اسلام آباد( نمائندہ جسارت) لندن میں نوازشریف اور بلاول زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے قائد کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جمہوریت کے لیے آئینی فتح،قانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی خود مختاری سے متعلق بات چیت کی گئی، اس دوران دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ہم نے جب بھی مل کر کام کیا ہے بہت بڑی کامیابی حاصل کی، تاریخ کے اہم موڑ پر ملک کی تعمیر نو کے لیے مل کر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔بتایا گیا ہے کہ ملاقات میں میثاق جمہوریت کے تحت نامکمل کام کو مکمل کرنے پر بھی بات کی گئی، جمہوری قوتوں کے اتفاق رائے سے مستقبل کے لیے وسیع روڈ میپ پر بات چیت کی گئی تاہم نئے چارٹر کے لیے آئندہ کی حکمت عملی پر اعلیٰ سطح کا اجلاس بلانا ضروری ہے۔ لندن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع ہے کیوں کہ پہلے ہونے والی2 ملاقاتوں میں الیکٹورل الائنس اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر دونوں جماعتوں کے موقف میں تضاد پایا گیا جس کی وجہ سے تیسری ملاقات کی ضرورت پیش آئی ہے۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے قمر زمان کائرہ اور شیری رحمن مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار سے ملاقات کریں گے، اس ملاقات میں ای وی ایم، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے ڈرافٹ تیار کیے جائیں گے اور دونوں جماعتیں اپنے مجوزہ بلز پر مشاورت کے بعد ایک مشترکہ بل تیار کریں گی۔ معلوم ہوا ہے کہ گورنر پنجاب کا عہدہ پاکستان پیپلز پارٹی کو دینے پر ن لیگ کے تحفظات تاحال برقرار ہیں اور صدر کا عہدہ لینے کے لیے جے یو آئی ف اور پیپلز پارٹی اپنی خواہش پر قائم ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن کے بھائی ضیا الرحمن بھی اہم عہدے کے حصول کے لیے ن لیگ کے قائد نواز شریف سے ملاقات کرچکے ہیں ، نواز شریف نے کہا کہ صدر مملکت کے عہدے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے، اس لیے اس پر انتخابات کے وقت بات کی جائے گی جبکہ چیئرمین سینیٹ کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے پیپلزپارٹی کہتی ہے کہ اگر ن لیگ چیئرمین سینیٹ کے لیے حامی بھرے تو ووٹوں کا بندوبست وہ کرلیں گے۔