حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد بجلی کا بحران بدستور قائم شہر کے مختلف علاقوں میں کئی روز سے بجلی کی فراہمی بند پیپلز ایکسٹینشن کالونی یونٹ نمبر 4 میں 7 روز لگنے والا ٹرانسفارمر میں ایک روز بعد ہی دھماکا، علاقہ مکین اذیت کا شکار، پانی کی قلت لوگ نقل مکانی پر مجبور، حیسکو انتظامیہ شہریوں کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور حیدرآباد میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ، ڈیٹکشن بلوں کے اجراء اور زائد بلنگ سمیت ٹرانسفارمرز کی خرابی کے باعث کئی روزرہائشی علاقوں میں بجلی کی بندش پر حیسکوانتظامیہ کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے لیکن بجلی کے حوالے سے شہریوں کے مسائل حل ہونے کے بجائے اُن میں مزید اضافہ ہوگیاہے اور شہری انصاف کے لیے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیںاور حیسکو چیف کی برطرفی کا مطالبہ جبکہ خراب ہونے والے ٹرانسفارمرز کو حیسکو عملے نے کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے اور خراب ٹرانسفارمروں کی درستگی کے نام پر شہریوں سے ہزاروں روپے طلب کیے جا رہے ہیں ٹرانسفارمر کو کاپر وائرنگ کے بجائے سلور سے بنائے جانے کا انکشاف۔حیدرآباد میں گزشتہ 3 سالوں سے گرمی کا موسم شروع ہونے کے بعد سے سرد موسم شروع ہونے تک سینکڑوں ٹرانسفارمرز خراب ہونا معمول ہوچکاجسکا فائدہ اٹھاتے ہوئے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے راشی افسران و اہلکار بجلی کے ستائے شہریوں سے بھاری رقمیں وصول کرنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ قانون کے مطابق ٹرانسفارمرز کی مرمت حیسکو کی ذمہ داری ہے اوراس حوالے سے صارفین سے پیسے لینا قانونی جرم ہے۔اگر کسی علاقہ کا ٹرانسفارمر خراب ہوجائے تو صارفین کے لیے سزا بن جاتا ہے جب تک حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے کرپٹ اہلکارو افسران کو بھتا نہیں دیا جاتا جب تک ٹرانسفارمر درست یا تبدیل نہیں ہو تا اور صارفین کئی کئی ہفتوں بجلی سے محروم رہتے ہیں اس لیے صارف ہر اور دکانوں سے فی کس 500 سے 1000روپے جمع کرکے 40 سے 50 ہزار روپے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے کرپٹ اہلکاروں کودیتے ہیں۔حیسکو کے کرپٹ اہلکار اور ان کے کمیشن ایجنٹ مافیا جان بوجھ کر ٹرانسفارمرز کی ناقص میٹریل اور مرمت کراتی ہے تا کہ دوبارہ خراب ہو اورچندہ جمع کرکے اپنی جیبیں بھری جاسکیں،یہی کمیشن ایجنٹ مافیا حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے کرپٹ اہلکاروں کے ساتھ مل کر بجلی چوری کی سیٹنگ بھی کراتی ہے اور بجلی چوری کے پیسے جمع کرکے ایک دوسرے کو برابر برابر بانٹے ہیں جس سے قومی خزانے کوبھی نقصان پہنچ رہاہے۔ ہر سال گرمی کے موسم میں خراب ہونے والے سینکڑوں ٹرانسفارمرز کی مرمت کی آڑ میں حیدرآباد کے عوام سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے جو کہ حیسکو کی کرپٹ مافیا اور سیاسی، تاجروں، علاقائی اثر ورسوخ رکھنے والے لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے۔عوامی حلقوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیاہے کہ خراب ٹرانسفامرز کی درستگی کے لیے بھاری رشوت طلب کرنے والے حیسکواہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔