اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کثیر جہتی سفارت کاری جیسی اصطلاح نئے رجحانات اور حقائق کی عکاس ہے،سفارت کاری اب محض بین الا ریاستی نہیں رہی۔
سفارت کاری کے طرز عمل کو متاثر کرنے والے متعدد عوامل اور قوتیں ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزمیں”ویژن ایف او پائیدار امن، جامع ترقی اور مشترکہ ترقی کے لیے کثیر جہتی سفارت کاری“ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں سب سے پہلے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھے آج نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں وژن ایف اواور پائیدار امن اور جامع ترقی کے لیے کثیر جہتی سفارت کاری کی ضرورت پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت دی،کثیر جہتی سفارت کاری جیسی اصطلاح نئے رجحانات اور حقائق کی عکاس ہے۔
دنیا جو کچھ دہائیاں پہلے تھی، اب اس سے بہت مختلف ہے،سفارت کاری اب محض بین الا ریاستی نہیں رہی۔سفارت کاری کے طرز عمل کو متاثر کرنے والے متعدد عوامل اور قوتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کو چلانے کے روایتی ذرائع کو تیز رفتار عالمی ادراک کی صنعت نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔کثیر جہتی سفارت کاری اب معیشت، سائبر اسپیس، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سائنس اور اختراع سے لے کر ثقافت اور یہاں تک کہ لوگوں سے لوگوں کے روابط تک کا احاطہ کرتی ہے ،سافٹ پاور نے پہلے ہی روایتی جنگ کی جگہ لے لی ہے۔
دنیا بیانیہ کی لڑائیوں اور غلط معلومات کی جنگ کے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ہم میڈیا کے کردار میں بہت بڑی تبدیلی دیکھ رہے ہیں،زندگی کے تمام شعبوں پر ان کے اثرات اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، رائے عامہ کو متاثر کرنے اور ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ایک اور بیرونی عنصر جس کا ہم نے حال ہی میں مشاہدہ کیا ہے جس نے عالمی معیشت کو الٹ پلٹ کر دیا ہے وہ کوڈ19- ہے۔
اس عالمی وبا نے عالمی معاشی نظام کو تہہ و بالا کر دیا ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ کووڈ19- صرف ایک عالمی صحت کا بحران نہیں بلکہ طویل مدتی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کا سبب بن رہا ہے۔کوویڈ ویکسینز نے بھی ان ممالک کے ساتھ سفارت کاری میں مدد کی ہے جو اپنی ویکسینز اور متعلقہ ٹیکنالوجی کے ذریعے اس وبا سے نبرد آزما ہیں۔ایک نئی دنیا ظہور پذیر ہے، جس میں ہمیں احتیاط اور دور اندیشی کے ساتھ داخل ہونا ہے ،کثیرالجہتی میکانزم جو ثالثی اور تنازعات کے حل کے لیے پہلے مرتب کیے گئے تھے اپنی افادیت کھو رہے ہیں۔جغرافیائی سیاست کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی کی وجہ سے توانائی کی سیاسی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔کثیرالجہتی اداروں کا کمزور ہونا، بند سرحدوں کی پالیسی اور بین الاقوامی اتحادوں کی کشمکش علاقائی شراکت داری کو راستہ دے رہی ہے۔
ان بدلتے ہوئے رجحانات کے پس منظر میں، جغرافیائی سیاست، نئے عوامل اور غور و فکر کو ترغیب دے رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں، ہم نے اپنے سفارتی مقاصد کو دوطرفہ اور کثیرالجہتی طور پر فعال اور مستقل طور پر آگے بڑھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام خطوں میں بڑی طاقتوں اور کلیدی شراکت داروں کے ساتھ دوستی کو مضبوط اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کیا ہے۔
ہم نے سفارت کاری کے مختلف ٹولز کا استعمال کیا ہے چاہے وہ اقتصادی سفارت کاری ہو، سائنس ڈپلومیسی، عوامی سفارت کاری یا ڈیجیٹل ڈپلومیسی۔وزیر اعظم کی رہنمائی میں پاکستان پائیدار اور مساوی ترقی، موسمیاتی تبدیلی، قرضوں سے نجات، بدعنوانی اور غیر قانونی مالیاتی بہا ﺅکے ساتھ ساتھ اسلاموفوبیا کے مسائل پر بھرپور وکالت کے ساتھ کثیر الجہتی فورمز پر ایک سرکردہ آواز ہے۔ہم اپنی جغرافیائی سیاسی اہمیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیو اکنامکس پر زیادہ توجہ مرکوز کر کے آگے بڑھ رہے ہیں۔