اقتدار میں آکر اسلامی معیشت نافذ ، سود کا خاتمہ کرینگے ، سراج الحق

463
امیر جماعت اسلامی سراج الحق جامعہ عربیہ گوجرانوالہ میں تقریب ختم بخاری کے اجتماع سے خطاب کررہے ہیں

گوجرانوالہ/لاہور(نمائندگان جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر سب سے پہلے سود کے خاتمے کا اعلان کرے گی اور ملک کو اسلامی معیشت دی جائے گی۔ ہم ایوانوں، عدالتوں، تعلیمی اداروں سمیت تمام
اداروں میں قرآن وسنت کا نظام متعارف کرائیں گے۔ اگر اللہ کی مدد اور عوام کی طاقت سے جماعت اسلامی کو اقتدار ملا، تو وہ دن ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کا دن ہوگا۔ حکومت سودی معیشت اور مدینے کی ریاست کا نعرہ ساتھ ساتھ چلا رہی ہے۔ سودی معیشت کے عذاب کے ہوتے ہوئے ملک میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں۔ جماعت اسلامی نے جب بھی سودی معیشت کے خاتمے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، حکمران اس کا دفاع کرنے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ عربیہ گوجرانوالہ میں تقریب تکمیل بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک نے اس موقع پر بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے دعوئوں کی دیوار زمین بوس ہوچکی، جتنا مرضی جھوٹ بول لیں، عوام اعتبار نہیں کریں گے۔ حکومت جاتے جاتے عوام پر خودکش حملے کررہی ہے۔پیٹرول اور بجلی کے بعد گیس کی قیمتیں بڑھانے کی بھرپور تیاری ہورہی ہے۔ منی بجٹ کے بعد اوگرا بل بھی سینیٹ سے اپوزیشن کی ملی بھگت سے پاس ہوا۔ تینوں نام نہاد بڑی سیاسی جماعتوں میں نورا کشتی جاری ہے۔ ملک پر عملاً آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی اجارہ داری قائم ہے۔ واشنگٹن سے احکامات آتے ہیںاور اسلام آباد میں بیٹھے حکمران آنکھیں بند کرکے نافذ کردیتے ہیں۔ ملک پر مسلط حکمرانوں نے 22 کروڑ غیور پاکستانیوں کو استعمار کا غلام بنا دیا۔ 73برس سے یہ کھیل جاری ہے۔ ملک اسلام کے نام پر بنا، مگر ایک دن کے لیے بھی یہاں نظام مصطفی ؐ نافذ نہ ہوسکا۔ قوم استعمار کے وفاداروں کا مکمل بائیکاٹ کرے۔ ظلم اور ناانصافی کو برداشت کرنا، ظالم کا ساتھ دینا ہے۔ جماعت اسلامی قوم کوجاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ داروں اور وڈیروں کے چنگل سے آزاد کرانا چاہتی ہے۔ ہمیں آنے والی نسلوں کو خوشحال اور اسلامی پاکستان دینا ہے۔ خوشحالی، امن اور کامیابی کا راستہ دین کو اپنانے اور اس کے پیغام کو عام کرنے میں ہے۔ کرپٹ اشرافیہ نے ہمارے بچوں تک کو غیر ملکی مالیاتی اداروں کا مقروض کردیا۔ حکمرانوں کے محلات باہر، اولاد باہر، قوم کے شہزادے اور شہزادیاں بھوک اور غربت سے تنگ مزدوریاں کرنے پر مجبور ہیں۔ غربت کی وجہ سے ملک میں لاکھوں بچے اسکول نہیں جاتے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کو اسی کرپٹ اشرافیہ کے حوالے کیے رکھنا ہے یا پرامن جمہوری جدوجہد سے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ دینی مدارس پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں۔ مدارس کے خلاف سازشیں بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت ہورہی ہیں۔ مغرب کے ایجنٹ اور سیکولر لابیز ہماری نسلوں کو دین سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں نے کبھی کھل کر اور کبھی پوشیدہ طریقے سے دین بیزار قوتوں کو سہارا دیا۔ اگر پاکستان کے قیام کے فوری بعد یہاں اسلام نافذ ہوجاتا تو ملک دولخت نہ ہوتا۔ حکمران طبقے نے قوم کو مختلف تعصبات پر تقسیم کیا، عوام کو لڑایا اور خود حکمرانی کے مزے لوٹے۔ اب ملک کا بچہ بچہ ان کی چالوں کو سمجھ چکا ہے۔ ملک کے عوام کی اکثریت پاکستان میں اسلامی نظام چاہتی ہے۔ دین آئے گا تو خوشحالی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ صرف جماعت اسلامی ہی واحد آپشن ہے جو پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتی ہے۔