سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی نااہلی کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی

592
There is no possibility of Governor's rule

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی نااہلی پر حکم امتناع اور خالی نشست پر الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کردی۔

سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کی نااہلی کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے فیصل واوڈا کی حکم امتناع دینے اور کیس کو سینیٹ الیکشن سے پہلے سننے کی درخواستیں مسترد کردیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ہمارے سامنے ہے، بظاہر فیصل واوڈا نے جھوٹا بیان حلفی دیا اور کیس کو بہت لٹکایا ہے، انہوں نے ووٹ ڈال کر پھر استعفی دیا۔

فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ سزائے موت بھی ہائیکورٹ کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ نااہلی کا کیس ہے سزائے موت کا نہیں، جس اختیار کے تحت الیکشن کمیشن نے نااہل کیا اس میں اپیل کا حق نہیں ہے، عدالت نے واضح کیا تھا جھوٹے بیان حلفی کے نتائج بہت سنگین ہونگے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جائزہ لینگے الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل کر سکتا ہے یا نہیں، اس پروضاحت ضروری ہے، الیکشن کمیشن جوڈیشل اختیارات کس حد تک استعمال کرسکتا ہے اس کا فیصلہ ضروری ہے۔

سپریم کورٹ  نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو دیکھنا ہوگا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ 9 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کا نتیجہ عدالتی فیصلے سے مشروط کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔