ہمیں بھی فوج سے صلح کرلینی چاہئے ،شیخ رشید

184

پشاور(صباح نیوز)سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا چاہیے،گالیاں دینے والے فوج کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنی غلط فہمیاں دور کرنی چاہیے،عالمی طاقتیں عمران خان کی جان لے سکتی ہیں۔شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برصغیرمیں ہم وہاں ہیںجہاں عمران خان کی آزاد خارجہ پالیسی عالمی طاقتوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے، عمران خان سر
اٹھاکرآنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرتا تھا۔شیخ رشید نے کہا کہ جب کہ یہ وہی لوگ ہیں جو لندن سے اداروں کو گالیاں دیتے تھے اب بوٹ پالش کر رہے ہیں، وہ دعوے کررہے ہیں کہ ہمارے ووٹوں سے حکومت بنی ہے، جنہوں نے لندن اور گوجرانوالہ سے فوج کو گالیاں دیں اگر وہ اپنے مطلب کے لیے جوتے پالش کرسکتے ہیں اور شہباز شریف چیری بلاسم بن سکتا ہے تو ہمیں بھی غلط فہمیاں دور کرکے ان کے ساتھ تعلقات اچھے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس گینگ آف فور کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے تو وہ ان کے فیصلوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہوںگے، قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، اوورسیزپاکستانیوں نے ری ایکشن ظاہرکیالوگ پاسپورٹ پھاڑرہے ہیں، پشاور کے لوگوں نے جس طرح عمران خان کاساتھ دیامشکورہوں، ان شااللہ کراچی کے جلسے میں بھی شریک ہوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا حصہ نہیں لیکن عمران خان کی ذات کیساتھ ہوں، وہ امپورٹڈ حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتا میں بھی نہیں چاہتا،عمران خان کو اپنا استعفا لکھ کر دے چکا ہوں ، جس دن بھی استعفے قبول ہوئے تو سب سے پہلے میرا استعفا قبول ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ کہتے تھے سلیکٹڈ حکومت ہے الیکشن کرائو، ہم کہہ رہے ہیں یہ امپورٹڈ حکومت ہے الیکشن کرائو، لوگ الیکشن دیکھ رہے ہیں جبکہ ان کی کوشش ہے کہ حکومت لمبی چلے، ہونا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہے، جو ہمارے اسلامی دوستوں نے فیصلے کرنے ہیں وہی ہوگا اور نواز شریف اب سعودی عرب سے نئے پاسورڈ کیساتھ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ میرے دور میں کوئی مسنگ پرسن نہیں تھا، میرے دورمیں کسی کو نہیں اٹھایا گیا نہ کوئی واقعہ ہوا، جن کے مسنگ پرسن ہیں وہ ان کے ساتھ ہی بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عالمی طاقتیں اس کی جان لینے کی کوشش کریں گی۔انہوں نے کہا کہ ابھی لوگ رمضان میں مصروف ہیں، میں عید کے بعد15 جون کی تاریخ دیتا ہوں، عمران خان کال دے گا، اسلام آباد کی کال دینے سے پہلے اس کی جان کو بھی خطرہ ہے اور اس کو جیل میں بھی ڈال سکتے ہیں لیکن جیلوں سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا، میں 29جون تک کی تاریخ دے چکا ہوں۔