لاہور:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ حکومت کا عوام پر خودکش حملہ ہے۔اس ظلم کے خلاف اتوار کو ملک گیر احتجاج ہو گا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی حکومت نے جمعرات کو جس طرح قانون سازی کی، پی ٹی آئی حکومت کی یاد تازہ ہو گئی جب سابقہ حکومت نے 10منٹ میں قومی اسمبلی سے 35قوانین پاس کرائے تھے۔ نیب پر ہتھوڑا چلا کر ملک میں احتساب کے بچے کھچے نظام کو بھی ختم کر دیا گیا۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنا ایک کروڑ محسنین پاکستان کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ عدم اعتماد لانے کے موقع پر ن لیگ اور پی پی پی کے رہنماؤں کو کہا تھا کہ سب سیاسی جماعتوں کو مل کر الیکشن اصلاحات متعارف کرانی چاہییں۔
سراج الحق کا کہنا تھاکہ جماعت اسلامی جلد بازی میں متعارف کرائے گئے تمام یکطرفہ قوانین کو مسترد کرتی ہے۔ پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد جو حکومت بنے گی وہ ماضی کی پالیسیوں کا تسلسل ہی ہو گا، آج وقت نے ہمارے موقف کی سچائی ثابت کر دی۔ انتخابات کے مروجہ نظام کی بجائے متناسب نمائندگی کا اصول اپنایا جائے۔ چاہتے ہیں عدلیہ اور الیکشن کمیشن مکمل آزاد اور اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے، کبھی اپنا وزن ایک پلڑے میں اور کبھی دوسرے پلڑے میں نہ ڈالے۔ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے احکامات کی روشنی میں سود فری بجٹ دے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم یکسوئی کے ساتھ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں شامل تمام رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد لانے سے قبل عوام سے وعدے کیے تھے کہ پیٹرول سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو 2018ءوالی سطح پر لائیں گے۔ تاہم اقتدار میں آنے کے بعد انھوں نے وہی کام شروع کر دیے جو پی ٹی آئی نے کیے تھے۔ موجودہ وزیرخزانہ بھی اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر پہنچ گئے۔ ایک ارب ڈالر کی خاطر پوری قوم کی خودداری اور غیرت کو گروی رکھا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کب تک ہماری معیشت عالمی اداروں اور طاقتوں کی مرہون منت رہے گی۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ آئی ایم ایف کی کسی بھی شرائط کو تسلیم نہ کیا جائے۔ حکومت معیشت میں بہتری کے لیے اسلامی ماڈل اپنائے، وی آئی پی کلچر اور غیرترقیاتی اخراجات ختم کیے جائیں۔ اگر حکومت معیشت میں بہتری لانے کی اہلیت نہیں رکھتی، تو جماعت اسلامی مدد کے لیے تیار ہے۔ حکومت سود کے خاتمے اور آئی ایم ایف سے نجات کا روڈ میپ دے۔
امیر جماعت کاکہنا تھا کہ اسمبلیوں میں زیادہ تر نیب زدہ لوگ بیٹھے ہیں۔ نیب پر کوئی الزام تھا ، تو اسے دور کیا جا سکتا تھا، لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ ادارے کو لولا لنگڑا ہی بنا دیا جائے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے نیب کے پَر کاٹے تو موجودہ نے اس کے دانت نکال دیے۔ ثابت ہو گیا کہ نہ پی ٹی آئی اور نہ پی ڈی ایم اور پی پی پی احتساب چاہتی ہیں۔ عام آدمی کو نیب سے کوئی تکلیف نہیں، مسئلہ ہے تو وی آئی پی اور حکمران اشرافیہ کو ہے۔ ججوں، جرنیلوں، بیوروکریٹس کو احتساب سے بالاقرار دے دیا گیا، پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ملوث افراد سے کوئی سوال نہیں کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ آخر ملک میں کرپشن کے ناسور کا خاتمہ کیسے ہو گا؟
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اوورسیز پاکستانی بیرون ملک میں الیکشن کے ذریعے اپنے نمائندے منتخب کر کے پاکستان کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بھیجیں۔ بیرونی ممالک میں موجودپاکستانیوں کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کی آواز اسمبلیوں میں پہنچانے کے لیے ان کے نمائندگان موجود ہونے چاہییں۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی گالم گلوچ اور توڑ پھوڑ کی سیاست سے پناہ مانگتی ہے۔ ہم سیاست دانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سوچیں کہ آنے والی نسلوں کو کیسا پاکستان دینے جا رہے ہیں؟ ملک پر مسلط حکمرانوں نے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ ملک میں کروڑوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، لاکھوں بچے سکولوں سے باہر اور لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگار ہیں۔ ثابت ہو گیا کہ ملک کی تینوں بڑی جماعتیں جو اس وقت پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حکومت میں ہیں، ڈلیور کرنے میں مکمل ناکام ہو گئیں۔ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام میں ہے اور جماعت اسلامی ہی پاکستان کو اس کی حقیقی منزل دلوا سکتی ہے۔