اسلام آباد/لاہور(نمائندگان جسارت+ مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ ق لیگ نے دیر کردی، اب پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں بن سکتے، نمبرز گیم صرف ہمارے پاس ہے، ان کے پاس نہیں،اپوزیشن جسے نامزد کرے گی وزیراعلیٰ وہی ہوگا۔یہ بات انہوں نے بلوچستان سے منتخب ایم این اے اسلم بھوتانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اسلم بھوتانی نے حکومت سے علیحدہ ہونے اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر بلاول، اختر خان مینگل، ایاز صادق اور دیگر بھی موجود تھے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ملک کو بچانے کی غرض سے ہم نے ق لیگ کو بھی دعوت دی، وہ ہمارے ساتھ چلنے کے لیے تیار تھے کہ معلوم نہیں انہیں کیا ہوا کہ وہ حکومت کے ساتھ چلے گئے، (ق) لیگ تنگ نظر ہے، ان کا رویہ تبدیل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ق لیگ والے رات 12 بجے مبارک باد دینے آتے ہیں، صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں، ق لیگ حکومت کے ساتھ کیوں
گئی، یہ وہ ہی بتاسکتے ہیں یہ ان سے پوچھیں۔سابق صدر مملکت نے کہا کہ پنجاب میں بھی ہم اپنی مرضی کی تبدیلی لائیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدارہے، باقی سیاست کھیلنا سب کا کام ہے، پی ٹی آئی پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نہیں بنوا سکتی کیونکہ ان کے پاس ووٹ نہیں ہیں، اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ان کا کہنا تھاپرویز مشرف بھی ملک کواسی نہج پرلے آیا تھا، مشرف کے بعد ہم نے حالات کو سنبھالا تھا، اس دفعہ بھی بیٹھ کرآئندہ کا راستہ بھی بنالیں گے، ایم کیوایم کے کسی مطالبے سے انکارنہیں کیا، کراچی کی ترقی کے لیے ہم نے ایم کیوایم کے ساتھ میوچل ورکنگ شپ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے ساتھ ڈبل گیم تو نہیں ہورہی؟جس پر زرداری کا کہنا تھا کہ وہ تو ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔ اسلم بھوتانی نے کہا کہ آصف زرداری کے میرے اوپربہت احسانات ہیں،وہ جہاں بھی جائیں گے ان کا ساتھ دوں گا، ان کا حکم تھا میں حاضر ہو گیا ہوں۔اس موقع پر بلاول نے کہا کہ عمران خان کے جھوٹے الزامات کو ہم چیلنج کرتے ہیں وہ خط سامنے لائیں۔ادھر علیم خان گروپ کی اکثریت کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار بنانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی ماضی قریب میں علیم خان کے خلاف سخت ترین بیانات دیتے رہے ہیں اورجہانگیر ترین گروپ کے ساتھ علیم خان کی ملاقات کو سبوتاژکرنے میں بھی ق لیگ کا اہم کردار رہا۔علیم گروپ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کو پی ٹی آئی ایم پی ایز میں سے کسی کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار بنانا چاہیے تھا۔دوسری جانب حکومتی ٹیم نے جہانگیر ترین گروپ سے رابطہ کرتے ہوئے انہیں اہم وزارتوں کی پیشکش کر دی۔وزیر دفاع پرویز خٹک اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے عون چودھری سے فون پر رابطہ کیا، حکومتی ٹیم نے ترین گروپ سے حکومتی فیصلوں کو سپورٹ کرنے کی درخواست کی۔ پرویز خٹک نے کہا کہ آپ کے مطالبات تسلیم ہوچکے، اب پارٹی اقدامات کی حمایت کریں اور اہم وزارتیں بھی دی جائیں گی۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ دیگر تحفظات کو بھی فوری طور پر دور کیا جائے گا۔مزید برآں ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ حمزہ شہباز اور علیم خان وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار ہوسکتے ہیں لیکن سینئر پارٹی رہنما حمزہ شہباز کے نام پر متفق ہیں اور اس معاملے پر نواز شریف سے مشاورت جاری ہے۔ جاوید لطیف نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے نمبرز پورے ہیں ایک دو روز میں وزیراعلیٰ کے حتمی امیدوارکا فیصلہ کرلیا جائے گا۔ جاوید لطیف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ اکثریتی جماعت ہے تو کیسے 10 افراد کی جماعت کو وزرات اعلیٰ دے سکتے ہیں؟