کشمیر: جامع مسجد سری نگر کی بندش شب معراج سے قبل ختم کرنے کا مطالبہ

525
Jama Masjid Srinagar

انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر نے تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح مسلمانوں کے مذہبی جذبات و احساسات کو مجروح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انجمن نے توقع ظاہر کی کہ حرمت والا مہینہ رجب المرجب کے آخری عشرے میں جس میں معراج نبویﷺ کی تار یخ بھی آرہی ہے نہ صرف مرکزی جامع مسجد کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے کھول دیا جائے گا بلکہ سربراہ اوقاف میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق جنہیں گزشتہ ڈھائی سال سے لگاتار نظر بند رکھا گیا ہے کی رہائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ موصوف دین اسلام کی تبلیغ اور ترویج کے ساتھ ساتھ اصلاح معاشرہ کا اپنا منصبی اور ملی فریضہ انجام دے سکیں۔

انجمن کے ایک ترجمان نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ 29ویں جمعتہ المبارک کو مسلسل مرکزی جامع مسجد سری نگر میں مسلمانان کشمیر کو نماز جمعہ جیسے اہم فریضہ کی ادائیگی سے روک کر حکام نے اپنی تانا شاہی اور آمریت کا مظاہرہ کیا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر سمیت پوری دنیا میں مسلمانان عالم سمیت دیگر مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے مذہبی مقامات اور عبادتگاہوں میں حاضری دے کر عبادت اور رسومات ادا کر رہے ہیں کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ میں جو روحانیت کا عظیم مرکز اور اسلامی درس و تدریس کا منبع ہے آخرکیوں روکا جا رہا ہے؟

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حکام کے اس طرز عمل سے نہ صرف مسلمانوں کے دینی جذبات مسلسل مجروح ہو رہے ہیں بلکہ صدیوں پر محیط جامع مسجد کے منبر و محراب سے قال اللہ وقال الرسول ﷺ کے ساتھ انسانیت، محبت اور ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے کا جو عمل جاری تھا اسے معطل کیا گیا ہے۔