کسی رکن پر تاحیات پابندی لگانا بہت بڑی سزا ہے، چیف جسٹس

348

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ انحراف ایک بہت بڑا ناسور ہے، ملک کی ترقی کے لئے مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ مسلم لیگ (ق) کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیے کہ آرٹیکل 63 اے کا مقصد ارکان کو انحراف سے روکنا ہے، 16 اپریل کو پی ٹی آئی کے ارکان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور حمزہ شہباز کو ووٹ دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ منحرف ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن میں نااہلی ریفرنس زیر التواء ہے، جس پر اپنی رائے نہیں دے سکتے۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ الیکشن کمیشن نے لینا ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل سپریم کورٹ ہی آئے گی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ کی پارٹی کے کچھ لوگ ادھر کچھ اُدھر ہیں، ق لیگ کے سربراہ خاموش ہیں، ایک بلوچستان کی پارٹی ہے انکے لوگوں کا پتہ نہیں وہ کدھر ہیں، آدھی پارٹی ادھر ہے آدھی پارٹی اُدھر ہے، جس کی چوری ہوتی ہے اسکو معلوم ہوتا ہے، ان پارٹیوں کے سربراہ ابھی تک مکمل خاموش ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی رکن پر تاحیات پابندی لگانا بہت بڑی سزا ہے، انحراف ایک بہت بڑا ناسور ہے، ملک کی ترقی کے لئے مستحکم حکومت کی ضرورت ہے، 1970 سے جو میوزیکل چیئر چل رہی ہے اسے ختم ہونا چاہیے۔