پی ٹی آئی کے پاس ویژن ہوتا تو ساڑھے تین سالوں میں کچھ تو نظر آتا، سراج الحق

462
vision

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ اور سابقہ حکومت میں کوئی فرق نہیں، 10اپریل کو نظام نہیں پہرے دار بدلا گیا۔ پی ٹی آئی کے پاس ویژن ہوتا تو ساڑھے تین سالوں میں کچھ تو نظر آتا۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا خاتمہ کرنے کے نعرے لگا کر آنے والی نئی حکومت نے بھی آتے ہی آٹا، چینی، گھی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ کل بھی مافیاز کی حکومت تھی آج بھی شوگر، پٹرول، میڈیسن اور چینی غائب کر کے اربوں روپے کمانے والے حکومت میں بیٹھے ہیں۔ ملک میں سیاست پیسے کی بنیاد پر چلتی ہے۔ ن لیگ، پی ٹی آئی اور پی پی پی کی پالیسیاں ایک، سودی نظام جاری رکھنے پر سب متفق ہیں۔ پی ٹی آئی کا تجربہ ناکام ہو گیا، اس کو لانے والے بھی شرمندہ ہوئے۔ عوام نے ن لیگ اور پی پی کا دور اقتدار بھی کئی بار دیکھ لیا۔ ملکی قرضہ 51ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ وزیرخزانہ آتے ہی آئی ایم ایف کے پاس مزید قرضہ لینے کے لیے پہنچ گئے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنے کے وعدہ پر نئی قسط جاری کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ حکومت پٹرول اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے کے لیے تیار بیٹھی ہے۔

منصورہ میں مرکزی سیاسی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ ہم خبردار کرنا چاہتے ہیں حکمران عوام پر ظلم بند کریں۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کر کے سودی معاشی نظام کا خاتمہ کرے۔ مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی فلاحی اور اسلامی پاکستان بنا سکتی ہے۔ہمیں موقع ملا تو سودی سرمایہ دارانہ نظام ختم کر کے زکوٰة اور عُشر پر معیشت کی تعمیر کریں اور عالمی مالیاتی اداروں سے قوم کی جان چھڑئیں گے۔ ملک میں لاکھوں ایکڑ رقبہ غیرآباد اور بنجر ہے۔ سرکاری زمینوں اور بے آباد رقبہ کو زرعی گریجوایٹس میں تقسیم کریں گے اور خوراک کی پیداوار بڑھائیں گے۔ جماعت اسلامی ظالمانہ ٹیکسوں کے نظام کو ختم کرے گی۔ عدالتوں، نظام تعلیم کو قرآن و سنت کی تعلیمات پر استوار کیا جائے گا۔ قوم نے سب کو آزما لیا اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے۔ اجلاس  میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر صوبہ پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر، چیئرمین علما و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، آئندہ انتخابات کی تیاریوں اور ٹکٹس کی تقسیم کے معاملات زیربحث آئے۔ مرکزی سیاسی کونسل کی سفارشات مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں رکھی جائیں گی۔

امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکومت انتخابی ریفارمز کے بعد جلد از جلد الیکشن کے انعقاد کا بندوبست کرے۔ ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کا راستہ الیکشن ہی ہے۔ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت ہونے چاہییں۔ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں مختص کی جائیں۔ حکومت تعداد کے لحاظ سے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقے مرتب کرے۔ الیکشن کمیشن کو بااختیار اور غیرجانبدار بنایا جائے۔ انتخابات میں دھونس، دھاندلی اور دولت کی ریل پیل کے کلچر کا خاتمہ بے حد ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکٹیبلز کی سیاست نے ملک تباہ کر دیا۔ جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان چھڑانا ہو گی۔ قوم اہل اور ایماندار لوگوں کو ووٹ دے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک بنکوں اور بے نامی کمپنیوں میں جمع کی، ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ کرپشن ایک ناسور ہے، اسے ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ جماعت اسلامی کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ تینوں بڑی نام نہاد سیاسی جماعتیں ایک ہی چھتری کے نیچے پروان چڑھیں۔ اب یہ لوگ ایک دفعہ پھر جھوٹے نعرے اور دعوے کر کے قوم کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ حکمران اشرافیہ کو مسترد کر کے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرے۔  ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے کارکنان بھرپور جدوجہد کا آغازکریں، ان شاءاللہ پاکستان کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنائیں گے۔