لاہور: انسدادِ منشیات کی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کی درخواست پر سرکاری وکیل کو نوٹس جاری کر دیا۔
دورانِ سماعت وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ انسدادِ منشیات عدالت کے روبرو پیش ہوئے،پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منشیات رکھنا جرم ہے، منشیات جس سے برآمد ہو اس پر فردِ جرم عائد ہوتی ہے، ملزمان موقع پر موجود تھے، جنہوں نے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ تان لیا، منشیات اسمگلنگ کے ساتھ سرکاری اہلکار کو کام سے روکنا بھی جرم ہے، چالان جمع کر دیا ہے جس پر فردِ جرم عائد ہونی چاہیے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے 15گواہ ہیں جو الزام کی توثیق کرتے ہیں، ہمارے کیس میں کیمیکل ایگزامنر رپورٹ بھی موجود ہے، ہماری شہادتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ملزمان کے خلاف فرانزک اور دستاویزی ثبوت کیمیکل تجزیاتی رپورٹ سے مطابقت رکھتے ہیں۔
پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا کہ فردِ جرم کی سطح پر تمام ثبوتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، عامر رستم سمیت دیگر ملزمان نے رانا ثناء اللہ کے ساتھ مل کر منشیات اسمگلنگ کی،رانا ثناء اللہ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ رانا ثنا ء اللہ کو حاضری سے مستقل استثنی دیا جائے، وہ مصروفیات کے باعث ہر تاریخ پر پیش نہیں ہو سکتے،رانا ثناء اللہ کی مستقل حاضری سے معافی کی درخواست بھی عدالت میں جمع کرا دی گئی۔
عدالت نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کی درخواست پر سرکاری وکیل کو نوٹس جاری کر دیا،انسدادِ منشیات کی عدالت نے رانا ثناء اللہ کی مستقل حاضری سے استثنی کی درخواست پر اے این ایف کو 21 مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے عامر رستم سمیت 3شریک ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر وکلا سے آئندہ سماعت پر دلائل بھی طلب کر لیے۔