بیجنگ(کامرس ڈیسک)چین کے ملکی صنعتی شعبے کے لیے جاری کردہ رہنما اصولوں کے مطابق سن 2025 تک چین بھر میں10ہزار چھوٹی مگر انتہائی اہم صنعتی یونٹس کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور یہ صنعتی یونٹس کئی اہم نوعیت کی ٹیکنالوجی میں مہارت رکھیں گے۔ ان کے علاوہ1ہزار ہِڈن چیمپیئنز (بڑی صنعتوں سے منسلک چھوٹی کمپنیاں)بھی قائم کیے جائیں گے جو دنیا میں اسی قدر و منزلت کے حامل ہوں گے جیسے کہ جرمن کمپنیاں ہیں۔بیجنگ اکنامک آپریشن ایسوسی ایشن کے نائب ڈائریکٹر تیان یْن کے مطابق چین مختلف صنعتوں کے حوالے سے اہم نوعیت کا تجربہ رکھتا ہے اور اب اس کے استعمال کا وقت آن پہنچا ہے، اس کی ایک مثال فون ساز کمپنی ہواوے کے لیے کئی حساس نوعیت کے پرزوں کی پروڈکشن ہے۔تیان یْن کے مطابق اب چین کو چودہویں پانچ سالہ منصوبے (2021-25) میں صنتی پروڈکشن کی سیڑھی پر مزید اونچا چڑھنا ہے۔مبصرین کے مطابق چین کی یہ کوشش واضح ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مسابقتی عمل کو مزید تقویت دینا چاہتا ہے اور وہ ہِڈن چیمپیئنز کی ایک بڑی قطار اپنے ملک میں لگانے کی کوشش میں ہے۔اس ساری بحث سے ایک بات تو سامنے آئی ہے کہ کئی جرمن مصنوعات کسی حد تک چینی پرزوں سے جوڑی جاتی ہیں لیکن یہ جرمن پراڈکٹس کہلاتی ہیں۔ اب مستقبل میں یہ ممکن ہوتا دکھائی دے رہا ہے گا کہ چین ہی دنیا میں جرمن مصنوعات کا متبادل بن کر رہ جائے گا۔جرمنی سے چین کو ایک سو بلین یورو کے سامان کی ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔ یہ تمام یورپی یونین کا نصف ہے۔