دنیا افغانستان کی سنگین صورتحال کا احساس کرے، شاہ محمود قریشی

256
نفرت انگیز بیانیے کو لگام دینی چاہیے، وزیر خارجہ 

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا افغانستان کی سنگین صورتحال کا احساس کرے ،افغانستان میں اگر بدامنی پھیلتی ہے تو اسے پوری دنیا متاثر ہوگی، سندھ وفاق کی ایک اکائی ہے اورسندھ جانے کے لئے ہمیںکوئی روک نہیں سکتا ۔

ان خےالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا کہ۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا مطالبہ یہی ہے کہ امریکہ کی جانب سے فریز کیا گیا پیسہ ہمارے سینٹر ل بےنک کاہے ااور ےہ ذخائر ہیں اور ےہ افغانستان کے لوگوں پر خرچ ہونے چاہیں اورہماری اشد ضرورت بھی ہے اور دنےا بھی اس با ت کا اعتراف کر رہی ہے کہ وہاں حالات سنگےن ہیں، ہسپتالوں میں ادوےات نہےں ہے، اساتذہ کو تنخواہیں دے نے کےلئے پیسے نہیں ہیں اور غذائی ہے اورپریشانیاں ہیں،پاکستان کا تو ہی موقف رہا ہے کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ افغاستان معاشی تباہی سے بچ سکے اور ان کے بینکنگ سسٹم کو فعال کیاجائے اوران کے وسائل ان کو دیئے جائیں تاکہ وہ اس بحران سے باہر نکلیں، ان کی مدد کی جا ئے ۔

شاہ محمود قرےشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر سطح پر اورہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھاےا ہے ،یہ آج جومختلف ممالک کی طرف سے امداد دینے کا آغاز ہوا ہے اس مےں پاکستان کا بہت فعال کردار ہے، دنےا کوقائل کرنے مےں کہ انگیجمنٹ ضروری ہے اور ان کو تنہا چھوڑ دینا سب کے لئے نقصان دہ ہو گا، انسانی امداد ان کو فراہم کی جائے ،اس پر بھی ےورپی ےونےن ،امرےکہ اور دےگر ممالک کو کائل کرنے مےں پاکستان نے پوری کوشش کی ہے اور ہماری کوششےں جاری ہیں،اسلام آباد میںہونے ولاے اوآئی سی اجلاس مےں بھی ہمارا موقف یہی تھا اور ہم نے وہاں پر بھی تائید حاصل کی۔

شاہ محمود قرےشی کا کہنا تھا کہ اگر افغان طالبان ہماری ضرورت محسوس کریں گے تو ہم ضرور رابطہ کریں گے لےکن ہم اپنی سطح پر جو کر سکتے ہےں وہ کر رہے ہےں ،امریکہ کی جانب سے ابھی فےصلہ ہوا اور اس فےصلے پرپاکستان نے اپنا مﺅقف قائم کیا ہے اور ہم انسانی بنےادوں پر ان کی آواز مےں آواز ملا رہے ہیں، فےصلہ تو امرےکہ نے کرنا ہے اورپےسہ افغانستان کا ہے، ہم تو صرف کوشش کررہے ہیںکہ ا نہیں اس بات کا احساس دلائیں کہ صورتحال سیریس ہے اوران کو پےسہ درکار ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا اکہ ہم نے اپنی مشکلات کے باوجود اپنے بھائےوں کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے ،نہ صرف وہاں ہم نے ادوےا ت بھیجی ہیں بلکہ خوراک بھیجی ہے ، 50 ہزار ٹن گندم بھیجی ہے اور بھارت نے جب گندم بھےجنے کا فےصلہ کےا توہماری بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باوجود ہم نے ان کو اجازت دے دی کہ وہ بھےجنا چاہیں تو ضرور بھیجے اور پاکستان اسے سہولت فراہم کرے گا، پاکستان اپنا کرداراداکررہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں بدامنی پھیلتی ہے تواس کا نقصان سب کو ہو گا، افغانستان کو ہوگااور افغانستان کے تمام پڑوسےوں کو ہو گا اور پھر بات خطے تک نہیں رکے گی اور جب بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو گی تو یہ یورپ تک دستک دے گا اور ورپین ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہے، اس صورتحال کا سب کو احساس اورادراک ہونا چاہیئے۔

سندھ کے دورے کے حوالے سے وزیرخارجہ نے کہاکہ سندھ وفاق کی ایک اکائی ہے اورسندھ جانے کے لئے ہمیںکوئی پاسپورٹ اورویزہ تودرکار نہیں ہے، ہماراسندھ جانا حق ہے جیسے بلاول بھٹو پنجاب آنا چاہتے ہیں، یہ ان کا حق ہے ہم اس حق کو تسلیم کرتے ہیں، اسی طرح پی ٹی آئی کا پیغام سندھ کے لوگوں کو پہنچانا اوران کو نجات دلانا ہمارافرض ہے۔ ہم ایک ضلع میں نہیں جارہے بلکہ ہم 27اضلاع میں جارہے ہیں اور ہم 26فروری کو گھوٹکی، کموں شہید جو پنجاب اورسندھ کا بارڈر ہے وہاں سے روانہ ہوں گے، 27فروری کو بلاول بھٹو کراچی سے اسلا م آباد کے لئے نکلنا چاہتے ہیں اور ہم 26فروری کو نکلنا چاہتے ہیں ، وہ اپنا سفر کریں گے اور ہم اپنا سفر کریں گے وہ اپنا پیغام دیں گے اور ہم اپنا پیغام دیں گے