لاہور (جسارت نیوز)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے سابق چیئرمین احسان مانی نے ایک بار پھر ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند کرنے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایک انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ یہ میرا خیال تھا کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کیا جائے۔ صرف متضاد رائے یہ تھی کہ عمران 6 ٹیمیں چاہتے تھے جبکہ میرا مشورہ تھا کہ اس کی بجائے8ٹیموں سے شروعات کی جائے۔ 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے احسان مانی کو کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا تھا لیکن ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو بند کرنے کے بعد ‘پاکستان کرکٹ کے کلچر میں خلل ڈالنے’ پر ان پر کڑی تنقید کی گئی۔ جب سابق چیئرمین سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو بند کرنے کا قدم کیوں اٹھایا تو احسان مانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہوتی تو دوسرے ممالک بھی اسے اپنا لیتے ،لوگوں کو ان وجوہات کے بارے میں سوچنا چاہئے کہ انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا اور کیوں نہیں گیا۔محکمہ جاتی نظام میں خامیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے احسان مانی نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ فرسٹ ڈویژن کے کچھ کھلاڑی سیکنڈ ڈویژن میں شعبہ جات کی نمائندگی کر رہے تھے۔ احسان مانی نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بہت فراڈ تھا۔ ہمارے دو ڈویژن تھے اور فرسٹ ڈویژن کے کھلاڑی سیکنڈ ڈویژن میں اپنے ڈیپارٹمنٹ کی نمائندگی کر رہے تھے۔مجھے یاد ہے کہ فیصل آباد نے فرسٹ ڈویژن کے لیے کوالیفائی کیا تھا اور بعد میں انکشاف ہوا کہ اس ٹیم کے 12میں سے 9کھلاڑی پہلے ہی فرسٹ ڈویژن کے شعبوں کی نمائندگی کر رہے تھے۔ اس سے زیادہ خراب نظام نہیں ہوسکتا تھا۔ احسان مانی نے مزید کہا کہ یہ غلط تاثر ہے کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی بندش نے کھلاڑیوں کو بے روزگاری کی طرف دھکیل دیا ہے کیونکہ اس وقت فرسٹ کلاس کرکٹرز پرانے نظام سے زیادہ پیسے کماتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ یہ دعوی کرنے میں غلط ہیں کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ سے چھٹکارا حاصل کرنے سے کرکٹرز کو نقصان ہوتا ہے۔ آج ایک فرسٹ کلاس کرکٹر تقریبا سالانہ 3.2 ملین روپے کماتا ہے، اس میں ٹورنامنٹ کی انعامی رقم یا ذاتی تائید شامل نہیں ہے۔