ایران کا پابندیاں ہٹانے کیلئے امریکا سے سیاسی فیصلہ کرنے کا مطالبہ

610

تہران: ایران نے امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کے بارے میں ایک سیاسی فیصلہ کرنا ہوگا۔برطانوی میڈیا کے مطابق ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے تمام پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن عالمی طاقتیں تاحال اس معاملے پر کسی مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

اپریل سے ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے آٹھ دور ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کی رفتار اور دائرہ کار کے بارے میں اختلافات برقرار ہیں، ایران نے امریکا سے ضمانت مانگی ہے کہ وہ مزید سنگین پابندیاں عائد نہیں کرے گا اور ایران کے جوہری کام پر پابندیاں کیسے اور کب بحال کی جائیں گی۔

یہ مذاکرات 28 جنوری کو اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب سرکردہ مذاکرات کار مشاورت کے لیے اپنے اپنے دارالحکومتوں کو لوٹ گئے تھے، امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران رابرٹ میلے نے گذشتہ روز کہا کہ وہ جلد ہی ویانا واپس آئیں گے اور اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدہ اب بھی بحال کیا جا سکتا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ پابندیوں کا خاتمہ اور ایران کو اس سے فائدہ پہنچنے کا معاملہ مذاکرات میں ایران کے لیے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا پابندیوں کو ہٹانے کے لیے سیاسی فیصلہ کرتا ہے اور ایک مخصوص ایجنڈے کے ساتھ ویانا واپس آتا ہے، تو یقینا جلد ہی کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہو گا۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایران کے اہم جوہری مذاکرات کار علی باغیری کنی منگل کو ویانا واپس آئیں گے۔امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے جمعہ کو ایران پر بین الاقوامی جوہری تعاون کے منصوبوں کی اجازت دینے کے لیے پابندیوں میں استثنی کو دوبارہ متعارف کرایا تھا کیونکہ تہران کے ساتھ 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے پر امریکا اور ایران کے بالواسطہ مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو گئے تھے۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ واشنگٹن نے ایک ایسا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا ایران کی معاشی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں تہران اور چھ طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے سے دستبرداری اور ایران پر سخت پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایران نے ان پابندیوں کے ردعمل میں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

ایران ڈنلڈ ٹرمپ کے دور میں لگائی گئی تمام پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے پر اصرار کرتا رہا ہے جس پر امریکا کا کہنا ہے کہ اگر ایران اس معاہدے کی تعمیل دوبارہ شروع کرتا ہے تو وہ 2015 کے معاہدے سے متصادم پابندیوں کو ہٹا دے گا۔سعید خطیب زادہ نے مغربی حکام کی ان انتباہات کو مسترد کر دیا کہ تہران کی جوہری پیش رفت کے پیش نظر اس معاہدے کی دوبارہ بحالی کا وقت ختم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی جعلی ڈیڈ لائن پر غور نہیں کرتے، اگر دیگر فریق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور ایران کو ضمانت دیں تو مذاکرات کا یہ دور آخری دور ہو سکتا ہے۔