ملک کو بند گلی سے نکالنے کیلئے قوی ڈائیلاگ شروع کئے جائیں،سراج الحق

184

اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو بندگلی سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کیے جائیں۔ سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے باوجود اس امر پر سب کا اتفاق ہو سکتا ہے کہ آئین پاکستان کو کیسے نافذ کیا جائے۔ پہلے مذہبی تشدد کی بات کی جاتی تھی، آج سیاسی تشدد پروان چڑھ رہا ہے، حالات اسی طرح رہے تو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔ سیاست میں گالم گلوچ، بدزبانی اور گھٹیا گفتگو کا استعمال ہو رہا ہے، پاکستانی معاشرے میں ایسے کلچر کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔ ملک میں جسے بھی حکومت ملی اس نے کوشش کی کہ مقننہ ،عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو اپنے لیے استعمال کرے۔ معیشت تباہ اور ادارے کمزور ہو چکے ہیں۔ ڈالر کی اونچی پرواز جاری، 195تک پہنچ گیا۔ گزشتہ بجٹ میں 3.3ٹریلین سود اور قرضوں کی مد میں رکھ کر عالمی ساہوکاروں کو دیے گئے۔ ملک آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن پر چل رہا ہے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام حکومتوں نے اسٹیٹس کو برقراررکھتے ہوئے ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھا۔ اتحادی حکومت آئی تو وزیرخزانہ سب سے پہلے آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر گئے۔ حکمرانوں کی عیاشیاں، پروٹوکول اور وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ معیشت کی مضبوطی کے لیے وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ آنے والا بجٹ سود سے پاک ہونا چاہیے۔ معیشت کی بہتری کے لیے زکوٰۃ و عشر کا نظام اپنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ اور دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ اللہ کے دین کا نفاذ ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، مگر 75برس میں یہاں اسلامی نظام نافذ نہ ہو سکا۔ حکمران سیاسی جماعتوں اور آمروں نے اللہ کے دین کے ساتھ بے وفائی کی اور قوم کو دھوکے میں رکھا۔ ملک اسی وقت آگے بڑھے گا جب ہم ایک متحد قوم بنیں گے۔ اتحاد و اتفاق کے لیے تعصبات سے پاک ہو کر دین کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہو گا ، دنیا و آخرت میں کامیابی کا یہی واحد راستہ ہے۔ ملک پر حقیقی معنوں میں اللہ کی حاکمیت کو قائم کرنے کے لیے علما کرام کردار ادا کریں۔ قوم اپنے حق کے لیے آواز بلند کرے۔ تینوں سیاسی جماعتوں نے قوم کے ساتھ جھوٹے وعدے کیے۔ پی ٹی آئی تبدیلی اور ریاست مدینہ کا نعرہ لگاکر اقتدار میں آئی، مگر پونے 4 برس میں ایک قدم بھی ریاست مدینہ کی جانب نہیںاٹھایا۔ پی ایم ایل ن اور پی پی پی کو بھی بار بار اقتدار کا موقع ملا، مگر انھوں نے بھی مسائل کو کم کرنے کے بجائے بڑھاوادیا۔ آج پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ قوم بری طرح تقسیم اور معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ ایک چھوٹا سا طبقہ دولت کے ڈھیر پر بیٹھا ہے جبکہ ملک کے کروڑوں عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ عام پاکستانیوں کو صحت و تعلیم کی سہولتیں دستیاب نہیں۔ ملک کا کسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔ حکمرانوں نے پانی کے نظام کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بھارت پاکستان کے پانیوں پر ڈاکا ڈالتاہے، نئی دہلی نے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے ہیں، مگر ہمارے حکمران بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ حکمرانوں کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کے خون کے بدلے بھارت سے تجارت قوم کو کسی صورت قبول نہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کی بات کرتی ہے۔ ہم کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، قوم سے ا پیل ہے کہ وہ آزمائے ہوئے چہروں کے بجائے جماعت اسلامی پر اعتماد کرے۔ حقیقی خوشحالی اس وقت آئے گی جب ملک میں اللہ کا دین نافذ ہو گا۔