رمضان المبارک کے موقع پرگزشتہ حکومتوں کی طرف سے بروقت، ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں رمضان المبارک میں پورے پاکستان میں ان گنت ایسے تلخ واقعات سامنے آئے، جن میں خواتین، بچے، مرد اور بوڑھے چینی، آٹے اور دیگر اشیائے خورو نوش کے حصول کے لیے گھنٹوں لائنوں میں لگ کر ذلیل و خوار ہوتے رہے اور اس کے باوجود بھی اُن میں سے اکثر چینی، آٹا حاصل کرنے سے محروم رہے بلکہ کئی جگہ پر بھگدڑ میں لوگوں کے کچلے جانے اور جاں بحق ہونے کے واقعات بھی پیش آئے۔
جماعتِ اسلامی پاکستان نے گزشتہ سال بھی اس امر کی طرف حکومت کو توجہ دلائی تھی اور آج بھی موجودہ حکومت جو اب خود گرداب میں پھنس چکی ہے اور غیر واضح مینڈیٹ کے ساتھ نظام مملکت چلا رہی ہے، کو بروقت مطلع کر کے رمضان المبارک کی آمد سے قبل اپنا یہ فریضہ ادا کررہی ہے کہ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے تاکہ عوام الناس روزے کی حالت میں اشیائے خورو نوش کی تلاش میں مارے مارے نہ پھریں بلکہ اُن کو اشیائے ضروریہ باعزت انداز میں مناسب قیمت میں گھر کے پاس بآسانی میسر ہوں۔ اس بارے میں حکومت کو 17 تجاویز دی جارہی ہیں۔ (۱) وفاقی حکومت رمضان المبارک کے لیے تمام اداروں اور معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے ضابطۂ اخلاق جاری کرے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ (۲) اشیائے ضرورت بالخصوص اشیائے خورو نوش کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے اور اِن اشیاء کے نرخوں میں کم از کم 30 فے صد رعایت دی جائے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ ہر یونین کونسل میں کم از کم 2یوٹیلٹی اسٹور کھولے جائیں۔ (۳) رمضان المبارک کے مہینہ میں روزہ داروں کو اشیاء مہیا کرنے والے ریڑھی بان، چھابڑی والے اور دیگر سبزی، فروٹ، کھجور اور دیگر
اشیائے خورو نوش کے اسٹال ہولڈرزکو جرمانوں سے بچایا جائے۔ (۴) وفاقی کابینہ نے رمضان المبارک کی اہمیت کے پیش نظر سبسڈی کا جو اعلان کیا ہے وہ ناکافی ہے اور یہ صرف یوٹیلیٹی اسٹورز کی حد تک ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے، اشیا کی قلت، ناجائز منافع خوری کو کنٹرول کرنے کے حوالہ سے کو ئی منصوبہ بندی نہیں گئی جو غیر ذمے داری ہے۔ (۵) وفاقی حکومت رمضان المبارک میں دی جانے والی ریلیف کی تفصیلات پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو جاری کرے تاکہ عوام الناس کو اطمینان ہو اور وہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں متعلقہ حکام سے رجوع کرسکیں۔ (۶) حکومت گیس، بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے، خصوصاً سحری، افطاری، تراویح اور تہجدکے اوقات میں گیس، بجلی اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ (۷) بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اضافی ٹیرف کو واپس لیا جائے۔ اگر اضافہ واپس نہ لیا گیا تو رمضان المبارک کے دوران عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور اگر کوئی ریلیف پیکج حکومت کی طرف سے دیا بھی جارہا ہو تو اس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ (۸) عام راستوں اور سینما گھروں کی دیواروں پر آویزاں فحش اور غیر اخلاقی پوسٹرز رمضان المبارک کے تقدس کو پامال کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا ایسے غیر اخلاقی پوسٹرز، بینرز، سائن بورڈز وغیرہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ فحاشی پر مبنی ہر قسم کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے حوالہ سے تھانہ کی سطح پر پولیس کو مکمل اختیارات دیے جائیں۔ الیکٹرونک میڈیا پر چلنے والے غیر اخلاقی پروگرامات اور خصوصاً گڈمارننگ کے نام پر فیشن شو اور بے ہودہ پروگرامات پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ (۹) ریڈیو اور ٹیلی وژن پر قرآنِ حکیم کی تلاوت اور ترجمہ و تفسیر کے لیے اوقات میں اضافہ کیا جائے۔ نجی ٹی وی چینلز، پرنٹ میڈیا پر اور خصوصاً ایف ایم ریڈیو پر چلنے والے تمام غیر اخلاقی، بیہودہ اور گانے بجانے کے پروگرامات رمضان المبارک کے تقدس کے پیش نظر مکمل طور پر بند کیے جائیں۔ (۱۰) بسوں، ویگنوں، سوزوکیوں، کاروں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ میں گانا بجانے، ویڈیو چلانے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ (۱۱) اخبارات، رسائل اور دیگر ذرائع ابلاغ نیز راستوں، شاہراہوں اور ہر قسم کے پبلک مقامات سے اسلامی طرزِ معاشرت کے منافی سائن بورڈز، ہورڈنگز، بینرز، پوسٹرز وغیرہ ہٹادیے جائیں اور اُن کی جگہ رمضان المبارک کے فضائل و برکات سے متعلق آیاتِ قرآنی اور احادیثِ مبارکہ تحریر کیے اور کرائے جائیں۔ (۱۲)غیراخلاقی،فحش
آڈیو، ویڈیو فلموں اور گانوں کی خرید و فروخت اور نمائش کا کاروبار کرنے والی تمام دکانوں کو رمضان المبارک میں مکمل بند رکھا جائے۔ (۱۳) الیکٹرونک میڈیا سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ایسے پروگرامز نشر کیے جائیں جو رمضان المبارک کے فضائل و برکات، روزہ رکھنے کی اہمیت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں روزہ دار کے اجر و ثواب جیسے موضوعات پر مبنی ہوں۔ (۱۴) حکومت کو چاہیے کہ ملک بھر میں ایک ہی دن رمضان المبارک اور عیدالفطر کو یقینی بنانے کے لیے رویتِ ہلال کمیٹی کے ساتھ ساتھ ماہرینِ محکمہ موسمیات اور جدید ترین سائنسی آلات سے بھی بہتر انداز میں استفادہ کیا جائے۔ (۱۵) حکومت احترامِ رمضان المبارک آرڈی نینس 1981ء پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائے۔ (۱۶) رمضان المبارک میں تمام امور پر مئوثر کنٹرول اور قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شعبان المکرم میں ہی پاکستان بھر میں ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے۔ (۱۷) نماز تراویح، نماز فجر، جمعتہ المبارک کے مواقع پر مساجد، امام بارگاہوں اور دینی مدارس کی سیکورٹی کا خصوصی خیال کیا جائے۔
رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے اور ان کی دعائیں حاصل کرنے کا حکومت کے پاس یہ بہترین موقع ہے۔ اگر حکومت ان تجاویز پر عمل درآمد کو یقینی بنا لیتی ہے تو یقینا اللہ تعالیٰ سے اجرو ثواب ملے گا اور اگر ان تجاویز پر عمل نہیں ہوتا تو عوام کی بددعائیں حکمرانوں کو لے ڈوبیں گی۔ پاکستان بھر کے مخیر افراد رمضان المبارک میں اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی دل کھول کر مدد کریں تاکہ اللہ رب العزت کے ہاں اجر عظیم پا سکیں۔