گوادر کرکٹ کا روشن کردار۔۔۔حاجی حنیف حسین

2789

دنیاکے مختلف ممالک میں بسنے والے سارے انسان مفاد پرست ، خود غرض نہیں ہیں، بلکہ انسانیت سے بے لوث محبت کرنے والے انسان بھی اس دھرتی پر بستے ہیں جو انسانیت کے تقاضوں پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہوکر انسان کا سر فخر سے بلند کردیتے ہیں۔نفسا نفسی کے اس دور میں بھی انسانیت کی فلاح و خیر خواہی ، انسانیت سے محبت ،اور انسان دوستی کے لیے بے لوث خدمات سرانجام دینے والے افراد قلیل تعداد میں ہی سہی، مگر موجود ہیں اور درحقیقت معاشرہ ان ہی نیک سیرت و مخلص کردار لوگوں کی وجہ سے ہی قائم و دائم ہے اگر دنیا سے انسانیت کے خیر خواہ بالکل ختم ہوجائیں تو جنگل کے سے معاشرتی نظام کے باعث پرامن و فلاحی معاشرہ کا وجود ناممکن ہو جائے، انسانیت سے دوستی اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے خدمات سرانجام دینے میں مسلمانوں کی ذمہ داری اور قوموں اور طبقوں سے زیادہ ہے کیونکہ ہمارے مذہب اسلام کا بنیادی درس ہی فلاح انسانیت و خیر خواہی ہے۔انسانوں کی بے لوث خدمت کے لیے مسلمانوں کی انسان دوستی، ان کے بیش قیمت جذبوں کی ترجمانی کا فریضہ سر انجام دیتی ہے اور انہیں دوسرے انسانوں سے ممتازکرتی ہے۔ اسلام انسان دوستی اور عظمت انسانیت کا سب سے بڑا علمبردار ہے ، جو کہ نفرت و عداوت اور قتل و غارت نہیں بلکہ امن و سلامتی اور محبت کا درس دیتا ہے۔ اگر معاشرے کو انسان کے لئے مفید بنانا ہے تو اس کا طریقہ فقط یہی ہوسکتا ہے کہ ہر انسان دوسروں کے کام آئے اورہر دوسرے انسان کی بھلائی کی کوشش کے لیے ہر وقت متحرک رہے۔ اسی مقصد کی تکمیل کے لیے اللہ ربّ العزت نے تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے۔معاشرے میں موجود غربت ،مایوسی، فکرمعاش ، احساس محرومی ، مہنگائی، ناگواری کی کیفیت اور معاشرتی ناہمواریاں تیزی سے لوگوں میں ذہنی دباو اور افسردگی کا باعث بن جاتی ہیں، ان گھمبیر حالات میں انسانیت سے محبت رکھنے والے افراد کی جانب سے فلاح انسانیت کے لیے فراہم کی جانے والی خدمات کٹھن حالات کو بھی آسان کردیتی ہیں۔وہ لوگ واقعی بڑے باہمت، قابل دادو ستائش ہیں جو دوسروں کے لیے اپنا وقت نکالتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہیں۔انہی لوگوں میں سے ایک بلوچستان کے ابھرتے ہوے قابل دید شہر گوادر سے تعلق رکھنے والے حاجی حنیف حسین بھی ہیں جو پیشہ ور اور وڑنری و مثبت سوچ کے حامل نوجوان ہیں۔وہ صحت مند اور پر امن معاشرے کی تشکیل کے لیے کرکٹ کے کھیل کو فروغ دیکر نوجوان نسل کو ممنوعہ سرگرمیوں اور منشیات کی لعنت سمیت دیگر سماجی برائیوں سے بچا کر معاشرے کا مفید شہری بنانے کے مشن پر گامزن ہیں۔ یہ ایک ایسا مرد آہن جو ساحلی پٹی سے جڑی صحرائی زمین پر کرکٹ کے کھیل کو فروغ دے رہا ہے۔
حاجی حنیف نے نوجوان نسل کو کرکٹ کے کھیل سے جوڑنے کا آغاز تن تنہا کیا اور کوئی اس کے قریب آنے کو تیار نہیں تھا۔ ظاہر ہے جہاں کھانے پینے، روزگار، خوشگوار ماحول اور سکون و تفریح کے مواقع میسر نہ ہوں وہاں خالی پیٹ کس کو کھیل جیسی سرگرمی پسند کیونکر آسکتی ہے۔مگر یہ نوجوان بچوں کی طرح اپنی بلوچ قوم کے لیے بلبلاتا رہتا تھا اور کہتا ہے کہ ہر حال میں ہمیں مثبت سوچ و بہتر رویوں کو فروغ دینا اور نوجوانوں کے صلاحیتوں کو اجاگر کرکے بہتر قومی فضا قاہم کرنا ہے اس کو اکثر و بیشتر فکر ستاتی تھی تو یہ کہ ملک کے دوسرے صوبوں اور شہروں کی طرح میرے علاقے کے نوجوان اورشہری کیونکر جیسیترقی کے لفظ سے ناآشنا اور یہاں بہتر نمو پلیٹ فارم کیوں نہیں ہیں۔ کیوں یہاں کے مظلوموں کی آواز پہاڑوں سے ٹکرا کر واپس آجاتی ہے ؟کیوں ملک کے بڑے بڑے ایوانوں میں جہاں بڑے بڑے فیصلے ہوتے ہیں وہاں تک مظلوم کی رسائی ممکن نہیں؟۔ انکے جوابات وہ خود سے پوچھتے ہیں۔ اس خود رو نوجوان کیلیے یہ شعر مشابہت رکھتی ہے۔ ہم خود تراشتے ہیں منازل کے سنگ میل۔۔ہم وہ نہیں جنکو زمانہ بنا گیا۔ حاجی حنیف کے شب و روز گوادر کرکٹ کی بہتر ی کے خام و خیاگ میں گزرتے ہیں پھر ایک صبح ہوتی اور وہ اپنے گھر کے آنگن میں کھڑے ہوکر آسمان کو دیکھتا۔ کچھ وقفے کے بعد وہ گھر سے باہر نکل کر آسمان کا نظارہ کرتا جہاں سورج کی کرنیں پھوٹ رہی ہوتی تھیں۔ وہ ایک دم گزشتہ شب کی تاریکی کو یاد کرتا کہ جب نہ نظر آنے والی مخلوق کی آوازیں اس بستی میں ہرزندہ خلق کو سنائی دیتی تھیں۔ عجیب کیفیت اور ہیبت اس پر طاری ہوتی تھی۔ یہ ہی نہیں جب وہ یہ تاریکی کے مناظر کو تصور میں لاتا تو قدرت کی شان کہ علی الاصبح صباح سمین کے موقعے پر پرندوں کے چہکنے کی خوبصورت آوازیں اور ان کا پھڑپھڑانا اور ان کا اوپر نیچے پرواز کرنا اسے ” شاہیں”بنادیتا۔ وہ شاعر مشرق ڈاکٹر محمد علامہ اقبال کا بہت بڑا عاشق ہے اسی وقت اسے بانگ درا، میں تحریر اشعار یاد آجاتے جوو ہ بچپن و لڑکپن میں پڑھا کرتا اور گنگناتا رہتا تھا۔ بس یہ ہی اس کی زندگی کا موڑ ثابت ہوا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ میں رجوع اللہ کرتا ہوں۔ اپنے رب سے مانگتا ہوں۔ جو شب کی تاریکی کو صبح سورج کی کرن پھوٹنے سے نمودار کرتا ہے۔ وہ اپنے جسم میں ایسی حرارت محسوس کرتا ہے جو اسے اس سے پہلے تپتی دھوپ میں بھی کھبی محسوس نہیں ہوئی۔ حاجی حنیف ایک ایسے معروف خاندان میں پیدا ہوا جو ایک تاریخی شہرت رکھتا ہے۔
گوادر وہ علاقہ ہے جہاں کرکٹ سہولیات کے فقدان کے باوجود اس وقت بھی جاری تھی جب درخت کے تنوں سے بلا اور رضائی سے پیڈ کا کام اور عام لکڑیؤں سے وکٹ کا کام لیا جاتا تھا اسی اثنا میں گوادر الیون کرکٹ کلب کا قیام عمل میں آیا جس کے بعد اسماعیلیہ کرکٹ کلب ، آصف الیون کرکٹ کلب ، لیٹ1960سے1970 لیٹ کو قائم ہونے والے اور بلوچ کرکٹ کلب، نیو اسٹار کرکٹ کلب اور ینگ اسپورٹس کرکٹ کلب 1980 کی ابتداء دہاہی میں گوادر کرکٹ کے سرکل میں ایک مثبت گردانے جاتے ہیں مذکورہ بالا 6کلبوں میں سے بلوچ کرکٹ کلب، نیو اسٹار کرکٹ کلب اور ینگ اسپورٹس کلب اج تک نوجوانوں کو متحرک رکھنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ یعنی یہ تینوں کلب دور حاضر کے کلبوں میں تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور انکا وجود گوادر کرکٹ کا وجود محسوس ہوتا ہے کیونکہ کرکٹ ایک مہنگا شوق ہے جسے قائم رکھنا جوئے شیر لانے کے معترادف ہے تو ہم مذکورہ کلبوں کے عہدیداروں اور ممبران کو گوادر میں کرکٹ کے فروغ کے لیے خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جب 1987میں گوادر کے واحد گراونڈ کانجل گوادر فش ہاربر کے زد میں آگیا تو گوادر کے کرکٹرز بہت پریشان ہویے تو اس پریشانی کے عالم میں کرکٹ کی پیاس بجھانے پاکستان نیوی گراونڈ واقع پی این ایس اکرم میں براستہ ” پسے کنڈگ” جاکر کھیلتے تھے جو گوادر کرکٹ اور نیوی کی دوستی کا ثبوت ہے جسے حال ہی میں جواد احمد ریر ایڈمرل ستارہ امتیاز ملیٹری کوموسٹ نے حاجی حنیف حسین کی زاتی کوشیشوں سے گرینڈ ٹورنامنٹ منعقد کرکے دوستی کو دوام بخشا ہے ٹورنامنٹ میں گوادر شہر کے 24رجسٹرڈ کلبوں کو کرکٹ ڈرس فراہم کرکے دوستی کی نہی داستان رقم کر دی. اس ایونٹ نے گوادر کرکٹ کو چار چاند لگاہے اور امن دوستی کا سفر مزید توانا ہوا۔ ۔ ٹورنامنٹ نے پرانے حسین یاد بقول حاجی صاحب یاد دلاہے جب نیواسٹار کے مایاناز اوپنگ بیٹسمین سعید نوری کا نیوی میچ مین بلند و بالا چکا مارا جس کے عوض انیں چادر تحفہ دیا گیا اور ساتھ ساتھ نیوی کھلاڈی ظفر احمد اور احمد خان کے جوڑی اور ظفر کے چکے بھی یاد ہیں ان مشکل حالات کے بعد سینٹر محمد اسحاق بلوچ نے 1989میں موجودہ کرکٹ اسٹیڈیم کی داغ بیل ڈالی اور گوادر کے نوجوانوں کے دل جیت کر امر ہوگئے۔حاجی حنیف کو کرکٹ کی دنیا میں جو منفرد مقام حاصل ہے وہ کارنامہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے گوادر کو الحاق کرنا اور اس خواب کو شرمندہ تعبیر کے لیے انہوں نے گوادر کرکٹ کو نئی جدت او ر ملکی سطح پرروشناس کرا نے کیلیے بیڑا اٹھالیا جو آج تک اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے ہویے ہیں اور اس وقت گوادر ہی نہیں بلکہ بلوچستان کے گرد ونواح میں کرکٹ کی پہنچان حاجی حنیف سے منسوب ہے اور کرکٹ کی بنیادی روح کو اجاگر کرنے اور اس کو عملی طور پر میدان عمل میں لانے کے لیے انہوں نے کرکٹ قوانین کو ہی بنیاد بنایا۔کیونکہ قوانین ہی کھیل اور کھلاڑی کو جلا بخشتے ہیں اور قوانین پر عمل پیرا ہوکر ہی ترقی ممکن ہے کیونکہ فیہر پلے کے بغیر اسپورٹس اسپورٹس نہیں رہتا اور انہوں نے 6ماہ کی محنت سے کلبوں کے بائی لاز تیار کیے اور 2013 گوادر کے مقامی ہوٹل میں اس کو ایک دستاویز کی شکل میں تسلیم کرایااوراس دستاویز کی 150کاپیاں بنا کر کرکٹ بورڈ :
۰ کراچی ‘ کویٹہ ‘ گوادر ، پسنی، جیونی، اوماڑہ ، تر بت ، پنجگور اور خضدار وغیرہ کے منتظمین کو پیش کیں تاکہ اس پہ بحث مباحثہ اور کرکٹ کو مزید توانا فروغ ملے اس تاریخی تقریب کے مہمان خصوصی محمد جان رضا ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر گوادر اور عابد رحیم سرابی چیئرمین گوادر تھے۔ ایک خوبی جو اس پروگرام میں ‘حاجی حنیف حسین’کو ممتاز کرتی ہے وہ ان کی جانب سے دیا گیا بہترین تصوراتی کلب کا نعرہ ہے کہ ‘امن دوستی برابری کے ساتھ ‘جسے بعد عملی طور پر مظاہرہ کرتے ہویے پورے ضلع گوادر کے کرکٹرز کے دل جیت لیے کیونکہ امن اور دوستی اس وقت قائم رہ سکتی ہے جب ہر طرف مساوات ہی مساوات ہو۔اس کے بعد شہر گوادرمیں 2013 سے اج تک لگاتار کرکٹ کے سیمینار کرتے آرہے ہیں اور ان پروگرامات نے گوادر کرکٹ کو ایک بہترین ٹریک پر چلا دیا۔ جن میں کلب سلور جوبلی تقریب، ویب سائٹ لانچنگ تقریب، کرکٹ کٹ کی کھلاڑیوں میں تقسیم ، لیجنڈ واحد صالح کو خراج تحسین کوپیش کرنے کا پروگرام ، خراج تحسین برائے شعیب نور اور امجد مراد ، محمڈن فٹبال کلب گوادر کو مکمل پیشہ ور ڈریس مہیا کرنے کی تقریب ، پشکان کرکٹ اسٹیڈیم پویلین بنانا اور افتتاحی تقریب اور دیگر کہیں والہانہ پروگرامات کا انعقاد کرکے علاقے میں مثبت سوچ کو فروغ دیا۔ واضح رہے کہ تاحال ابھی تک اس روایت کو کسی اور نے شروع نہیں کیا اور حاجی حنیف جس بیڑے کو لے کر چلے تھے وہ واحد ذات سے شروع ہوا تھا اور ابھی تک ان کے قدم نامساعد حالات کے باوجود نہیں ڈگمگائے اور وہ مسلسل اس پیغام کو نہ صرف بلوچستان کو بلکہ پاکستان کے کراچی جیسے بڑے شہروں میں فروغ دے رہے ہیں اور بڑے بڑے منتظمین حیران ہیں کہ اس نوجوان نے تن تنہا اتنے بڑے پیمانے پر کام کرڈالے جس کی مثال دور دور تک نہیں ملتی۔پاک نیوی کے کمانڈر کنور راج نے کہاحاجی حنیف کرکٹ کے جنون نام اور اس نوجوان نے ایسے پروگرام کیے جو کراچی و لاہور جیسے بڑے شہروں میں ناپید اور میں انکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔۔مزید توقع کی جاسکتی ہے کہ حاجی حنیف کی قائدانہ صلاحیتوں سے مستفید ہوکر نوجوان آگے آئیں اور ان کا ہر اول دستے کا حصہ بن کر مملکت خداداد جمہوریہ اسلامی پاکستان کو دنیائے کھیل میں ایسا مقام دلوائیں کہ ہر مقابلے میں سبز ہلالی پرچم وکٹر ی اسٹینڈ پر لہراتا رہے۔ گوادر والوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ‘حاجی حنیف حسین ‘کی شکل میں منزل ہی مل گئی اب صرف اس کی نگہداشت اور اس کے لیے شب و روز محنت کرکے پوری دنیا میں گوادر کو سربلند رکھے اور اس کی مثال عالمی کرکٹ کونسل نے گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کو دنیا کا بہترین و خوبصورت اسٹیڈیم قرار دے کر ایک حوالے سے حاجی حنیف کی محنت کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ لیکن حاجی حنیف کا یہ بڑا پن ہے کہ وہ اس اعزاز کو صرف اپنے تک محدود نہیں رکھتے بلکہ جہاں ان کا نام آتا ہے وہ اپنے ساتھیوں کو کھبی نہیں بھولتے اور مہمانوں کو پکڑ پکڑ کر اپنے ساتھیوں کا تعارف کراتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کامیاب وہی ہوتے ہیں جو منزل کو پانے کے لیے شب و روز قربان کردیتے ہین۔ شاعر مشرق ڈاکٹر محمد علامہ اقبال نے قومی عزائم لے کر میدان عمل میں سرگرم ان جیسے نوجوانوں کے لیے محبت کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے۔محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستارو ں پر جو ڈالتے ہیں کمند
جن تقاریب کا اہتمام کیا گیا ان میں بلوچستان کی نامور اور آئی کونز شخصیات سمیت جمے غفیر نے شرکت کی جن میں سینٹر ڈاکٹر عبدالحی بلوچ، میر حمل کلمتی ایم پی اے گوادر، اشرف اقبال بلوچ سماجی کارکن ، طارق احمد رند معروف ارکیٹیکٹ ، معروف انجینئر ڈاکٹر فہد عبدالی، اماتل کنسٹرکشن، ماسٹر خدا بخش ہاشم، سینئر تعلیم دان چیئرمین عابد رحیم سہرابی، شاہ دوست دشتی (صدر کوئٹہ ریجن)۔ ،مراد اسماعیل (صدر کوئٹہ ریجن)، ڈاکٹر عبدالعزیز سیاسی و سماجی رہنما ، ڈاکٹر عبدالمجید راجا بانی ارکان ، استاد محمد اسحق ساجد استاد اف کرکٹ ، استاد اصغر حسین، کیپٹن عزیز انور، کیپٹن شبیر ماجد، خداداد سید، نعیم یاسین، مولانا عبد الہادی، حاجی غلام محمد، کونسلر سعید احمد نوری، شبیر احمد پرسنل سیکریٹری چیئرمین جی پی اے، عبدالغفار ہوت، پرویز جمیل، نثار حسین، نسیم موسی، خیر محمد دشتی ، طارق جمیل ، کپٹن غنی آصف اور کے بی فراق معروف سماجی و ادبی شخصیت ‘ وغیرہ قابل زکر ہیں۔ یہ بات واضح رہے کہ گوادر میں کرکٹ کے فروغ کے لیے حاجی حنیف حسین کے علاوہ کسی نے اس طرح مالی یا کسی اور طریقے سے علاقے کی بہتری کے لیے اپنی بے لوث خدمات پیش نہیں کیں جس کے میں بحیثیت صحافی چشم دید گواہ ہوں۔ انہوں نے ایسے والہانہ و پیشہ ورانہ پروگرامات کیے جو آج تک گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن جیسے بڑے پلیٹ فارم تک نے بھی نہیں کیے۔ گوادر جیسے دور افتادہ علاقے میں کرکٹ جیسے کھیل پر اتنی توانائی سرف کرنا آسان کام نہیں لیکن اس نوجوان نے اپنی مٹی سے وفا کرتے ہویے شب و روز قربان کردیے جس کی گوادر کرکٹ کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی۔ حاجی حنیف کی گوادر کے نوجوانوں اور مٹی سے محبت کو شاعر نے اس انداز میں بیان کیا ہے جو اس روح رواں کے مصداق جاتا ہے۔
اپنی مٹی سے رہی ایسی رفاقت مجھ کو
پھیلتا جاتا ہے اک ریت کا صحرا مجھ میں
یہ ہی نہیں اس نوجوان نے گوادر کے نواحی قصبے پشکان کے کرکٹ اسٹیڈیم میں جب بچوں کو تپتی دھوپ میں بیٹھے دیکھا تو اس نے فورا اسی جگہ پر ڈاکٹر محمد ارشاد، ماسٹر محمد اشرف، ماسٹر فاروق، بابا آدم ،ماسٹر نذر محمد ، شمیم احمد اور انجینئرآصف عزیز کی مشاورت سے پو یلین بھی بنوادیا جو کہ محبت کا زندہ و جاوید مثال ہے یاد رہے یہ علاقہ گوادر شہر سے 50کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس پروگرام میں کرکٹ اور دوسرے سماجی شعبوں میں کام کرنے والے رضاکاروں کو ایوارڈ سے بھی نواز ا گیا اور پشکان کرکٹ کلب ، مانبر کرکٹ کلب اور فدائی کرکٹ کلب کو کرکٹ کے ڈریس سے بھی نوازا گیا۔ اس پروگرام میں عبد الحمید رشید (حمید ہنڈا گوادر) نے حاجی حنیف حسین کی کاوشوں کو سراہتے ہویے اپنی جانب سے سے مکمل تعاون اور شرکت بھی کیا۔ اور مہمان خاص شاہ دوست دشتی( صدر کویٹہ ریجن) نے پشکان کے دونوں کلبوں کو مکمل کرکٹ کے سامان فراہم کرنے کا اعلان کیا۔
حاجی حنیف حسین کا خواب گوادر کرکٹ اسٹیڈیم دنیا میں پاکستان کی پہچان بن گیا۔2020میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) نے جس اسٹیڈیم کو دنیا کے چند خوبصورت اسٹیڈیم میں شامل کرتے ہویے لکھا کہ ہے کوئی دوسرا اس طرح کا خوبصورت اسٹیڈیم تو بتادو،مزکورہ اسٹیڈیم کا مکمل نام سینٹیر محمد اسحق بلوچ کرکٹ اسٹیڈیم ، گوادرہے جو پدی زراور دیمی زرکے وسط سے جاتے ہوئے کوہ باتیل کے دامن میں آرٹ کا ایک غیر معمولی نمونہ پیش کرتا ہے۔ قمر احمددنیائے کرکٹ کے لیجنڈری براڈکاسٹر و بی بی سی فیم نے 23فروری 2021 میں حاجی حنیف حسین کی خاص دعوت پر لیجنڈ امجد مراد و شعیب نور پروگرام میں شرکت کی تو اس دوران کہا کہ حاجی حنیف کی سوچ ،لگن اور محنت کو داد دیتا ہوںکہ کس طرح انہوں نے گوادر جیسے دور دراز علاقے کی کرکٹ کو قومی سطح تک روشناس کرایا۔ انہوں نے اسٹیڈیم کے بارے میں کہا کہ اس کا بیک ڈراپ بہت خوبصورت ہے اور میں نے دنیا کے سارے کرکٹ اسٹیڈیمز دیکھے ہوئے ہیں اور یہ قدرت کا ایک شاہکار ہے جو کسی نعمت سے کم نہیں انہوں نے اسی وقت اسٹیڈیم کی تصویر سماجی رابطوں کے ذرائع میں تشہیر کی تو صرف ایک گھنٹے میں 80ہزار لوگوں نے اس کو پسند کیا اور معروف کرکٹر مائیکل وارن وغیرہ نے اسے دیکھ کر کہا کہ ہمیں بھی اشتیاق ہے کہ اس خوبصورت نظارہ کا بنفس نفیس دیدار کرسکیں۔جہاں تک حاجی حنیف حسین کی شخصیت کا تعلق ہے انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز شہر گوادر کے پدی زر اور دیمی زر کے نیلوگو ساحل سمندر کنارے پہلے ٹیپ ٹینس پھر پروفیشنل کرکٹ نیواسٹار کرکٹ کلب گوادر سے1992-93میں اغاز کیا۔ بچپن انہیں ہاکی اور فٹبال کا بھی شوق تھا واضح رہے کہ حاجی حنیف کو کرکٹ کا جنون پچپن سے اپنے رشتے داروں حاجی غلام محمد، فیض نگوری اور عین قادر کو دیکھ کر ہوا اور یہ جنون آج تک جاری ہے جس نے گوادر کرکٹ کے رنگ و روپ بدل دیے۔وہ کہتے ہیں کہ اس زمانے میں گوادر میں بجلی شام 7بجے اتی اور رات 11 بجے جاتی تھی ان دنوں ٹی وی نشریات کی دستیابی کجا ریڈیو کا حصول مشکل تھا اور جب پاکستان کے نیوزی لینڈ وغیرہ میں میچ ہوتے تو وہ باقاعدہ رات3 بجے اٹھتے اور ریڈیو سے حسن جلیل ،چشتی مجاہد ،طارق اور افتخار احمد کی کمنٹری سنتے تھے وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے انگلش گنتی بھی کرکٹ کمنٹری سے سیکھی ہے۔ اس لیے علامہ اقبال نے کہا کہ فرد ہی معاشرے کی ترقی کی داغ بیل ڈالتا ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ حاجی حنیف کا کلب نیو اسٹار 1983میں قائم ہوا جس کے بانی ارکان ڈاکٹر عبدالمجید راجا، حاجی غلام محمد، استاد محمد اسحق ساجد’ پرویز جمیل، سعید احمد نوری، ماسٹر غلام قادر کرمانی، فیض محمد نیگوری، عبدالقادر غلام قادر، اقبال، بلال، محمد اسلم کٹے، کریم نواز، اللہ بخش ڈی سی’ غلام مصطفے وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے 1996سے 2002تک نیو اسٹار کرکٹ کلب کی ٹیم کی کپتانی 2006-2010 سیکریٹری، 2010سے 2014صدر، 2014-2016 سرپرست، 2016-2019 سیکریٹری اور 2019سے تاحال نائب صدر کے عہدہ پر فائز ہیں۔ حاجی حنیف نے نیواسٹار کلب کو پورے پاکستان میں روشناس کرایا اور پہلا کلب بنا جس نے اپنے وبساہیٹ اور منشور کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ حاجی صاحب 2010سے 2015تک گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے کوارڈینٹر اور یکم دسمبر 2016سے 2018تک ضلع گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر رہے اور گوادر کرکٹ اکیڈمی کے تاحال بانی صدر ہیں۔ زندگی میں اپنے اصول اور نظریات کے خاطر ایثار و قربانی کی اعلیٰ مثال اپنے عملی کردار سے رقم کررہے ہیں۔دسمبر 2016کو جب حاجی حنیف حسین صدر منتخب ہویے تو انہوں نے گوادر کرکٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر آفس اور کانفرنس ہال بنایا جو کہ دیدہ زیب اور گوادر کرکٹ کو ایک صیح سمت لے جانے کی آماجگاہ بنے۔ کیونکہ اس سے پہلے کرکٹ ایسوسی ایشن کا کوئی باقاعدہ آفس قائم نہیں تھا۔ آفس نہ ہونے کی وجہ سے روزامہ کے کلب و دیگر معاملات کو انجام دینے میں کافی مشکلات حائل تھیں۔ اس آفس کے قیام میں جن شخصیات کا تعاون حاصل رہا ان میں حمید عبدالرشید ، در محمد نگوری، حاجی غنی، شیر محمدنگوری، روئف شہزاد کے نام قابل زکر ہیں۔ ڈسٹرکٹ آفس کا افتتاح برگڑیئر اظفر کمال (440برگیڈ)، محمد نعیم بازئی (ڈی سی گوارد)۔ برکت کھوسہ (ڈی پی او گوادر)، بابو گلاب (ناظم گوادر) نے باقائدہ طور پر یوم آذادی کے تاریخی دن 2017میں کیا۔ اس کے فورا بعد گوادر ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے جھنڈے کی ضلعی کابینہ سے منظوری کے بعد جام کمال خان عالیانی ( وفاقی وزیر پیٹرولیم ) نادرخان مگسی (کار ریسر) اور رونی پٹیل (کار ریسر) نے 2017 میں باقاعدہ افتتاح کیا اور بہترین ڈیزائن اور پیشہ ور طریقہ کار اپناے پر حاجی حنیف کو شاباشی دے کر اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ حاجی حنیف نے سب سے پہلے جاوید سلمان (پریس سیکریٹری ایسوسی ایشن) کے ساتھ پاکستان کے سابق سلیکٹر لیجنڈری اسپنر اقبال قاسم سے ملاقات کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ اور دیگر معاملات کے لیے رہنمائی حاصل کی۔ 2017کے شروع میں پلیئنگ رائٹس کے حوالے سے ملکی سطح تک پزیرائی کے لیے پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز منظور الہی اور ظہور الہی کو گوادر میں مدعوکرکے گوادر چیمپئن لیگ 2017 کا افتتاح کرایا جس میں میر ظہور احمد بلیدی نے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔ واضح رہے کہ دونوں سابق ٹیسٹ کرکٹرز برادران کا تعلق لاہور سے ہے اور حاجی حنیف حسین نے اپنی ذاتی حیثیت میں انہیں مہمان ٹہرایا اور تمام اخراجات برداشت کیے۔ منظور الہی اور ظہور الہی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہویے اس ٹورنامنٹ کے روح رواں حاجی حنیف حسین کوزبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہویے نوجوان کرکٹرز کو مخاطب کیا اور کہا کہ محسنوں اور خصوصا حاجی حنیف حسین جیسے لیڈر ملنے پر انہیں مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ وہ حاجی حنیف حسین کی ولولہ انگیزقیادت میں گوادر کو ایک عالمی سطح پر روشناس کرائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حاجی حنیف حسین کی ذاتی محنت اور لگن کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ وہ بہت جلدگوادر کوپلیئنگ رائٹس دلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔کیونکہ وہ ہر چیز کو پیشہ ورانہ اور ماہرانہ طریقے سے لیتے ہیں۔ ہماری دعائیں اس نوجوان اور اس کی پوری ٹیم کے ساتھ ہیں۔ دونوں کرکٹرز نے نوجوانو ¿ں کو مختلف ٹپس اور کرکٹ پہ ایک جامع بریفنگ دی۔حاجی حنیف حسین کی والہانہ اور مدبرانہ کاوشوں سے ڈسٹرکٹ سطح پر 2017 میں ٹورنامنٹ جو آزادی کپ کے نام سے بھی مشہور ہوا اور اس کا دورانیہ 5ماہ تک محیط تھا جو ملکی سطح پر ریکارڈ ہے۔ اسکے اسپانسر فنانس ٹریڈ بزنس ایونیو FTBA میر اشرف حسین و فیصل ادریس اور سی جی ایوان پراہیویٹ فیض احمد قدواہی اور الحیل اکیڈمی حاجی مولابخش رہے- گوادر میں باقاعدہ افتتاح میر اشرف حسین ‘ پسنی میں چیرمین عبدالحکیم ‘ جیوانی میں چیرمین منظور احمد اور اورماڑہ تحصیل میں چیرمین محمد عامر قاضی نے کر کے نوجوانوں کے دل جیت لیے، ٹورنامنٹ میں 60 سے زائد کلبوں نے حصہ لیا جن کا تعلق جیوانی، پسنی، اوماڑہ اور گوادر سے تھا۔ اس ٹورنامنٹ کو پہلے جنرل لیگ کی سطح پر کھیلا گیا اس کے بعد تمام چاروں تحصیلوں کے اپنے اپنے فائنل میچ کرائے گئے تاکہ ہر تحصیل کے مضبوط کلب سامنے آئیں۔ پھر اس کے بعد گوادر سے 3کلب ( ینگ اسپورٹس، سلطانہ کلب اور ینگ دشت کلب ) شامل تھے۔ پسنی سے 2کلب ( نیو اسٹار پسنی، ڈائمنڈ کرکٹ کلب)، جیونی سے ایک کلب (فدائی کرکٹ کلب) اور تحصیل اوڑماڑہ سے 2کلب ( نیشنل یوتھ کلب، انتظار کرکٹ کلب) شامل تھے۔ ان 8کلبوں کے نوجوان کھلاڑیوں کو مزید موقع مہیا کرنے کے لیے آذادی کپ ڈسٹرکٹ لیگ 2017کا سپر لیگ راونڈ گوادر میں کھیلا گیا۔ اس ٹورنامنٹ کے فائنل کے لیے ینگ اسپورٹس کلب گوادر اور نیشنل یوتھ کرکٹ کلب اوڑماڑہ نے کوائلی فائی کیا اور آزادی کپ 2017 کی فاتح ٹیم کا اعزاز نیشنل یوتھ کرکٹ کلب اوڑماڑہ کو حاصل ہوا اور جس کے مین آف دی سیریز نیشنل یوتھ کے نوجوان کرکٹر شہزاد سچن جو کہ کوئٹہ گلیٹئر کے پہلے راونڈ میں جگہ بنانے میں بھی کامیاب ہوئے تھے۔ اس گراس روٹ ڈویلپمنٹ ٹورنامنٹ میں تقریبا 13سنچریاں اسکور ہوئیں جو کہ گوادر کرکٹ کی 70سالہ تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔جن بلے بازوں کو یہ اعزاز حاصل ہوا ان میں عبد الواحد صالح ( واحد پولارڑ)، عدنان اسحق، ماجد بشام، بشیر بیون، فہد عبداللہ’ شریف وقار ، جاوید الہی بخش، شکیل احمد اور اقبال حبیب قابل ذکر ہیں۔ بولنگ کے شعبے میں ٹورنامنٹ کی واحد ہیٹ ٹرک بنانے کا اعزاز گوادر کے نواحی تحصیل جیونی سے تعلق رکھنے والے ہونہار بولر حبیب عثمان نے حاصل کیا۔ان کے علاوہ باسط نذر اور شبیر مجید نے بالترتیب 7,7وکٹیں حاصل کیں۔ اس ٹورنامنٹ کئے زریعے گوادر کا عرصہ دراز سے چھپا ٹیلنٹ کبیر داس، عامر نذر، سہیل مجید، منیر منا، نوید صالح ، سراج راجو،نسیم نذیر ، عامر امام، منیر نذیر، وحید ، دلشاد ‘ حمل خان ، شہک نور ، دوست محمد، حلیم کٹے، آفتاب ، عامر علی، محمد ملنگ ،رزاق ،ثناء￿ میر، نورداد کی صورت میں سامنے آیا اور ان نوجوانوں نے گوادر آکر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے ساتھ ساتھ موقع فراہم کرنے پر منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہویے کہا کہ ہم نے ذندگی میں سوچا بھی نہیں تھا کہ گوادر آکر کرکٹ کھیلیں گے اور ہمیں اس طرح پروٹوکول ملے گا اس ٹورنامنٹ سے گوادر کے چاروں تحصیلوں کے درمیان ہم آہنگی، بھائی چارگی اور دوستی کا رشتہ مضبوط ہوا۔ آذادی کپ ڈسٹرکٹ لیگ 2017 نے گوادر کے پاکستان کرکٹ بورڈ پلیئنگ رائٹس حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا جسے نت نہے انداز اور کھلاڈیو ¿ں کو بہترین سہولیات اور مساوات کا پر فضا ماحول ملا اس موقع پر 2017 جبکہ میڈیا مکمل طور پر بلیک آوٹ کی نذر تھا پاکستان کے مختلف شہروں میں پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے والے سینئراسپورٹس صحافیوں کو خصوصی طور پر فائنل کی تقریب تقسیم انعامات میں بلا کر جس کے تمام اخراجات حاجی حنیف حسین نے برداشت کیے اس مدعو کا مقصد پاکستان کرکٹ بورڈ کو پلیئنگ رائٹس کے حوالے سے بارآور کرانا تھا تاکہ گوادر کو بھی وہی مقام حاصل ہے جو صوبہ بلوچستان کے 15دیگرضلاع کو حاصل تھے۔ گوادر پریمیر لیگ 2017 کا پرنچاہیز بیسڈ انعقاد نے پورے گوادر ضلعے میں بہت مقبولیت حاصل کی اور کرکٹ نے پیشہ ور روپ و مقبولیت دار لی۔گوادر پریمیر لیگ میں گوادر، پسنی ، اورماڑہ اور جیوانی سے ہونہار کھلاڈیوں نے شرکت کی اور اس طرح کھلاڑی بڑے پیمانے کی کرکٹ کے لیے بھی زہینی طور پر آمادہ ہوے۔ کل 6 فرنچائز ( راہل ریزورٹ( حاجی عبدالغنی ) ،گولڈ اسٹار سی فوڈ (اکمل شاہ )،حمید ہنڈا ( حمید رشید ) یاماہا ( مراد بخش ) ، بلوچ آہسکریم کراچی،گوادر یونائیٹڈ ( میر ارشد کلمتی ) کے درمیان مقابلے ہویاور اکمل شاہ کے گولڈ اسٹار چمپہن بن گہے،واکنک باٹلر درمحمد بلوچ نے نوجوانوں کے حوصلہ افزاہی کے لیے مین اف دی سیریز ( شہذاد سچن ) کو ہنڈا70 موٹرساہیکل پیش کیا اور مین اسپانسر براہیٹو پینٹ رہے، حاجی نے بے شمار نت نئے کام سرانجام دیئے ہیں۔غرض حاجی حنیف جس شخصیت کا نام ہے وہ مملکت خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان کا چمکتا دمکتا شاہکار اور گوادر کرکٹ کے روشن کردار کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا رہے گا۔