حیدرآباد( اسٹاف رپورٹر) محکمہ خوراک سندھ کی ناقص حکمت عملی،حیدرآباد،کراچی سمیت سندھ بھر میں گندم بحران شدت اختیار کرگیا۔اوپن مارکیٹ میں 100 گندم کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح 7000 ہزار روپے تک پہنچ گئے جبکہ کراچی میں گندم کی بوری 7200 روپے میں فروخت ہونے لگی۔سندھ کے دوسرے بڑے شہر کاروباری حب حیدرآباد کے عوام کو بھوکا مارنے کے لیے گزشتہ ایک ہفتہ سے داخلی راستوں پر ناکے لگا کر گندم روکنے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔افسران نے ضلع بندی کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا۔مبینہ رشوت لے کر گندم سے بھری گاڑیاں چھوڑنے کا انکشاف۔ دوسری جانب محکمہ خوراک سندھ کے افسران نے وزیر اعظم کی جانب سے سندھ میں 14 لاکھ ٹن گندم خریداری کا ہدف پورا نہ کرنے کے نوٹس کے بعد چھاپا مار کارروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بااثر افراد کی جانب سے خفیہ مقامات پر چھپائی گئی گندم کی لاکھوں بوریاں برآمد کرکے ہدف پورا کرنے کے بجائے چھوٹے، چھوٹے بیوپاریوں کو تنگ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے صورتحال دن بہ دن بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک سندھ گزشتہ کئی سالوں سے سرکاری طور پر مقرر کردہ ہدف پورا کرنے کے بجائے متعلقہ افسران مبینہ طور پر مال بنانے میں مصروف ہیں۔اور انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک اب تک 8 لاکھ ٹن کے لگ بھگ ہی گندم کی خریداری کرسکا ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر محکمہ خوراک اور ضلعی افسران سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خفیہ مقامات پر چھپائی گئی گندم کی بازیابی کے خلاف بلاتفریق کارروائی کریں تو 14 لاکھ ٹن گندم خریداری کا ہدف زیادہ سے زیادہ 4 سے 5 دنوں میں مکمل کیا جاسکتا ہے۔اس سلسلے میں آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن حیدرآباد کے صدر حاجی محمد میمن، نائب صدر عبدالفاروق راٹھور،جنرل سیکرٹری حاجی نجم الدین چوہان،جوائنٹ سیکرٹری فاروق قمر، خازن شفیق قریشی اور اطلاعات سیکرٹری ملک ہارون نے ایک بیان میں کہا کہ گندم کے غیر پیداواری ضلع حیدرآباد میں گندم کی شدید قلت اور شہر میں گندم نہ آنے دینے جیسی صورتحال اور گندم نہ ہونے کی وجہ سے آٹا چکیاں بند ہونا شروع ہوگء ہیں۔جس کی وجہ سے شہر میں کسی بھی وقت آٹا کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔