کراچی (اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی میں خودکش حملہ کرنے والی خاتون بلوچستان میں سرکاری سائنس ٹیچر تھی جس کی تعلیم بلوچستان میں ہی مکمل ہوئی۔ شاری بلوچ کے خاندانی ذرائع کے مطابق 30 سالہ شاری بلوچ عرف برمش بلوچستان کے شہر تربت میں نظر آباد کی رہائشی تھی، جس کا شوہر ہیبتان بشیر دانتوں کا ڈاکٹر ہے، ذرائع کے مطابق شاری بلوچ 2بچوں کی ماں تھی، جن میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہے، دونوں بچوں کے نام 8 سالہ ماہ روش اور 4 سالہ میر حسن بتائے گئے ہیں۔ 30 سالہ خود کش حملہ آور شاری بلوچ نے 2014ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم ایڈ کیا تھا جس کے بعد 2015ء میں بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے زولوجی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی شاری بلوچ کو 2019ء میں محکمہ تعلیم بلوچستان میں سرکاری ملازمت مل گئی تھی اور وہ آخری وقت تک بلوچستان کے شہر تربت سے 20 کلومیٹر کی مسافت پر واقع یونین کونسل کلاتک کے گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں ٹیچر کی حیثیت سے فرائض سر انجام دے رہی تھی اور طالبات کو سائنس پڑھاتی تھی۔ ذرائع کے مطابق ملزمہ باشعور اور سہولت یافتہ خاندان سے تعلق رکھنے والی تعلیم یافتہ خاتون تھی۔ شاری بلوچ زمانہ طالب علمی سے ہی بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے قوم پرستانہ سیاست میں شریک ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزمہ نے لگ بھگ 2 سال قبل کالعدم بی ایل اے کے مجید بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد اسے خودکش حملے کے لیے تیار کیا گیا۔ملزمہ کے خاندان کو دہشت گردی کے واقعے کے بارے میں میڈیا سے پتا چلا، جس کے بعد سے خاندان کے افراد خاموش ہیں جو سیکورٹی خدشات کے باعث میڈیا سے بات نہیں کر رہے۔ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ شاری بلوچ کے خاندان کے بعض افراد لاپتا ہوئے تھے اس لیے اس نے انتقامی طور پر ایسا کیا۔ شاری بلوچ کے خاندانی ذرائع کے مطابق ایسا کبھی نہیں ہوا، درحقیقت خاندان کے بیشتر افراد کے سرکاری ملازمتوں پر ہونے کی وجہ سے آج تک کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔ شاری بلوچ کے خاندان میں بیشتر افراد تعلیم یافتہ اور اعلیٰ سرکاری عہدوں پر رہے ہیں اوراب بھی ہیں۔