افکارسید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

442

اسلامی ریاست اور غیر مسلم
اسلامی مملکت میں غیر مسلم گروہوں کو تمام مدنی حقوق (Rights Civil) مسلمانوں کی طرح حاصل ہوں گے مگر سیاسی حقوق (Rights Political) مسلمانوں کے برابر نہیں ہو سکے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں ریاست کے نظام کو چلانا مسلمانوں کی ذمے داری ہے اور مسلمان اس بات پر مامور ہیں کہ جہاں بھی ان کو حکومت کے اختیارات حاصل ہوں وہاں وہ قرآن اور سنت کی تعلیمات کے مطابق حکومت کا نظام چلائیں۔ چونکہ غیر مسلم نہ قرآن و سنت کی تعلیمات پر یقین رکھتے ہیں اور نہ اس کی اسپرٹ کے مطابق ایمانداری سے کام چلا سکتے ہیں اس لیے وہ اس ذمے داری میں شریک نہیں کیے جاسکتے۔ البتہ نظم و نسق میں ایسے عہدے ان کو دیے جاسکتے ہیں جن کا کام پالیسی بنانا نہ ہو۔ اس معاملے میں غیر مسلم حکومتوں کا طرزِ عمل منافقانہ ہے اور اسلامی حکومت کا طرزِ عمل صاف صاف ایماندارانہ۔ مسلمان اس بات کو صاف صاف کہتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کرنے میں خدا کے سامنے اپنی ذمے داری ملحوظ رکھتے ہوئے غیر مسلموں کے ساتھ انتہائی شرافت اور فراخدلی کا برتاؤ کرتے ہیں۔ غیر مسلم بظاہر کاغذ پر قومی اقلیتوں (Minorities National) کو سب قسم کے حقوق دے دیتے ہیں۔ مگر عملاً انسانی حقوق تک نہیں دیتے۔ اس میں اگر کسی کو شک ہو تو دیکھ لے کہ امریکا میں سیاہ فام لوگوں (Negroes) کے ساتھ اور روس میں غیر کمیونسٹ باشندوں کے ساتھ اور چین و ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ خواہ مخواہ دوسروں سے شرما کر وہ اپنے مسلک کو صاف صاف کیوں نہ بیان کریں اور اس پر صاف صاف کیوں نہ عمل کریں۔
٭…٭…٭
غیر مسلموں کی تبلیغ
جہاں تک غیر مسلموں کی تبلیغ کا معاملہ ہے اس کے بارے میں یہ خوب سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک ہم بالکل خودکشی کے لیے ہی تیار نہ ہو جائیں ہمیں یہ حماقت نہیں کرنی چاہیے کہ اپنے ملک کے اندر ایک طاقتور اقلیت پیدا ہونے دیں جو غیرملکی سرمایے سے پرورش پائے اور بڑھے اور جس کی پشت پناہی بیرونی حکومتیں کر کے ہمارے لیے وہی مشکلات پیدا کریں جو ایک مدت تک ترکی کے لیے عیسائی اقلیتیں پیدا کرتی رہی ہیں۔
عیسائی مشنریوں کو یہاں مدارس اور اسپتال جاری رکھ کر مسلمانوں کے ایمان خریدنے کی کوشش کرنے اور مسلمانوں کی نئی نسلوں کو اپنی ملت سے بیگانہ (Nationalise De) کرنے کی کھلی اجازت دینا بھی میرے نزدیک قومی خودکشی ہے۔ ہمارے حکمران اس معاملے میں انتہائی کم نظری کا ثبوت دے رہے ہیں۔ ان کو قریب کے فائدے تو نظر آتے ہیں مگر دور رس نتائج دیکھنے سے ان کی آنکھیں عاجز ہیں۔
٭…٭…٭
اسلامی حکومت اور جزیہ
اسلامی حکومت میں غیر مسلموں سے جزیہ لینے کا حکم اس حالت کے لیے دیا گیا ہے جبکہ وہ یا تو مفتوح ہوئے ہوں یا کسی معاہدے کی رو سے جزیہ دینے کی واضح شرط پر اسلامی حکومت کی رعایا بنائے گئے ہوں۔ پاکستان میں چونکہ یہ دونوں صورتیں پیش نہیں آئی ہیں اس لیے یہاں غیر مسلموں پر جزیہ عائد کرنا میرے نزدیک شرعاً ضروری نہیں ہے۔
(ترجمان القرآن، اکتوبر 1961)