کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چین کی وجہ سے ایران پر پابندیوں کے اثرات کم ہو گئے ہیں۔
اگر ایران پر سے پابندیاں ہٹا لی جائیں تو ایران اپنے جوہری پروگرام پر نظر ثانی کر سکتا ہے اورعالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی بھی ممکن ہے جس سے اربوں افراد کو ریلیف ملے گا۔ ایران میں تیل، گیس اورکئی اہم معدنیات وافر مقدا ر میں ہیں جس سے پاکستان کو زبردست فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور ایران کے مابین برف پگھل رہی ہے اور اگر فریقین کسی نتیجہ پر پہنچ گئے تو پابندیاں اٹھ سکتی ہیںجس کے بعد ایران کو اسکے منجمد کردہ ایک سو ارب ڈالر بھی مل سکتے ہیں۔2012 سے2016تک پابندیوں کی وجہ سے ایران کو صرف آئل ریونیو کی مد میں 160 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور اگر اسے تجارت کرنے دی جائے تو اسکی معیشت بحال ہو جائے گی جس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہو گا اس لئے اس سلسلہ میں ابھی سے تیاری شروع کر دی جائے۔
پاکستان اور ایران کے مابین مذید بارڈر پوائنٹس کھولنے اور موجودہ پوائنٹس کو اپ گریڈ کرنے پر بھی غور کیا جائے جبکہ دونو ں ملکو ں کے مابین پریفر ینشل ٹریڈایگریمنٹ( پی ٹی اے )کو فنکشنل بنایا جائے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ مزکری بینک کمرشل بینکوں کو بھی ہوم ورک کرنے کی ہدایت کرے تاکہ مغربی پابندیاں ہٹنے کی صورت میں دو طرفہ تجارت بڑھائی جا سکے۔
ایران سے توانائی کی درآمد کی صورت میں پاکستان میں تیل اور گیس کے بحران میں کمی آ سکتی ہے جو عوام اور نجی شعبہ کے لئے ایک نعمت ہو گی کیونکہ ایرانی گیس ایل ین جی سے بہت سستی اور انرجی سیکورٹی کا بہتر ین زریعہ ہوگی اور اس سے سابقہ آئل سپلائیرز پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اس وقت پاک ایران تجارت چند ملین ڈالر تک محدود ہے جبکہ جن ممالک کی سرحدیں ایران سے نہیں ملتیں وہ اس سے اربوں ڈالر کی تجارت کر رہے ہیں۔