اینٹی کرپشن نے شیریں مزاری کو گرفتار کر لیا

334

اسلام آباد: تحریک انصاف کی رہنماء و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی کرپشن لاہور نے شیریں مزاری کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کر لیاہے،شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا جس پر انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے اسلام آباد پولیس کی مدد سے تھانہ کوہسار کی حدود میں گرفتار کیا۔

اطلاعات کے مطابق شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن ونگ ڈی جی خان نے اراضی کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا اور تھانہ کوہسار لے گیا جہاں سے انہیں لاہور لے جانے کا بھی امکان ہے۔

شیریں مزاری پر اس مقدمے میں ایف آئی آر درج ہے، عملہ وارنٹ گرفتاری لے کر آیا تھا۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے ان کے خلاف کارروائی کا آغاز مارچ 2022 میں کیا تھا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب والے شیریں مزاری کو لے کر ڈیرہ غازی خان روانہ ہو گئے ہیں۔شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ مرد پولیس اہلکار میری ماں پر تشدد کرتے ہوئے انہیں گھسیٹے ہوئے لے گئے اور مجھے صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ونگ لاہور اسے لے گیا ہے،تحریک انصاف کی رہنما و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو گرفتار کئے جانے پر پی ٹی آئی رہنمائوں نے ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں۔

اس حوالے سے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ میں کہا کہ شیریں مزاری کو ان کے اسلام آباد گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا ،جبکہ پی ٹی آئی رہنما افتخار درانی نے کہا کہ انہیں ان کے گھر کے باہر سے اینٹی کرپشن ونگ لاہور نے گرفتار کیا ہے۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے لڑائی کا فیصلہ کرلیا ،شیریں مزاری کی گرفتاری اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری پر درج کیے گئے مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ایک نجی ٹی وی نے ڈپٹی کمشنر راجن پور کی درخواست پر درج مقدمے کی نقل حاصل کرلی ہے اور یہ مقدمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنر راجن پور کی شکایت پر درج کیا ہے ۔

دستاویز کے مطابق شیریں مزاری پر زمین پر ناجائز قبضے کا الزام ہے، ان کے خلاف 11 مارچ 2022 کو شکایت نمبر 1272 درج کی گئی تھی جب کہ اسٹنٹ کمشنر راجن پور کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی گئی۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہیکہ 8 اپریل کو اسسٹنٹ کمشنر نے اپنی رپورٹ تیار کی، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے رولز مجریہ 2014 کے تحت کرمنل مقدمہ درج کیا۔