بلدیاتی اداروں نے سڑکوں اور فلائی اوورز کو اشتہارات کا مرکزبنایا

467

کراچی (رپورٹ: محمد انور ) عدالت عظمیٰ کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کراچی کے بلدیاتی اداروں نے شہر کراچی کی تقریباً تمام سڑکوں کو اشتہاری بورڈز کا مرکز بنادیا ہے، سب سے خطرناک صورتحال الیکٹرونک ڈیجیٹل اسکرین سے پیدا ہورہی ہے جو ڈرائیور کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرلیتی ہے جس کی وجہ سے حادثات کے خدشات بڑھ چکے ہیں۔ ایک محتاط جائزے
کے مطابق شہر کی مختلف سڑکوں کے ساتھ اب کے ایم سی کے محکمہ ٹیکس کے افسران نے کراچی کے فلائی اوورز کی دیواروں کو بھی چند ٹکوں کی خاطر فروخت کردیا ہے، پہلے مرحلے میں حسن اسکوائر فلائی اوور اور نیشنل اسٹیڈیم فلائی اوورز کی دیواروں کو رنگ ساز کمپنیوں کو فروخت کر دیا ہے یہ کمپنیاں ان فلائی اوورز پر اشتہاری سلوگن لگا رہی ہیں، دنیا میں کہیں بھی فلائی اوورز پر رنگ کرنے کا تصور نہیں ہے کیوں کہ یہ رنگ بہت جلدی خراب ہو جاتا ہے اس لیے تمام پلوں اور فلائی اوورز کو اصل حالت میں رکھا جاتا ہے۔ دوسری جانب عدالت عظمیٰ کے مروجہ احکامات کے تحت کسی بھی فلائی اوور پر اشتہارات نہیں لکھے جاسکتے ہیں لیکن کے ایم سی کے افسران عدالت عظمیٰ کے احکامات کو خاطر میں نہیں لا رہے۔ اسی طرح شہر کے ساتوں ضلعی میونسپل کارپوریشنز نے بھی اپنی حدود میں سڑکوں کو ایڈورٹائزنگ پوائنٹس میں تبدیل کردیا ہے۔ کراچی کے شہریوں نے عدالت عظمیٰ، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی مرتضی وہاب کی توجہ اس خلاف ورزی کی جانب مبذول کرائی ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ متعلقہ افسران کو برطرف کیا جائے اور جن کمپنیوں نے فلائی اوورز پر اپنے اشتہارات لکھے ہیں ان پر جرمانہ کیا جائے اور اس بات کا پابند کیا جائے وہ سینڈ بلاسٹنگ کے ذریعے فلائی اوررز اس کو اپنی اصل حالت میں لائیں۔