عدالت عظمیٰ کا سود سے متعلق 24 جون 2002 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،فرید پراچہ

231

لاہور( نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ میں ادارہ معارف اسلامی کے زیر اہتمام ’’غیر سودی بینکاری، اشکالات اور حل‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں مفتی عزیز اشرف عثمانی، حافظ محمد ادریس، ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی حافظ ساجد انور، پروفیسر میاں محمد اکرم، محمد انور گوندل سمیت دیگر افراد نے اظہار خیال کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم 24جون 2002ء کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور 1991ء کی وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کو بحال کرنے کا مطالبہ کرے جس کے لیے حکومت خود عدالت جائے اور 24 جون 2002ء کے فیصلے کو کالعدم کرائے۔ انھوں نے کہا کہ سود ایکٹ 1938ء سمیت جتنے قوانین بھی بنے ہیں ان کو ختم کیا جائے۔ اسٹیٹ بینک میں اس سلسلے میں ترامیم کی گئی ہیں ان کو واپس لیا جائے۔ حکومت واضح تاریخ دے کہ کب
تک سود ختم کرے گی۔ حکومت نے جتنے قرضے مالیاتی اداروں سے قرض لیے ہیں سب کو ایکویٹی کے اندر تبدیل کر کے سود ختم کیا جائے۔ حکومت زرعی ترقیاتی بینک، ہاؤس بلڈنگ کے قرضوں پر سود فوری ختم کرنے کا اعلان کرے۔ فرید احمد پراچہ نے کہا کہ حکومت کے سودی نظام کو پروان چڑھانے سے قوم کو کمرشل بینکوں کا مقروض بنا دیا ہے۔ حکومت پوری قوم سے ریونیو اکٹھا کر کے عالمی ساہوکاروں کو دے رہی ہے۔ حکومت اصل قرضے سے زیادہ سود کی مد میں ادائیگی کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسلامی بینکنگ کامیاب ہو رہی ہے۔ اس کی مثال بنگلا دیش کا اسلامی بینک ہے جو وہاں کے دیگر بینکوں کے مقابلے میں زیادہ کامیابی سمیٹ رہا ہے۔