حکومت کرو مگر طریقے اور سلیقے سے

634

اے ابن آدم یہ سیاسات بھی کیا چیز ہے جب اقتدار میں نہیں ہوتے تو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اور جب اقتدار مل جاتا ہے تو ساری باتیں بھول جاتے ہیں۔ ہمارے وزیراعظم گو کہ سابق حکمرانوں سے بہتر ہیں مگر اُن کے ساتھ جو لوگ کابینہ میں کام کررہے ہیں وہ ہی اُن کے اصل دشمن ہیں۔ 3 سال تو گزر گئے مگر عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے روز بہ روز بڑھتے جارہے ہیں۔ معاشرتی ناہمواری اور دولت کی مساوانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جارہا ہے۔ دوسری طرف ملک کے کرپٹ ترین لوگوں یعنی ہماری اپوزیشن وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی بھرپور تیاری کررہی ہے مگر ہونا کچھ بھی نہیں ہے سب غباروں سے ہوا نکل جانی ہے۔ کچھ لوگ ہوائوں کا رُخ دیکھ کر اپنے پرانے گھروں کو واپس آنا شروع ہوگئے۔ ندیم افضل چن جو پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں آئے تحریک انصاف نے اُن کو عزت دی وزیراعظم عمران خان نے اُن کو اپنا ترجمان بنایا تھا یہ کس طرح کے سیاست دان ہیں۔ کیا ان کے پاس ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں۔ میں 74 سال سے ملک کی سیاست میں یہی کچھ دیکھ رہا ہوں۔ شیخ رشید، فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، حلیم عادل شیخ سمیت ایک طویل فہرست موجود ہے۔ ملک کی ہر جماعت میں لوٹے موجود ہیں، سوائے جماعت اسلامی کے، اگر ایک دو ہوں بھی تو کوئی حرج نہیں۔ دراصل بات ہے ساری سیاسی تربیت کی، جماعت اسلامی میں لالچ، کرپشن، چور بازاری اور ضمیر فروش کے لیے کوئی جگہ نہیں، اُن کی قیادت ایماندار لوگوں کے ہاتھوں میں ہوتی ہے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری، آئی ایم ایف کی بے جا مداخلت، کراچی میں اسٹریٹ کرائم، منی بجٹ نے گریب عوام کی چیخیں نکال دیں، عوام کی اس تکلیف کو اگر کسی پارٹی نے محسوس کیا اور دھرنے دیے وہ ہے جماعت اسلامی۔
میرے بہت سے صحافی دوست مجھ سے کہتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کیا آنے والے وقت میں آپ جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑو گے، آپ جماعت اسلامی کی اتنی تعریف لکھتے ہیں تو میں اُن سے کہتا ہوں کہ سیاست بے حد ضروری ہے اور ایماندار قیادت ہمارے ملک کی سب سے بڑی ضرورت۔ میں ایک سماجی اسکالر، کالم نگار ہوں، میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے مگر جو زمینی حقائق ہیں اُن کو تو تسلیم کرنا ہوگا۔ کل کی بات ہے جماعت اسلامی نے ایک بھرپور ریلی نیو کراچی کے SHO کے خلاف نکالی، وجہ یہ تھی کہ نیو کراچی/ نارتھ کراچی میں جرائم روز بروز بڑھتے جارہے ہیں اگر اس طرح سے ہر تھانے دار کے خلاف احتجاج ہوا تو حالات میں بہتری آسکتی ہے۔ ہماری پولیس کو جو کام کرنا چاہیے وہ تو وہ کرتے نہیں ہیں بس سارا سارا دن پیدا گیری میں لگے رہتے ہیں۔ جس کام کی وہ سرکار سے تنخواہ لیتے ہیں وہ کام تو وہ کرتے ہی نہیں ہیں۔ 4K کی چورنگی کا حال تو عوام کے سامنے ہے یہ جماعت اسلامی اور امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن تھے جن کی شب و روز کی محنت کی وجہ سے 4K کی چورنگی تعمیر ہوئی۔ KE کے خلاف سندھ حکومت کے خلاف بھی جماعت اسلامی نے اعلان جنگ کررکھا ہے۔ ماضی میں ایم کیو ایم نے کراچی والوں سے ووٹ تو لیا مگر کراچی والوں کا حق ادا نہیں کیا۔ اگر آج بلدیہ جماعت اسلامی کے پاس ہوتی تو کراچی کی آج یہ حالت نہ ہوتی۔
خیر بات میں کررہا تھا حکومت کی تو ہمارے وزیراعظم کل بے حد فارم میں تھے، اپوزیشن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہے تھے، مجھے بے حد پسند آیا۔ انہوں نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ میڈیا سے بھی گلہ کیا، انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار واچ ڈاگ کا ہے، انہوں نے پھر مغرب کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مغرب میں کرپٹ فرد تقریر نہیں کرسکتا، میڈیا میں جو لوگ ڈاکوئوں کی حمایت کررہے ہیں اُن سے وزیراعظم نے سوال کیا کہ آپ اپنے بچوں کو فضلو ڈیزل، بھگوڑا نواز شریف، زرداری ڈاکو اور شہباز شریف جیسا بنانا چاہتے ہیں مگر کوئی ایسا نہیں چاہے گا۔ عمران خان نے میڈیا سے کہا کہ آپ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوں۔ وزیراعظم صاحب آپ کی گفتگو سے لگتا ہے کہ آپ کو اپوزیشن پر بہت غصہ ہے مگر آپ اپنی بھی کارکردگی پر تو نظر ڈالیں، آپ کے اپنے لوگ ہی آپ سے ناراض ہیں، آج جہانگیر ترین اور علیم خان ایک پیج پر نظر آتے ہیں اور مسئلہ وہی پرانا ہے جس کو آپ نے اپنی انا کا مسئلہ بنا رکھا ہے۔ ترین گروپ کو عثمان بزدار قبول نہیں تو آپ اُن کی جگہ کسی اور کو وزیراعلیٰ پنجاب لگا سکتے ہیں۔ آپ کے خلاف تحریک عدم جمع ہو گئی ہے اور کچھ بھی ہوسکتا ہے کیوں کہ میں ایک بات کہتا ہوں تو سیاسی لوگوں کو بُرا لگتا ہے کہ سوائے جماعت اسلامی کے تمام سیاسی پارٹیوں میں موجود ضمیر فروشوں کی افسوس کے وطن پرست کوئی بننے کو تیار نہیں۔ بقول میرے استاد محترم محمد محسن کے، یہ قوم تمام برائیوں کا گلدستہ ہے، اخلاقیات تو حد سے زیادہ پست ہوچکی ہیں۔ کون سی ایسی برائی ہے جو ہماری قوم میں نہیں۔ سیدنا نوحؑ کی قوم، سیدنا لوطؑ، سیدنا شعیبؑ کی قوموں کو تو اللہ نے عذاب ڈال کر غرق کردیا۔ اس قوم کی بقا و سلامتی کا محور عشق مصطفی ہے، اگر ہم پیارے نبیؐ کی امت نہ ہوتے تو اب تک ہمارا حال بھی اُن قوموں کی طرح ہوتا۔