(دوسری اور آخری قسط)
1 ۔ایسے ملازمین جن کو کابینہ کی خصوصی کمیٹی (خورشید شاہ کمیٹی) نے مستقل کرنے کی سفارش کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے،ان کی 90 روز میں پوسٹنگ آرڈر جاری کرنے کا حکم شامل ہے۔
2 ۔گریڈ1 سے15 تک کے زمرے میں آنے والے ملازمین کا معاملہ وفاقی کابینہ کو90 روز میں کابینہ سے منظوری لینے کے بعدملازمین کو مستقل کرنے کا حکم دیا۔اور تیسری کیٹگری میں:
3 ۔گریڈ16 ،17 یا اس سے اوپر والے ایسے ملازمین جن کو خورشید شاہ کی کمیٹی نے مستقل نہیں کیا ،ان کے کیسز FPSC بھجوانے کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ تبدیلی پسند سرکار نے وفاق کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کیا تھا،لیکن مارچ2019 میں سپریم کورٹ نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے وفاق کی اپیلیں مسترد کردیں۔اس کے باوجود ہمارا استحصال کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سابقہ دور (2008-13) حکومت کی کیبنٹ کی سب کمیٹی برائے ریگولرائزنگ ان سروس نے پاکستان اسٹیل مل، پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پورٹ قاسم، یوٹیلیٹی اسٹورز، پاکستان ریلوے، وزارت تعلیم، وزارت پٹرولیم وسوئی گیس، وزارت قانونی و انصاف و پالیمانی امور ،وزارت ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ،کیپیٹل اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈویلپمنٹ ڈویژن، انسداد منشیات ڈویژن، اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن، شماریات ڈویژن، پلاننگ ڈویژن، ریڈیو پاکستان، پاکستان ٹیلی ویژن، وزارت ٹیکسٹائل، وزارت خزانہ ،نادرا ،مواصلات، وزارت محنت و افرادی قوت وغیرہ میں اپنی پسند کے بیشتر کنٹریکٹ اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کو مستقل کر دیا گیاتھا۔ لیکن بہت ہی کم اور بے سہارا کنٹریکٹ اور یومیہ اجرت پرکام کرنے والے اصل ملازمین کو مستقل نہیں کیا گیا ۔
سروسزکی مستقلی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سابق صدور آصف علی زرداری اور ممنون حسین ،سابق وزراء اعظم سید یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،میاں محمد نواز شریف،شاہد خاقان عباسی، عمران احمد خان نیازی کے علاوہ سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ آف سند ھ جسٹس مشیر عالم اور بعد میں جب سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کو اداروں میں انسانی المیے کے جنم لینے پر از خود نوٹس لینے کے لیے بھی لکھا تھا ، یاد دہانی REMINDER بھی کرائی تھی۔ جس کے بعدڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس سیل سپریم کورٹ آف پاکستان،وفاقی محتسب اعلیٰ ،وفاقی وزراء ،سینیٹرز،قومی اسمبلی کے ممبرز ،سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی ،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ، مختلف سیاسی قائدین ،ٹریڈ اور مزدور فیڈریشنس،فلاحی و سیاسی تنظیموں ،پائلر(PILER)کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں اور سول سو سائٹی کے سربراہوں کے سامنے ڈیلی ویجز کے مسائل و مصائب احسن طریقے سے نہ فقط اجاگر کیے، بلکہ تحریر ی طورپر اور ملاقاتوں کے ذریعے بھی مختلف اداروں کے ڈیلی ویجز ورکر زکو مستقل کرنے کے لیے آواز پہنچائی ہے، لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود بھی آج تک اس پر عمل نہیں ہوسکاہے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر 2 اپریل 2015 میںایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی محترم حسیب اطہر کے چیئرمین شپ میں قائم کی گئی تھی ،جوملازمین کا فرداً فرداً موقف سن کر ان کے مستقلی کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پرکرنا تھا۔اس کمیٹی کے ممبرز ایڈیشنل سیکرٹری III،کیبنٹ ڈویژن ،جوائنٹ سیکرٹری (ایڈمن) اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور جوائنٹ سیکرٹری جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس ڈویژن اسلام آباد تھے۔اس کمیٹی نے بھی 10 ہزار سے زائد ملازمین کو مستقل کیا۔بعد میں ایک نئی کمیٹی بنائی گئی ،جس میں وفاقی سیکرٹری برائے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کو ڈیلی ویجز ملازمین کو ریگولر کرنے کے حوالے سے کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے۔اس کے بعداگست2017 میں میاں اسد حیاء الدین کو چیئرمین بنایا گیا تھا۔نیازی سرکار نے بھی کمیٹی بنائی تھی۔ جس کا چیئرمین پہلے وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین تھے۔بعد میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کو چیئرمین بنایا گیا تھا۔جب کہ جوائنٹ سیکرٹری (ریگولیشن ونگ) اسٹبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد اس کمیٹی کے سیکرٹری تھے۔ ان تمام کو بھی ہم نے اپیلیں بھیجی ہیں، مگر کوئی صلہ نہیں ملا۔
آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ ملکی وفا قی محکموں سمیت نجی ادارے ملکی سطح پر گذشتہ کئی سالوں میں ملک کے دستور کے آرٹیکل 3،4،5،9 اور 25 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ا داروں میں مستقل بنیادوں پر بھرتیاں کر نے کے بجائے ،ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ پر بھرتیاں کر کے آئین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔جب کہ آئین کے آرٹیکل17 کے تحت تمام شہریوں کوانجمن سازی کا حق ہے، ملک کا محنت کش طبقہ آج تک اس حق سے بھی محروم ہیں۔
جناب وزیر اعظم۔ اب اللہ نے آپ کو 30 ویں وزیر اعظم پاکستان کے جلیل القدر عہدے سے نوازا ہے۔آپ نے آتے ہی محنت کش طبقے کے کئے کم سے کم اجرت میں پانچ ہزار روپے بڑھانے کا اعلان کیا۔جس کے لیے ہم آپ کے شکر گذار ہیں۔ تمام محب وطن ڈیلی ویجزاینڈ کنٹریکٹ ملازمین آپ سے التجا کرتے ہے کہ آئین اور قانون ساز اسمبلی سے ریگولرائزیشن سروس ایکٹ بنانے کے لئے وزارت قانون و انصاف کو ڈرافٹ بنانے کے احکامات جاری کریں۔اس کے بعد پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے ۔ریگولرائزنگ سروس ایکٹ میں اس با ت کا خاص خیال رکھا جائے کہ ملک کے وفاقی سرکاری محکموں سمیت مختلف صنعتی، تجارتی، کمرشل اور نجی شعبوں میںکام کرنے والے ٹھیکے داری نظام کے تحت، ڈیلی ویجز یا کنٹریکٹ نظام کے تحت کام کرنے والے تمام ملازمین کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور باالخصوص تمام اداروںمیں سے ڈیلی ویجزوغیرہ کے فرسودہ نظام کو ہمیشہ کے لیے ختم کر کے تقرری کے مستقل آرڈر جاری کرنے کاحکم دیں یہ آپ کا اس ملک کے محکوم طبقے پرنہ فقط احسان ہوگا،بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اس نعرے میں بھی جان آئے گی کہ: ووٹ کو عزت دو۔ اب ہم چاہتے ہیں آپ مزدور کو بھی عزت دو۔کیوں کہ یہ فرد واحد کے حصول روزگار کا مسئلہ نہیں بلکہ تمام نچلے گریڈز کے ملازمین کے خاندانوں کے زندہ رہنے کا سوال اور بنیادی انسانی حقوق کا بھی مسئلہ ہے۔
شکریہ ڈیلی ویجز اینڈ کنٹریکٹ ایمپلائز ویلفیئر کمیٹی ۔کراچی
p