دیر / لاہور(نمائندگان جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنی کارکردگی بتانے کے بجائے اداروں پر حملہ آور ہیں۔الیکشن کمیشن اور میڈیا پر حملوں کی تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی۔ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے اسلام آباد میں کھیل تماشا ذاتی مفادات کی لڑائی ہے۔ وزیر اعظم مدینے کی اسلامی ریاست کے لفظ کا غلط استعمال کرنے کے بعد اب امر بالمعروف جیسی مقدس اصطلاح کا بھی مذاق اڑا رہے ہیں۔ حکومت کا مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ریکارڈ قرض ملک کے لیے تباہ کن ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی اور نالائقی سے ملک کی خودمختاری پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ امریکا کی خوشنودی کے لیے سخت ترین شرائط سے بھرا ہوا پروگرام عوام پر لاگو کر دیا گیا۔جماعت اسلامی ایسا نظام چاہتی ہے، جہاں ریاست، حکومت،سیاست اورعوام قرآن وسنت کے تابع ہوں۔ ساڑھے3 سال سے دیر کے عوام بری طرح محروم ہیں۔ اس لیے 31 مارچ کو عوام مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور حکومت کی نااہلی کے خلاف ترازو پر مہر لگائیں گے اور جماعت اسلامی کو بلدیاتی انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار کریں گے، کیونکہ موجودہ حکومت سے عوام تنگ آچکے، کوئی ایک وعدہ بھی ساڑھے 3 سال میں پورا نہیں کیا گیا ۔ حکومت آئی ایم ایف کے ایما پر عوام کا خون پسینہ نچوڑ رہی ہے۔ جماعت اسلامی نظام کی تبدیلی کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کا آغاز کر چکی۔ ہم پاکستان کو فلاحی اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں، جہاں امریکا کی ڈکٹیشن کے بجائے اللہ اور رسولؐ کے احکامات پر عمل ہو ۔جہاں غریب اور امیر کے لیے قانون ایک ہو، یکساں نظام تعلیم اور علاج کی سہولیات ہوں۔ قانون شکن وزیر اعظم عوام سے قانون پر عمل درآمد کی کیسے توقع رکھ سکتا ہے۔ چند دن بعد وزیراعظم عمران خان خود کہہ رہے ہوںگے کہ مجھے کس جرم میں نکالا گیا؟یہ ممکن ہے حکومت 31 مارچ تک نہ پہنچ پائے۔ ان خیالات اظہار انھوں نے اپر دیر اسپورٹس کمپلیکس میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر صوبہ خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان، نائب امیر عنایت اللہ خان اور سابق ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ نے بھی خطاب کیا۔امیر جماعت نے کہا کہ 31مارچ تک شاید پی ٹی آئی کی حکومت نہیں ہو گی۔ یہی آوازیں آئیں گی کہ مجھے کیوں نکالا اور کس نے نکالا ہے۔ عمران خان سوشل میڈیا کے پہلوان ہیں، عوام نے عدم اعتماد کر دیا ہے اب یہ ملک کے وزیراعظم نہیں رہیں گے۔ پی ٹی آئی کی کرپشن، گالیوں اور غلاظت کو دفن کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ حکومت نے اپنے منشور اور وعدوں پر بالکل عمل نہیں کیا، بلکہ اب تک اس کی طرف اٹھائے جانے والے تمام اقدامات برعکس ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت کا ساڑھے3 سالہ دورہ حکومت عوام کی محرمیوں، مایوسیوں اور پریشانیوں کی داستان ہے۔مہنگائی میں ریکارڈ اضافے نے غریب عوام کے دن کا چین اور رات کا سکون چھین لیا ہے۔ عام آدمی کے لیے2 وقت کی روٹی اور اشیائے ضروریہ پوری کرنا نا ممکن ہو گیا ہے۔آٹا،بجلی،چینی، گھی، پیٹرول، گیس کی قیمتوں میں بار بارظالمانہ اضافہ کیا جارہا ہے۔ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 50 سے 5 سو فیصد تک اضافہ ایک جان لیوا عمل ہے۔حکومت نے نہ صرف مافیاز کو نوازا بلکہ کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ کرپشن میں ریکارڈ اضافے میں تبدیل ہو گیا ہے، بلکہ دوسری طرف ایک سازش کے تحت اسٹیٹ بینک اور کشمیر پر سودے بازی کی۔ کشمیر کو بغیر مزاحمت بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ قادنیوں کو اہم عہدوں سے نوازا گیا، شریعت سے متصادم قانون سازی کی گئی جس کو پوری قوم مسترد کرتی ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ ڈومیسٹک وائیلنس بل آئین اور شریعت کے خلاف ہے اور یہ ہمارے کلچر،تہذیب اور خاندانی نظام پر حملہ ہے۔ عرصہ دراز سے مغربی ممالک کی یہ سازش ہے کہ پاکستان میں خاندانی نظام تباہ ہو اور گھر کا سربراہ اس کے بچوں اور بیوی کے سامنے مجرم بنا کر پیش کیا جائے۔ اس بل کے ذریعے خاندان کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کی کوشش کو تقویت ملے گی۔حکومت آئین اور شریعت کے خلاف کسی بھی قانون سازی سے باز رہے اور ایسے تمام اقدامات جن کی ہمارے آئین میں کوئی گنجائش نہیں ان کو فوری طور پر واپس لیں۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک انقلابی جماعت ہے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کی وارث ہے اور اس ملک میں اللہ کے دین کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔ہم فرد اور معاشرے کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں،فرد تبدیل ہوگا تو معاشرہ تبدیل ہوگا اور حکومت بھی تبدیل ہوگی،ہم ایسی حکومت اور معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں اللہ کی بندگی ہو،بدی کا راستہ بند ہو،حرام بند ہو اور حلال کماناآسان ہو۔کرپشن اوربے حیائی کا خاتمہ ہو جہاں امیر اور غریب میں کوئی فرق نہ ہو۔جب ملک میں اللہ کا نظام نافذ ہو گا تو تمام مسائل حل ہوں گے، اس کے لیے قوم جماعت اسلامی کو ووٹ دے۔