لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ نا اہل پارٹیوں کی سیاسی مثلث کی وجہ سے آج عالمی مالیاتی ادارے ملک پر مسلط ہیں ،گورنر اسٹیٹ بینک کی تبدیلی ناکافی ہوگی ،آئی ایم ایف سے ظالمانہ معاہدے ختم کرنے ہوںگے، تینوں بڑی نام نہاد سیاسی جماعتیں ایک ہی چھتری کے نیچے پروان چڑھیں، اب یہ لوگ ایک دفعہ پھر جھوٹے نعرے اور دعوے کر کے قوم کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں، عوام کو چاہیے کہ حکمران اشرافیہ کو مسترد کر کے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرے،عوام پیپلز پارٹی ، ن لیگ کو بار بار دیکھ چکی ، پی ٹی آئی نے بھی مسائل میں مزید اضافہ کیا آزمائے ہوئے ناکام لوگوں کو دوبارہ موقع دینا بے وقوفی ہو گی ،حکومت انتخابی ریفارمز کے بعد جلد از جلد الیکشن کے انعقاد کا بندوبست کرے، ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کا راستہ الیکشن ہی ہے، انتخابات متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت ہونے چاہیں،پاکستان میں مزید سودی نظام برداشت نہیں کریںگے، جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع پشاور کی عید مِلن پارٹی اور تھیلیسیمیا کے عالمی دن کے موقع پر الخدمت اسپتال پشاور میں تھیلیسیمیا وارڈ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی، بچوں سے ملے، خیریت دریافت کی، تحائف دیے، تقریب سے خطاب کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کے پی پروفیسر محمد ابراہیم ، امیر ضلع پشاور عتیق الرحمن اور دیگر ذمے داران موجود تھے۔ قائدین نے جماعت اسلامی پشاور کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے کارکنان سے ملاقات کا موقع فراہم کیا۔امیرجماعت نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، نفرت اور دشمنی کے الزامات والی شدید تقسیم اور پولرائزڈ سیاسی ماحول میں، تمام سیاسی لیڈرز کو سیاسی ماحول کی تنزلی پر حقیقی معنوں میں فکر مند اور پریشان ہونا چاہیے کیونکہ دن بدن ملک شدید پولرائزیشن کی جانب بڑھ رہا ہے، سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی کا راستہ اپنانا چاہیے، سیاست میں گالم گلوچ اور تشدد کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا، صحت کی سہولیات ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے ۔پاکستان میں اس وقت 80 ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا سے متاثر ہیں،حکومت ہر ضلع کی سطح پر اس کی الگ لیب قائم کرے۔ان کا کہنا تھاکہ انقلاب لانے والوں کے لیے ضروری ہے کہ ان میں تقوی ہو، جس میں تقوی نہیں وہ انقلاب نہیں لاسکتا، جب میں بدلو، آپ بدلیں تو سوسائٹی بدل جائے گی تو انقلاب آئے گا،بدقسمتی سے آج بھی ہماری معیشت انہی لوگوں کی مقروض ہے جو کئی عشروں سے ملک کو نچوڑ رہے ہیں ،ملک میں مارشل لاز کو دیکھا، روٹی کپڑا مکان ،ایشیا کا ٹائیگر بنانے کا نعرہ بھی آیا اور تبدیلی کے نعرے دیکھے لیکن کوئی بھی ہمیں قرضوں سے نجات نہیں دے سکا،پھر بھی کہتے ہیں موقع دو ،ان کو ایک سو سال بھی موقع ملتا رہے یہ ملک کے حالات تبدیل نہیں کر سکتے، ان کو ملکی مفادات نہیں بلکہ ذاتی مفادات کی فکر ہے اور اپنی اپنی باری کا انتظار ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ کے پی کے میں 9 سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے، غریب عوام کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی، 300ڈیم بنانے کا دعوی کرنے والے مجھے 3 ڈیم دکھا دیں تو ان کو انعام دوں گا،پاناما لیکس پینڈورا پیپز میں انہیں لوگوں کے نام ہیں جو75 سالوں سے حکومت کر رہے ہیں، ملک کا قرض جو اب51 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اس کے بھی یہی لوگ و مافیا ذمے دار ہیں ،ملک میں تفریق اور غیر یقینی صورتحال ہے، آپ جو بھی بن جائیں مگر اگر اللہ ناراض ہے تو آپ ناکام ہیں، ہوشیار وہ ہے جو فساد کے زمانے میں ایک سنت زندہ کرے۔ انہوں نے کارکنان کو ہدایت کی کہ رمضان کامقصد دلوں کے اندر تقوی پیدا کرناتھا قرآن کریم کی تلاوت ، تہجد کا سلسلہ رمضان کے بعد بھی سال بھر جاری رکھیں۔ صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے قوم کو تقسیم کیا ایوانوں میں اور میڈیا میں گالم گلوچ کا ماحول بنایا گیا ، روضہ اطہر میں گالم گلوچ کی گئی ،پی ٹی آئی کہتی ہے کہ سازش ہوئی ہے موجودہ حکومت کہتی ہے کہ نہیں ہوئی،اس پر اپنے مطالبے کو دہراتے ہوتے کہا کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے معلوم کرے کہ سازش ہوئی ہے یا نہیں؟۔