بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے ایک بار بچوں کے ساتھ یوم اطفال منایا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ میری ماں اکثر مجھے قدیم زمانے کے چینی ہیرو یو فی کی کہانی سناتی تھیں کہ کیسے یوفی کی ماں نے یو فی کی جلد پر “ملک و قوم کے لئے خدمات ” کے الفاظ سے ٹیٹو بنایا۔
یوں شی جن پھنگ بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے پوری زندگی ملک و قوم کے لیے لڑنے کا عزم کیا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کس طرح کا بچپن دیتے ہیں، ہم دنیا کے لیے کس قسم کا مستقبل بناتے ہیں۔بد ھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق جب بارش آسمان کو دھوتی ہے تو رنگا رنگ قوس قزح نظر آتی ہے۔ جب سے ہوا نے بھاگنا سیکھا ہے تب سے بادل اس کے ساتھ آوارہ گردی کرنے نکل جاتے ہیں۔
بچوں کے عالمی دن کے موقع پر میں دل کی اتھاہ گہرایوں سے یہ تہنیتی پیغام بھیجنا چاہتا ہوں: چھوٹے بچے، کیا تم نے کل رات بستر گیلا کیا تھا؟ کیا تم یہ دیکھ کر روئے تھے؟ یہ وہ مختصر پیغام ہے جو میں نے چند سال قبل چلڈرن ڈے کے موقع پر اپنے دوستوں کو بھیجا تھا۔ یہ پیغام بچپن کی ایسی معصوم خوشی سے بھرا ہوا تھا، جیسے بچپن میں شرارتی بچے ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بالغوں کی دنیا میں زندگی غیر اطمینان بخش ہے، اس لیے مجھے یکم جون کو بچوں کا دن پسند ہے۔ ویسے بھی یکم جون کو تمام بچوں کو فرشتوں کی طرح بے فکر ہونا چاہیے، تحائف ملنے پر خوش ہونا چاہیے، دل کھول کر کیک اور آئس کریم کھانا چاہیے، باغ میں تتلیوں کے ساتھ دوڑنا چاہییاور اس دن تمام بالغوں کو بچوں کی طرح ہونا چاہیے۔
ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہ ایک انسانی دنیا ہے، اور بچپن ہر ایک شخص کی نشوونما کے لیے اہم ہے۔ ہم یاد کر سکتے ہیں کہ ہماری تمام موجودہ نفسیات، سوچ اور طرز عمل دراصل ہمارے بچپن میں تشکیل پاتے ہیں۔ معاشرے کو بچوں کو کیسا بچپن دینا چاہیے، بچوں کو کس طرح کینظریات ،فلسفہ اور صحت مند سوچ اور طرز عمل سکھانا چاہیے، یہ انسانی معاشرے کا ابدی موضوع ہے۔