دبئی: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری معیشت استحکام کے راستے پر گامزن ہے، اور 5.37 فیصد گروتھ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے،ہمارے سفارت کاروں کو اقتصادی سفارت کاری کی ذمہ داری سنبھالنا ہوگی۔
دبئی میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو ملک معاشی طور پر مستحکم نہ ہوں تو دنیا ان کی بات کو سنتی ضرور ہے لیکن توجہ نہیں دیتی، ہم نے اسی وجہ سے جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، ہماری خواہش ہے کہ ہم اپنی جغرافیائی پوزیشن کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو اقتصادی مرکز بنانے میں کامیاب ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان پہلی دفعہ اتفاق رائے سے ایک سکیورٹی پالیسی کا مسودہ سامنے لائی ہے، اس سکیورٹی پالیسی کا محور معاشی استحکام ہے، اس میں پاکستان کا آبی تحفظ اور فوڈ سیکورٹی بھی شامل ہے، آج بھارت سندھ طاس معاہدے پر کبھی عمل کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا، ہمارے سفارت کاروں کو اقتصادی سفارت کاری کی ذمہ داری سنبھالنا ہوگی، اقتصادی سفارت کاری محض درآمدات، برآمدات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع تصور ہے، ہم نے سفرا کی کارکردگی جانچنے کے پیمانوں میں اسے شامل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وزارتِ خارجہ اور ہمارے سفارت خانے تنہا ان اہداف کو حاصل نہیں کر سکتے، وزیر اعظم عمران خان صاحب کا وژن بھی یہی ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بھرپور خیال رکھا جائے، متحدہ عرب امارات میں 1.6 ملین کے قریب پاکستانی مقیم ہیں، آپ سب یہاں پاکستان کے سفیر ہیں، آپ نے یہاں اپنی محنت سے اپنا نام کمایا، بدقسمتی سے ہم ماضی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اہمیت کو نہیں سمجھ سکے، ہماری حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہود کو اپنی ترجیح سمجھا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب ہم حکومت میں آئے تو ہمارے تمام اقتصادی اشاریے منفی رجحان ظاہر کر رہے تھے، ہمیں 20 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا، آج ہماری معیشت استحکام کے راستے پر گامزن ہے، اور 5.37 فیصد گروتھ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، پاکستان غریب ملک نہیں ہے اللہ تعالی نے ہمیں بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، بس ہمیں درست سمت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے قونصلر سروسز کو بہتر بنانے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں، پاور آف اٹارنی کی تصدیق کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ، وراثت سرٹیفکیٹ کیلئے لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا تھا جس میں ہم بہتری لائے ہیں،روشن ڈیجیٹل پاکستان کو بہت پذیرائی ملی، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری اور بہتر منافع فراہم کرنے کیلئے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ متعارف کرایا گیا، ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں ووٹ کا حق دلا رہے ہیں، اس کے اثرات آپ کو آنے والی دہائیوں تک نظر آتے رہیں گے، جب آپ کو ووٹ کا اختیار ملے گا تو پالیسی سازی میں آپ کی آواز کو تقویت ملے گی، آج پاکستانی، برطانیہ اور امریکہ کی پارلیمان میں جگہ بنا رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے سٹیزن پورٹل بنایا تاکہ عوام الناس کی شکایات کو سنا جائے اور ان کی مشکلات حل ہو سکیں، مجھے آپ کے مسائل کا بھی ادراک ہے، ہم آپ کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش عمل میں لائیں گے۔