لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی و سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل پاکستان لیاقت بلوچ نے پشاور مسجد میں خودکش حملے میں نمازیوں کی شہادت اور درجنوںافراد کے زخمی ہونے پرہنگامی اجلاس کے بعد ملکی یکجہتی کونسل کے قائدین کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 57افراد کا ناحق قتل پوری قوم کا مشترکہ صدمہ ہے۔ پشاور کے سانحے کے پیچھے امریکا اور بھارت کے ملوث ہونے کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ ملک میں فرقہ واریت اور تکفیریت پھیلانے میں دشمن پہلے بھی ناکام ہوا، اب بھی ناکام ہو گا۔ حکومت کو قومی ایکشن پلان پر بلاامتیاز عمل درآمد کرناچاہیے جس پر تمام سیاسی، دینی، سماجی تنظیموں نے اتفاق کیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کا وفدکل بروز پیر اور منگل کو متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کے لیے پشاور جائے گا۔ طویل مدت کے بعد آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان آئی ہے۔ دشمن کا ہر حربہ پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے ہے، لیکن دینی جماعتوں کا اعلان ہے کہ ہم فرقہ واریت، تکفیریت، دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں اور ملی وحدت کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب مولانا جاوید قصوری، علامہ ثاقب اکبر، میاں ذکراللہ مجاہد، حافظ کاظم رضا، مفتی عاشق حسین اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں سیاسی، پارلیمانی، معاشی بحران گہرا ہو گیا ہے۔ بے یقینی اور بداعتمادی بڑھ گئی ہے جس کا فائدہ دشمن ملک بھارت اٹھا رہا ہے اور طویل مدت سے پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ کلبھوشن جیسے دہشت گرد پر حکومت دباﺅ کا شکار ہے اور اسے ریلیز کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے دباﺅ پر وقف املاک ٹرسٹ کے نام پر خانقاہوں، درگاہوں، مساجد کو حکومت اپنے کنٹرول میں لانا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ امریکا افغانستان کی سرزمین پر اپنی دہشت گرد تنظیمیں مستحکم کر چکا ہے، لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ قومی سطح پر اس کا مقابلہ کرنے کے لیے مو¿ثر لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ کیوںکہ ملک میں مسلسل دہشت گردی، بدامنی پھیلتی جا رہی ہے۔ حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے اس موقع پر غفلت کا شکار ہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ثاقب اکبر نے اس موقع پر کہا کہ ملی یکجہتی کونسل نے پاکستان کی سوگوار فضا میں دکھی دلوں پر مرحم رکھنے کا کردار ادا کیا ہے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ابھی تک وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت مظلولموں کے گھر نہیں پہنچی ہے اور نہ ہی شہدا کے لیے کسی قسم کی مدد کا اعلان کیا گیا ہے۔امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب مولانا جاوید قصوری نے کہاکہ ہمیں اتحاد و اتفاق کے درس کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ پشاور میں اتنی شہادتیں ہوئیں اوراسپتال زخمیوں سے بھر گئے، لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت کے ذمے داران کو شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی عیادت کی توفیق نہ ہوئی جو کہ شرم ناک فعل ہے۔ پاکستان کے عوام ملی یکجہتی کونسل کو اپنا رہبر سمبل سمجھتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ تمام دینی جماعتیں آپس میں متحد ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ دردِ مشترک قدر مشترک والا رویہ رکھتی ہیں۔ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے آخر میں پشاور میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرائی۔