر سولر پینل فراہم کریں گے، بینکوں سے قرض کے حصول میں بھی آسانی پیدا کی جائے گی، غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف سخت ایکشن لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کی ترقی اولین ترجیح ہے، ماہی گیروں کی خوشحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گھر میں بجلی کی فراہمی ضروری ہے، گوادر میں ماہی گیروں کیلئے چین 3200 سولر پینل فراہم کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سولر پینل بینکوں کے ذریعے آسان شرائط پر ماہی گیروں کو فراہم کئے جائیں گے، ماہی گیر جتنا بجلی کا بل ادا کرتے ہیں اس سے کم سولر پینل کی قسط ادا کرکے بجلی کی سہولت سے استفادہ کریں گے، جب سولر پینل کی قیمت مکمل ادا ہو جائے گی تو ماہی گیروں کو مفت بجلی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ مختلف مقامات پر سولر پارکس قائم کئے جائیں گے جس کے باعث ماہی گیروں کو نیشنل گرڈ کی بجائے براہ راست بجلی میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کو مرحلہ وار کشتیوں کے انجن مفت فراہم کئے جائیں گے، پہلے مرحلہ میں 2 ہزار ماہی گیروں کو شفاف طریقہ سے قرعہ اندازی کے ذریعے انجن فراہم کئے جائیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی سربراہی میں انتظامیہ کے تعاون سے یہ انجن جلد فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ٹرالنگ روکنے کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جون کے آخر میں دوبارہ گوادر کا دورہ کریں گے اور ماہی گیروں کے مسائل ان کی زبانی تفصیلی طور پر سنیں گے ،ان مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش اور اقدامات کئے جائیں گے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال بھی موجود تھے۔