قائمہ کمیٹی اور واپڈا ٹیم کا سکھر بیراج کا دورہ‘پانی بحران کا جائزہ

548

سکھر( نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے واٹر کے ارکان اور واپڈا کی ٹیکنیکل ٹیم کا سکھربیراج کا دورہ ،پانی چوری روکنے کے لیے صوبے خود بھی اقدامات کریں ،واٹر کمیٹی کے ارکان کی دورے کے موقع پر گفتگو ،کمیٹی میں شامل پنجاب کے رکن قومی اسمبلی نے سندھ کے پنجاب پر پانی چوری کے الزام کو مسترد کردیا، دریائے سندھ میں پانی کی بحرانی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قومی اسمبلی می قائمہ کمیٹی برائے واٹر کے ارکان خالد مگسی اور ریاض الحسن نے واپڈا کی ٹیکنیکل ٹیم کے ہمراہ سکھر بیراج کا دورہ کیا اور وہاں پرپانی کی صورتحال کا جائزہ لیا اس موقع پر آبپاشی حکام نے ان کو پانی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ بھی دی۔ بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کے رکن خالد مگسی نے کہا کہ پانی کی چوری روکنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے صوبے اس کے حوالے سے خود انتظامات کریں ہماری کوشش ہوگی کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کو اپنے حصے کا پورا پورا پانی ملے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت پانی کی کمی کا سامنا ہے اور اس کا مل کر حل نکالیں گے اور معاملات کو درست کریں گے تونسہ اور تربیلا سے آنے والا پانی کہاں غائب ہوجاتا ہے یہ ایک اہم بات ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ریاض الحسن کا کہنا تھا کہ پنجاب سندھ کا پانی چوری نہیں کررہاہے پنجاب چشمہ جہلم لنک کینال سے اپنے حصے کا پانی لے رہا ہے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں پانی کی قلت ہے اس لیے ایک دوسرے پر پانی چوری کے الزامات لگانے کے بجائے ہمیں معاملے کے حل کی طرف جانا چاہیے ۔دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کی آمد شروع ،پانی کی آمد کے بعد دریا اور بیراجوں پر 53 فیصد کمی برقرار، گڈو بیراج پر 81، سکھر بیراج پر 43 اور کوٹری بیراج پر66فیصد قلت ہے۔آبپاشی حکام کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد47235 اور اخراج 45402کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 35860 اور اخراج 12700 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 5670 اور اخراج 100 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ،تینوں بیراجوں سے نکلنے والی مختلف نہروں میں پانی کی فراہمی بدستور بند ہے ،پانی کی صورتحال میں ایک دو دن میں مزید بہتری آنے کا امکان ہے۔