واشنگٹن: امریکا نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب سے متعلق نئی پابندیاں عاید کردیں ۔امریکا کی نئی عاید کردہ پابندیوں میں ایرانی شہری محمد علی حسینی اوران کی کمپنیوں کے نیٹ ورک کو پاسداران انقلاب کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے درکار مواد کی خریداری پرنشانہ بنایا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق محکمہ خزانہ کے انڈرسیکرٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی سراغرسانی (ٹیررازم اینڈ فنانشیل انٹیلی جنس)برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام ایرانی حکومت کے جدید بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام کی ترقی اور ان کے استعمال کو روکنے کے لیے امریکاکے عزم کا عکاس ہے۔نیلسن نے نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد کہا کہ اگرچہ امریکا مشترکہ جامع لائحہ عمل(جوہری معاہدے)میں ایران کی واپسی کا خواہاں ہے اور اس سے اس کی مکمل تعمیل چاہتا ہے لیکن ہم ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی معاونت کرنے والوں کو نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کریں گے۔
محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ 13 مارچ کو عراق کے خودمختارعلاقے کردستان کے دارالحکومت اربیل پر ایران کے میزائل حملے اور 25 مارچ کو سعودی آرامکو کی تنصیبات پرایرانی آلہ کاریمنی حوثیوں کے میزائل حملے کے بعد نئی پابندیاں عاید کررہا ہے۔محکمہ خزانہ نے کہا کہ یہ حملے اس بات کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور پھیلا ئوبین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
نیلسن نے مزید کہاکہ ہم خطے کے دیگرشراکت داروں کے ساتھ مل کرایران کواس کے اقدامات کا جوابدہ بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ان میں ایران کی جانب سے اپنے ہمسایہ ممالک کی خودمختاری اورسالمیت کی سراسرخلاف ورزیاں بھی شامل ہیں۔