فیصلے سے پارلیمنٹ کی بالادستی عدالت عظمیٰ منتقل ہوگئی،نظر ثانی کی اپیل کرینگے،فواد چودھری

432

اسلام آباد (خبرایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات و قانون فواد چودھری نے کہا ہے کہ فیصلے سے پارلیمنٹ کی بالادستی عدالت عظمیٰ منتقل ہوگئی‘ نظرثانی کی اپیل کریں گے‘ عدالت عظمیٰ کے پاس اسپیکر کی رولنگ کا مواد نہیں تھا تو پھر کیسے عدالت فیصلہ دے سکتی ہے‘ ملک پر امپورٹڈ، سلیکٹڈ حکومت مسلط کرنے کی سازش کی جا رہی ہے‘ عوام نے اپنی آزادی کی حفاظت نہ کی تو پاکستان دوبارہ غلامی میں چلا جائے گا‘ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے7 ماہ سے پہلے الیکشن نہ کرانے کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہارکیا ہے۔ گزشتہ روز عدالت عظمیٰ کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے پوری پارلیمنٹ کی بالادستی خطرے میں پڑ گئی ہے‘ گزشتہ روز اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے جس طرح سے حکم جاری کیا‘ اسمبلی کا اجلاس بھی خود طلب کرلیا، اجلاس کے وقت کا تعین بھی خود کیا، اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی خطرے میں پڑ گئی ہے‘ عدالت عظمیٰ کے پاس اسپیکر کی رولنگ کا مواد نہیں تھا تو پھر کیسے عدالت اس پر یہ فیصلہ دے سکتی ہے کہ اسپیکر نے اپنا ذہن استعمال کیا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے الیکشن کمیشن کے 7 ماہ سے پہلے الیکشن نہ کرانے کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہارکیا ہے‘90 دن کے اندر ہر حال میں الیکشن ہونے چاہئیں، ہرطرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اراکین اسمبلی کے سامنے تحریک عدم اعتماد کی شہادتیں رکھی جائیں گی‘ اگرعوام نے اپنی آزادی کی حفاظت نہ کی تو پاکستان دوبارہ غلامی میں چلا جائے گا‘ امپورٹڈ، سلیکٹڈ حکومت ہم پر مسلط کی جائے گی‘ ہم محکوم بن جائیں گے‘ یہ عدم اعتماد بین الاقوامی سازش کے تحت لائی گئی‘ پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے‘ اگر رولنگ صحیح یا غلط تو پھر مواد کو دیکھنا چاہیے تھا‘ ہماری قانونی ٹیم ریویو اور دیگرآپشن کو بھی دیکھ رہی ہے‘ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ منحرف اراکین ووٹ ڈال سکتے ہیں‘ منحرف اراکین کے ووٹ ڈالنے والا تو کیس ہی نہیں تھا‘ پارلیمنٹ کی اب سپرمیسی نہیں رہی، پارلیمنٹ کی سپرمیسی عدالت عظمیٰ کی طرف شفٹ ہوگئی ہے، یہ ایک ایسا معاملہ ہے عدالت عظمیٰ کو نظرثانی کرنی چاہیے۔ اجلاس سے متعلق اسپیکر صاحب نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہم اور اپوزیشن ایک ساتھ استعفے دیں گے، مستحکم حکومت نہیں ہوگی تو معاشی، سیاسی، خارجی فیصلے نہیں ہوسکیں گے‘ ہمیں فوری ایک مستحکم حکومت کی طرف جانا چاہیے‘جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان پر قبضہ کیا تھا تو اگر میر جعفر جیسے مقامی لوگ اس کے ساتھ نہیں ملتے تو ہندوستان کبھی محکوم نہیں ہوتا۔