اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اپوزیشن نے غداری کی ہے تو ثبوت قوم اور سپریم کورٹ کے سامنے لے آئیں۔
شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ہم نے غداری کی ہے تو ثبوت قوم اور سپریم کورٹ کے سامنے لے آئیں، لیکن اگر ہم نے جرم نہیں کیا اور تحریک عدم اعتماد کےلیے کوئی غیرملکی وسائل استعمال نہیں کیے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
لیگی صدر نے کہا کہ میں نے کبھی اتنے صاف الفاظ میں بات نہیں کی، اب عدالت سے بھی ملتمس ہوں، اپنے وکلا کے ذریعے یہ مطالبہ رکھیں گے کہ براہ کرم اس بات کا جائزہ لیں اور فورم بنادیں جس میں بات عیاں ہو،عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ جائزہ لیں اور فورم بنادیں تاکہ واضح ہوجائے کہ کیا ہم نے ساڑھے تین سال سے اور پہلے دن سے حکومت کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا تھا، لیکن پھر تحریک عدم اعتماد کے بعد غداری کے نعرے لگ گئے، وقت آگیا آرمی چیف بتائیں کہ قومی سلامتی میٹنگ میں جو منٹس پاس ہوئے، اگر اس میں بیرونی سازش میں اپوزیشن کا کردار ہے تو اسے سامنے لائیں، کیا انہوں نے منٹس پر دستخط کیے اور دیکھے تھے، جس محکمے نے بھی وہ منٹس بنائے، کیا ان کی منظوری دی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہی عمران نیازی ہے کہ جب کچھ عرصہ قبل فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ ہوا تھا تب اس نے کہا تھا کہ فرانس سفیر کو نکالنے سے معیشت تباہ ہوجائیگی اور یورپی یونین ہم سے ناراض ہوجائیگی، لیکن آج اپنی ذات کیلئے اس نے پاکستان کے مفاد کو قربان کر دیا، یہ عمران خان اپنی ذات کیلئے ہر چیز کو قربان کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آرٹیکل 5 کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر نے 192 اراکین اسمبلی کو غدار قرار دیا، کیا اب یہاں غدار اور وفادار کی بحث ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے عارف علوی کا کوئی خط نہیں ملا، عارف علوی اور عمران نیازی آئین شکنی کے مرتکب ہیں، پہلے اس کا فیصلہ ہوگا باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔