اسلام آباد (نمائندہ جسارت) سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان کی اداروں سے جنگ ہوجاتی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ میں عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا، کیوں کہ میں عمران خان کو اس جنگ میں حق بجانب سمجھتا ہوں اور اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فوج کے ساتھ تمام معاملات اچھے چل رہے تھے اور ہم سب ایک پیج پر تھے، تاہم پھر ایک دم ہمیں نظر لگ گئی، ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوگئیں جو نہیں ہونی چاہیے تھیں‘کچھ نہ کچھ ایسا ہوا ہے کہ ایم کیوایم اور باپ نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا‘ آدھی ق لیگ چلی گئی‘ ہم سے کہیں تو غلطی ہوئی ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں فوج سے صلح کا حامی ہوں لڑائی جھگڑے کی حمایت نہیں کرتا اور اب بھی چاہتا ہوں کہ ہماری صلح ہونی چاہیے، اور اس پر کل سے کوشش شروع کردی ہے تاہم ابھی کوئی جواب نہیں آیا‘ ہمارا بس ایک ہی مطالبہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کی تاریخ دے دی جائے ‘ اگر عوام نے ساتھ دیا اور اسلام آباد آگئے تو پھر تو ہم الیکشن کی تاریخ لیے بغیر وہاں سے نہیں جائیں گے، ورنہ ہماری سیاست غرق ہوجائے گی، ہم آر یا پار ہو جائیں گے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف کو اداروں کے خلاف نہیں کھڑا ہونا چاہیے‘ ہمیں اداروں کے ساتھ مل کر الیکشن کی تاریخ طے کرنی چاہیے‘ میں اس میں ثالثی کا کردار ادا کروں گا‘ پاک فوج میری فوج ہے، لیکن اس لڑائی میں عمران خان کو حق بجانب سمجھتا ہوں‘ عمران خان کے پاس یہی فارمولا ہے کہ وہ لاکھوں عوام کو اسلام آباد میں لے آئیں تو حل نکل سکتا ہے ورنہ یہ نہ ہوں کہ جھاڑو پھیردی جائے، اور نہ ہم رہیں اور نہ وہ رہیں، اور کھیل ختم پیسا ہضم والی بات نہ ہو جائے‘ میں نہیں چاہتا کہ جھاڑو پھرے اور جمہوریت ختم ہو، فوج بھی یہی چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کبھی نہیں چاہتے کہ مارشل لا لگے، وہ تو انتخابات چاہتے ہیں‘ وہ تو اس حکومت سے بھی مذاکرات کے لییتیار ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اگر حکومت انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے بات کرے اور کوئی ان کی ذمہ داری لے، ورنہ عمران خان ان کی شکلیں دیکھنے کو بھی تیار نہیں ہے۔