ن لیگ اور پیپلزپارٹی پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے پر متفق

228

اسلام آباد/لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک+نمائندہ جسارت) اپوزیشن کی 2 بڑی جماعتیں ن لیگ اور پیپلزپارٹی چودھری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے پر متفق ہوگئی ہیں۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ پرویز الٰہی کو اپوزیشن کی جانب سے پنجاب میں وزیراعلیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا گیا ہے اور اس کے بدلے حکومتی اتحادی ق لیگ، ایم کیو ایم اور باپ پارٹی تینوں مشترکہ طور پر وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک میں اپوزیشن کی حمایت کرے گی۔ اس حوالے سے تینوں اتحادی جماعتوں کی آج پیر کو پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس متوقع ہے۔ادھر وفاقی حکمران جماعت تحریک انصاف (ف) کی اتحادی پارٹیق لیگ کا متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق 2 روزہ مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں ق لیگ نے حکومت کے بجائے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اشارہ دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے زیادہ تر رہنما حکومتی رویے سے نالاں ہیں، اپوزیشن کی پیشکش کا مثبت جواب دینے پر زور دیا ہے جس پر فیصلہ دیگر اتحادی دھڑوں کے ساتھ مل کر کیا گیا۔ اجلاس کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے اپوزیشن کی جانب جھکاؤ کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنا فیصلہ کرچکے ہیں، حتمی مشاورت کررہے ہیں،اگر متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دیا تو وزارتوں سے مستعفی ہوں گے، اپوزیشن سے اسمبلیاں مکمل کرنے پر اتفاق ہواہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ کسی بھی وقت ملاقات متوقع ہے، ق لیگ کے صدر شہباز شریف کی جانب سے پارلیمانی جماعتوں کے عشائیہ میں شرکت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، اگلے 2 دن حکومتی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان مشترکہ کریں گے، اسپیکر قومی اسمبلی اپنی آئینی ذمے داری پوری کریں۔ علاوہ ازیں ایکسپریس نیوز کے مطابق ن لیگ کی جانب سے ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دینے پر رضا مندی کے بعد ترین گروپ اور علیم گروپ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے حصول کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل ترین گروپ کو پنجاب میں ممکنہ تبدیلی کی صورت میں وزارت اعلیٰ ملنے کا قوی امکان تھا اور علیم خان کی ترین گروپ میں شمولیت کی خبر نے اپوزیشن کے اشتراک سے عثمان بزدار کی کرسی کوخطرے میں ڈال دی تھی تاہم ترین گروپ میں شامل طاقتور ارکان کے مخالفانہ رویے نے علیم خان کو ناراض کرکے گروپ کی طاقت کو کمزور بنا دیا، دونوں جانب سے صلح کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ذرائع کے مطابق لندن میں ن لیگ کے تاحیات قائد نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں علیم خان نے خود کو وزیرا علیٰ پنجاب کا امیدوار نہ ہونے کے حوالے سے آگاہ کردیا تھا، ن لیگ کے جاوید لطیف نے لندن میں ہونے والی ملاقات جب کہ احسن اقبال علیم خان اور ترین کی ن لیگ میں ممکنہ شمولیت کی تصدیق کر چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی مصلحت کی وجہ سے ترین اور علیم گروپ کے چند لوگ اپنی نئی وابستگیوں کا باضابطہ اقرار نہیں کررہے۔ذرائع نے بتایا کہ علیم خان کے ن لیگ کے ساتھ معاملات طے ہونے کے قریب ہیں اور ترین گروپ کے متعدد ارکان بھی ن لیگ سے ڈیل کر چکے ہیں، تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ سے چند روز قبل دونوں گروپ اپنی سیاسی وابستگیوں کا باضابطہ اعلان کریں گے۔